یہ کس شاعر کا کلام ہے؟

سید رافع

محفلین
معذرت کہ یہ اشعار محفل پر پیش کرنے پڑ رہے ہیں۔ دراصل یہ ایک دینی شخصیت سے منسوب کیے جا رہے ہیں۔ لیکن Chat GPT انکو مومن خان مومن کے اشعار بتا رہا ہے۔ اصل میں یہ کس شاعر کا کلام ہے۔ اگر معلوم ہو تو مطلع کیجیے۔

تنگ و چست ان کالباس اور وہ جوبن کوابھار
مسکی جاتی ہے قبا سر سے کمر تک لے کر
یہ پھٹاپڑتاہے جوبن میرے دل کی صورت
کہ ہوئے جاتے ہیں جامہ سے بروں سینہ و بر
 

علی وقار

محفلین
معذرت کہ یہ اشعار محفل پر پیش کرنے پڑ رہے ہیں۔ دراصل یہ ایک دینی شخصیت سے منسوب کیے جا رہے ہیں۔ لیکن Chat GPT انکو مومن خان مومن کے اشعار بتا رہا ہے۔ اصل میں یہ کس شاعر کا کلام ہے۔ اگر معلوم ہو تو مطلع کیجیے۔

تنگ و چست ان کالباس اور وہ جوبن کوابھار
مسکی جاتی ہے قبا سر سے کمر تک لے کر
یہ پھٹاپڑتاہے جوبن میرے دل کی صورت
کہ ہوئے جاتے ہیں جامہ سے بروں سینہ و بر
جی ہاں، منسوب تو کیے جاتے ہیں، تاہم، یہ کوئی حتمی بات نہیں ہے کہ اُن کے ہی ہوں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اشعار خواہ مخواہ ہی احمد رضا خان بریلوی سے منسوب کیے جاتے ہیں۔ اسے تسلیم کیے جانے کی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
جی ہاں، منسوب تو کیے جاتے ہیں، تاہم، یہ کوئی حتمی بات نہیں ہے کہ اُن کے ہی ہوں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اشعار خواہ مخواہ ہی احمد رضا خان بریلوی سے منسوب کیے جاتے ہیں۔ اسے تسلیم کیے جانے کی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں۔
ٹھوس وجہ حدائق بخشش حصہ سوم کا صفحہ نمبر 37 بنا۔
یہ حصہ (حدائق بخشش سوم) مولانا محبوب علی خان نے ترتیب دیا اور امام احمد رضا کے وصال کے دو سال بعد شائع ہوا،

مولانا محبوب علی خاں نے ابتدائیہ کی صفحہ نمبر 10 پر ۲۹ ذی الحجہ ۱۳۴۲ھ کی تاریخ درج کی ہے، جب کہ اعلی حضرت امام احمد رضا کی تاریخ وصال ۱۴۴۰ھ ماہ صفر میں ہو چکا تھا۔ یعنی یہ کتاب انکے وصال کے دو سال بعد شایع ہوئی۔

بعد میں مولانا محبوب علی خان نے ایک اعلان توبہ شایع کیا جو یہ تھا۔

حدائق بخشش حصہ سوم صفحہ نمبر ۳۷،۳۸ میں بےترتیبی سے اشعار شائع ہو گئے تھے
اس غلطی سے بارہا یہ فقیر توبہ کر چکا ہے ،
اللہ و رسول کریم میری توبہ قبول فرمائے آمین ثم آمین، اور سنی مسلمان خدا و رسول کے لئے معاف فرما دیں...
حوالہ: فیصلہ شرعیہ قرآنیہ صفحہ ۳۱،۳۲
 

علی وقار

محفلین
ٹھوس وجہ حدائق بخشش حصہ سوم کا صفحہ نمبر 37 بنا۔
یہ حصہ (حدائق بخشش سوم) مولانا محبوب علی خان نے ترتیب دیا اور امام احمد رضا کے وصال کے دو سال بعد شائع ہوا،

مولانا محبوب علی خاں نے ابتدائیہ کی صفحہ نمبر 10 پر ۲۹ ذی الحجہ ۱۳۴۲ھ کی تاریخ درج کی ہے، جب کہ اعلی حضرت امام احمد رضا کی تاریخ وصال ۱۴۴۰ھ ماہ صفر میں ہو چکا تھا۔ یعنی یہ کتاب انکے وصال کے دو سال بعد شایع ہوئی۔

بعد میں مولانا محبوب علی خان نے ایک اعلان توبہ شایع کیا جو یہ تھا۔

حدائق بخشش حصہ سوم صفحہ نمبر ۳۷،۳۸ میں بےترتیبی سے اشعار شائع ہو گئے تھے
اس غلطی سے بارہا یہ فقیر توبہ کر چکا ہے ،
اللہ و رسول کریم میری توبہ قبول فرمائے آمین ثم آمین، اور سنی مسلمان خدا و رسول کے لئے معاف فرما دیں...
حوالہ: فیصلہ شرعیہ قرآنیہ صفحہ ۳۱،۳۲
جب توبہ کر لی تو بات ختم ہو گئی۔ مگر یہاں بات ختم ہوتی کب ہے؟
 

سید رافع

محفلین
جب توبہ کر لی تو بات ختم ہو گئی۔ مگر یہاں بات ختم ہوتی کب ہے؟
دراصل یہ بات اب بھی معمہ ہی ہے کہ اصل میں یہ اشعار کس کے تھے۔ یہ اشعار شرارت میں چھاپے خانے میں کسی نے اضافہ کیے اور اسی بے ترتیبی پر توبہ کی گئی تھی۔
 

علی وقار

محفلین
دراصل یہ بات اب بھی معمہ ہی ہے کہ اصل میں یہ اشعار کس کے تھے۔ یہ اشعار شرارت میں چھاپے خانے میں کسی نے اضافہ کیے اور اسی بے ترتیبی پر توبہ کی گئی تھی۔
حضرت احمد رضا خان بریلوی سے میں ایسے کلام کی توقع نہیں رکھتا۔ مجھے تو یہ اُن پر الزام ہی لگتا ہے۔ اُن کا جو زمانہ تھا، اس سے اک ذرا قبل یا اُن دنوں بھی، اس طرح کا کلام بے شمار شعراء کے ہاں مل جاتا ہے۔ اس لیے مجھے بھی یہ شرارت ہی لگتی ہے کہ یہ اشعار اُن سے منسوب کر دیے گئے۔
 
Top