مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
یہ کوئی خواب دیکھتا ہوں میں
یا کسی خواب سے اٹھا ہوں میں
اسم اور جسم کی حدوں کے بیچ
ایک ہنگام سا بپا ہوں میں
چاند احوال جانتا ہے مرا
رات کے ساتھ جل رہا ہوں میں
نت نئی صورتوں میں جلتا ہوا
چاک پر گھومتا ہوا ہوں میں
سازشی ہیں یہ سایہ و دیوار
ان کو صدیوں سے جانتا ہوں میں
شہر میں رنگ اور ہے میرا
دشت میں اور ہی ہَوا ہوں میں
عزیزم جانم کامی شاہ
یہ کوئی خواب دیکھتا ہوں میں
یا کسی خواب سے اٹھا ہوں میں
اسم اور جسم کی حدوں کے بیچ
ایک ہنگام سا بپا ہوں میں
چاند احوال جانتا ہے مرا
رات کے ساتھ جل رہا ہوں میں
نت نئی صورتوں میں جلتا ہوا
چاک پر گھومتا ہوا ہوں میں
سازشی ہیں یہ سایہ و دیوار
ان کو صدیوں سے جانتا ہوں میں
شہر میں رنگ اور ہے میرا
دشت میں اور ہی ہَوا ہوں میں
عزیزم جانم کامی شاہ