ایسی بھی کوئی بحر نہیں۔
دیکھو! موزوں دکھنا ایک الگ بات ہے، اور عروضی بحر میں ہونا الگ بات ہے۔ کل عروض کی بنیاد ”رکنیے“ (syllable) پر ہے۔ اگر آپ کو یہ مصرع موزوں لگتا ہے تو اس میں کچھ عجب نہیں۔ لیکن میرے علم کے مطابق آپ کی مذکورہ دونوں اوزان عروض میں موجود نہیں۔ یہ سارا کھیل رکنیوں پر مبنی ہے۔ کسی کو کہیں بھی کوئی بھی مصرع موزوں لگ سکتا ہے۔ جیسے رودکی کو یہ مصرع موزوں لگا:
غلطاں غلطاں ہمے رود تابن گو
اس کے بعد ہزاروں استاد شعراء نے اسے رباعی کہہ کر اشعار موزوں کر ڈالے۔ اور کامل شاعر رباعی نہ کہے ایسا ممکن ہی نہ تھا۔
مزید یہ کہ ہو سکتا ہے میں اس بحر کو پکڑنے میں دھوکہ کھا رہا ہون اس کے لئے عروضی اساتذہ کو ٹیگ کرتا ہوں شاید کچھ مدد حاصل ہو جائے۔ بہر حال میرا موقف یہی ہے کہ یہ کوئی معروف بحر نہیں۔
فاتح
محمد یعقوب آسی
محمد وارث