بحر کے متعلق تو قبلہ وارث صاحب فرما ہی چکے ہیں۔۔۔ لیکن یہاں ایک عرض کرتا چلوں کہ میں عرصۂ دراز تک اسے "فاعلَتُن مفاعلن" کے طور پر تقطیع کرتا رہا۔ خیر میں یہاں اپنی دو عدد تک بندیاں پیش کیے دیتا ہوں جو اسی بحر میں ہیں:۔
دشمنِ جاں ترے سوا کوئی بھی ہو نہیں سکا
داغ تری عطا تھے جو کوئی بھی دھو نہیں سکا
عشق میں پہلے چار دن جاں کو بہت قرار تھا
بعدہُ میں تمام عمر چین سے سو نہیں سکا
معذرت: عربی لفظ "بعدہُ" (اس کے بعد) کی ہ پر دراصل پیش کی بجائے الٹی پیش ہے جو اس کلیدی تختے میں مجھے مل نہ سکی لہٰذا بطور متبادل پیش لگا دی۔