یہ کون ڈوب گیا اور اُبھرگیا مجھ میں ( رضی اختر شوق )

ظفری

لائبریرین
یہ کون ڈوب گیا اور اُبھرگیا مجھ میں
یہ کون سایے کی صورت گذر گیا مجھ میں

یہ کس کے سوگ میں شوریدہِ حال پھرتا ہوں
وہ کون شخص تھا ایسا کہ مر گیا مجھ میں

عجب ہواِ بہاراں نے چار ہ سازی کی
وہ زخم جس کو نہ بھرنا تھا بھر گیا مجھ میں

وہ آدمی کہ جو پتھر تھا جی رہا ہے ابھی
جو آئینہ تھا وہ بکھر گیا مجھ میں

وہ ساتھ تھا تو عجب دھوپ چھاؤں رہتی تھی
بس اب تو ایک ہی موسم ٹہر گیا مجھ میں​
 
یہ کون ڈوب گیا اور ابھر گیا مجھ میں
یہ کون سائے کی صورت گزر گیا مجھ میں

یہ کس کے سوگ میں شوریدہ حال پھرتا ہوں
وہ کون شخص تھا ایسا کے مر گیا مجھ میں

عجب ہوائےبہاراں نے چارہ سازی کی
وہ زخم جس کو نا بھرنا تھا بھر گیا مجھ میں

وہ آدمی کے جو پتھر تھا جی رہا ہے ابھی
جو آئینہ تھا وہ بکھر گیا مجھ میں

وہ ساتھ تھا تو عجب دھوپ چھاؤں رہتی تھی
بس اب تو ایک ہی موسم ٹھہر گیا مجھ میں
 

نیلم

محفلین
وہ آدمی کے جو پتھر تھا جی رہا ہے ابھی
جو آئینہ تھا وہ بکھر گیا مجھ میں
واہ بہت عمدہ
 
Top