---------------------------------------------------ح م ز حَمْزَہ
اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ 1564ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
1. شیر، طاقتور، تیز فہم، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک چچا کا نام جو بہادری میں ضرب المثل تھے۔
ہے سپرپشت مبارک پہ کہ حمزہ کی سپر
ذوالفقارِ اسداللہ کہ شمشیر دو دم ( 1872ء، مرآۃ الغیب، 7 )
ہَمْزَہ [ہَم + زَہ] (عربی)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی: ہَمْزے [ہَم + زے]
جمع: ہَمْزے [ہَم + زے]
جمع غیر ندائی: ہَمْزوں [ہَم + زوں (و مجہول)]
1. وہ الف جو کھینچ یعنی جھٹکے کے ساتھ پڑھا جائے۔
"ثناءِ محمدۖ۔ یا آیئے جناب وغیرہ۔"
2. حساب جمل میں اس کا کوئی عدد نہیں مانا گیا۔
ہم کس شمار میں رہے ہو کر خمیدہ پشت
یہ حرف ہمزہ وہ ہے کہ جس کا عدد نہیں
اوہ، یہ تو واقعی غلط لکھا ہوا ہے۔ اسے میں جلد ہی ٹھیک کر دوں گا۔
نشاہدہی کا شکریہ ابو کاشان۔
نبیل۔۔۔ کلیدی تختہ آج کل اضافی اختیارات میں آ رہا ہے ورنہ نہیں۔۔ میں چاہتا ہوں کہ آخری سطر کم از کم فوری جواب کے آپشن میں بھی دستیاب ہو۔ جس میں تشدید یا تنوین وغیرہ ہیں۔۔
محمود مغل ٹھیک کہتے ہیں، اس کا فانٹ اتنا چھوٹا ہے کی زیر و زبر زیر و زبر ہو جاتا ہے، دو زیر کو دو زبر پڑھا جاتا ہے۔
ارے۔۔۔ کوئک رپلائی میں فونٹس اور سائز بھی کام نہیں کرتے۔ کیا معلوم ہے تم کو یہ بات؟ محض خانہ اور ڈراپ ڈاؤن کا تیر نظر آتا ہے، ابھی میں نے ایک جملے کا فانٹ بڑھانا چاہا تو نہیں ہوا۔