یہ “من چلے کا سودا “کیا ہے؟

السلام علیکم
سب سے پہلے تو یہ کہ اگر غلط جگہ یہ پوسٹ کردی ہے تو اس کو مطلوبہ جگی منتقل کردیں۔ جزاک اللہ
سوال یہ ہے کہ: آخر یہ من چلے کا سودا کیا ہے؟
اس میں کیا سمجھایا گیا ہے؟
میں اس کو بالکل نہیں سمجھ پاتا ہوں؟
کیا کوئی اس کا مرکزی خیال سمجھا سکتا ہے؟
میں جواب کا منتظر رہوں گا۔۔۔
(یاد رہے کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ اشفاق احمد صاحب کا ایک مشہور ناول ہے جس پر ڈرامہ بھی بنایا گیا ہے،میرا سوال اس کی شرح سے متعلق ہے)۔
 
میرے خیال سے اتنا مشکل سوال بھی نہیں ہے جو کسی نے جوب دینا ہی مناسب نہ سمجھا یا کوئی بھی اس کوچے سے گذرا ہی نہیں ہے؟؟؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
السلام علیکم
سب سے پہلے تو یہ کہ اگر غلط جگہ یہ پوسٹ کردی ہے تو اس کو مطلوبہ جگی منتقل کردیں۔ جزاک اللہ
سوال یہ ہے کہ: آخر یہ من چلے کا سودا کیا ہے؟
اس میں کیا سمجھایا گیا ہے؟
میں اس کو بالکل نہیں سمجھ پاتا ہوں؟
کیا کوئی اس کا مرکزی خیال سمجھا سکتا ہے؟
میں جواب کا منتظر رہوں گا۔۔۔
(یاد رہے کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ اشفاق احمد صاحب کا ایک مشہور ناول ہے جس پر ڈرامہ بھی بنایا گیا ہے،میرا سوال اس کی شرح سے متعلق ہے)۔

یہ ناول نہیں ڈرامہ ہی ہے۔ اشفاق احمد صاحب نے بعد میں اس ڈرامے کو چھپوا لیا تھا ۔ چونکہ میں نے یہ ڈرامہ نہ دیکھا نہ پڑھا ہے اس لئے اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہوں البتہ اتنا معلوم ہے کہ اس ڈرامے کا بنیادی موضوع تصوف ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
السلام علیکم
سب سے پہلے تو یہ کہ اگر غلط جگہ یہ پوسٹ کردی ہے تو اس کو مطلوبہ جگی منتقل کردیں۔ جزاک اللہ
سوال یہ ہے کہ: آخر یہ من چلے کا سودا کیا ہے؟
اس میں کیا سمجھایا گیا ہے؟
میں اس کو بالکل نہیں سمجھ پاتا ہوں؟
کیا کوئی اس کا مرکزی خیال سمجھا سکتا ہے؟
میں جواب کا منتظر رہوں گا۔۔۔
(یاد رہے کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ اشفاق احمد صاحب کا ایک مشہور ناول ہے جس پر ڈرامہ بھی بنایا گیا ہے،میرا سوال اس کی شرح سے متعلق ہے)۔

"من چلے کا سودا" کی چند ویڈیوز میں نے ہی پوسٹ کیں تھیں اور شاید وہ غلط جگہ کر دیں۔
اور باقی سخنور لالہ نے بالکل ٹھیک کہا یہ تصوف پہ مبنی ہے اس میں زیادہ تر صوفی رنگ نظر آتا ہے۔
اگر آپ اس کو سمجھنا چاہتے ہیں تو کبھی اکیلے بیٹھ کے دنیا کے جھمیلوں کو دماغ سے نکال کر غور سے دیکھیے اور سنیئے گا اس کا ہر لفظ بامعنی ہے۔
 

آصف علی آصف

محفلین
احمد اپنے وقت کے ایک بہترین مصنف ہیں اور کسی
تعارف کے محتاج نہیں۔
‘من چلے کا سودا’، اشفاق احمد کے قلم سے لکھی گئ ایک عمدہ تحریر/ڈرامہ ہے، اور اس شاہکار کو قسط وار ڈرامے کی شکل میں پاکستان ٹیلیوژن سے بھی پیش کیا جا چکا ہے۔

یہ ڈرامہ تصوف اور روحانیت کے موضوع کے اردگرد گھومتا ہے جو کہ اس ڈرامے کے مرکزی کردار ارشاد نے بہترین طریقے سے نبھایا ہے۔

اشفاق صاحب نے اس ڈرامے کے ذریعہ خدا اور انسان کے درمیان موجود رشتے کو بہترین انداز میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ انکی نظر میں مذہب اور سائنس لاذم وملزوم اور ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، جو ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوسکتے۔

ارشاد جسکی عمر قریبا 50 سال کے لگ بھگ ہے، ایک کامیاب بزنیس مین، جس کے پاس عزت، دولت، روپیہ پیسہ، اور شہرت ہے۔ اسکے دو بیٹے بھی ہیں لیکن اپنی بیوی سے علیحدگی ہوچکی ہے۔
ارشاد چونکہ تصوف اور روحانیت کے سفر پہ گامزن ہے اسکے لئے عزت،شہرت، اور پیسہ اب کوئ معنئ نہیں رکھتا۔ وہ اپنے حال میں مست مگن اور بس خدا کے دیدار اور اس سے ملنے کا تائب ہے۔

اس ڈرامے میں مومنہ کا کردار بھی اہم ہے جو کہ ان لوگوں کی عکاسی کرتا ہے جو اپنے سوالات کے جوابات چاہتے ہیں، جو impulsive اور اپنے دل کی کرنے والے ہوتے ہیں۔

اس ڈرامے کے کردار جس میں موچی رمضان،ڈاکیہ محمد حسین،چرواہا عبداللہ کا ارشاد سےگہرا تعلق ہے،یہ سب اسکے رہنما ہیں اور انہی کی مدد سے ارشاد معرفت کی منزلوں کو طے کرتا دکھایا گیا ہے۔

اشفاق احمد نے اس ڈرامے میں نہ صرف تصوف بلکہ مذہب، سائنس، روحانیت، اختلافات رائے، اپنی will, اور ego جیسے topics کو بہت ہی خاص اور بہترین انداز میں نہ صرف بیان کیا بلکہ سمجھانے کی بھی کوشش کی ہے۔

یہ تحریر نہ صرف آپکو متاثر کریگی بلکہ ہوسکتا ہے آپکی زندگی کو ایک نیا رخ فراہم کردے اور بہت سارے انکہے سوالوں کے جوابات بھی آپکو مل جائیں۔
 
Top