anwarjamal
محفلین
،،، بھوت ،،،
یار میرے کمپیوٹر میں وائرس نہیں کوئی بھوت ھے ،، وہ مجھے گھورتا رہتا ھے ،، کبھی کبھی میری بے بسی پر مسکراتا بھی ھے یار ،،،، کیا کروں ؟
میں نے اپنے دوست سے فریاد کی ،
دوست جو آئی ٹی ایکسپرٹ تھا میری بات سن کے خوب ہنسا ،، کہنے لگا ، بیٹا جی ؛ کمپیوٹر یوز کرنا اتنا آسان نہیں ابھی نئے نئے آئے ھو اس فیلڈ میں ،، ایک ہفتہ پہلے ہی تو تم نے کمپیوٹر خریدا ھے ،، ابھی تو بہت کچھ ہونا باقی ھے ،، ونڈوز بار بار اڑے گی تم سے ،، سسٹم ہینگ ہوگا ،، ڈیسک ٹاپ کے آئیکان غائیب ہوں گے ،، نت نئے وائرس اور میلوئیر سے واسطہ پڑے گا ،،،
اچھا تم ایسا کرو یہ اینٹی وائرس کی سی ڈی لے جاؤ، نوڈ بتیس انسٹال کرو اور سارے وائرس حذف کردو ،پھر وہ تمہارا بھوت بھی بھاگ جائے گا ،،
میں خوشی خوشی دوست سے اینٹی وائرس کی سی ڈی لے کر گھر آگیا ،،
آج تجھے نہیں چھوڑوں گا بچووووو ،،
یہ کہتے ہوئے میں نے سسٹم آن کیا اور سی ڈی کو سی ڈی روم میں انسرٹ کیا ،،
میں نے ایک جھیل کی تصویر کا وال پیپر لگایا ہوا تھا ،،
جب سسٹم بوٹ ہوا تو سامنے وہی جھیل آگئی ،،، میں نے شکر ادا کیا کہ آج وہ منحوس سامنے نہیں آیا ،،
اینٹی وائرس باآسانی انسٹال ہوگیا ،،لیکن جیسے ہی میں نے اسے اوپن کیا وہ ایک سیکنڈ بعد نظروں سے اوجھل ہو گیا ،، ڈیسک ٹاپ پر اس کا آئیکون آ چکا تھا ،، میں نے پھر اسے اوپن کیا ،،وہ ایک دفعہ پھر سامنے آیا اور غائیب ہو گیا ،،میں نے دیوانہ وار کئی بار کوشش کی مگر بے سود ،،، وہ شیطان میرے اینٹی وائرس کو بھی کھا گیا تھا ،،
اب کیا کروں ؟ میں نے پریشان ہو کر اسکرین کو دیکھا ،، تبھی اچانک پوری اسکرین بلیک ہو گئی اور دو یا تین سیکنڈ بعد جب دوبارہ بحال ہوئی ،، تو اسکرین پر جھیل کی تصویر نمودار ہونے کی بجائے اسی شخص کی تصویر آگئی جو مجھے پہلے بھی دو تین مرتبہ ڈرا چکا تھا ،،
میں نے جلدی سے پاور پلک کھینچ کر کمپیوٹر آف کردیا ،،، اس کے کان غیر معمولی لمبے تھے اور اس کی تیز گھورتی ہوئی آنکھیں ہڈیوں میں اترتی محسوس ہوتی تھیں ،،
دوسرے دن میں نے یاسر کو فون کیا اور کہا ،، یار سچ مچ کوئی بھوت ھے ، میرے اینٹی وائرس کو بھی کھا گیا ھے وہ ،
یاسر نے اپنے تجربے کی روشنی میں مجھے دلاسا دیا اور کہا ؛
،کھا گیا ، نہیں بو لو ،،یہ کہو کہ وہ اینٹی وائرس کو ہائیڈ ( نظروں سے اوجھل ) کر دیتا ھے ،،
تمہارا کمپیوٹر ضرور کسی ٹروجن ہارس کا شکار ہوا ھے ،،یہ وائرس کی ایسی قسم ھے جو کمپیوٹر میں تخریبی کاروائیاں کرتے ہیں ،،
تم آج رات یاہو میسنجر پر مجھ سے رابطہ کرنا وہاں میں تفصیل سے ہدایات دوں گا ،، جیسے جیسے کہوں ویسے ویسے کر لینا ،کمپیوٹر ٹھیک ہو جائے گا ،،
یاسر سے فون پر بات کرنے کے بعد مجھے قدرے اطمینان نصیب ہوگیا ،،
دن بھر کے معمولات سے فارغ ہونے کے بعد رات دس بجے میں نے ایک بار پھر سسٹم آن کیا ،،جھیل کی تصویر اور آسمان پر اڑتے ہوئے آزاد پرندوں نے مجھے یقین دلایا کہ بھوت صرف میرے دماغ میں ھے کمپیوٹر میں نہیں ،،
لیکن کی بورڈ نے اس بات کی مخالفت کی ،، اس کا ایک بٹن بھی کام نہیں کر رہا تھا ،، میں نے ماؤس کو حرکت دی ،، تیر کے نشان نے اس کی بات مان لی ،،،
گویا ماؤس ابھی بیکار نہیں ہوا تھا ،، میرے پاس کیبل نیٹ کی سہولت تھی ،، میں نے کروم براؤزر اوپن کیا ،، میرا ارادہ گوگل سے وائرس اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں پوچھنے کا تھا ،،
لیکن پھر یاد آیا کہ کی بورڈ کام نہیں کررہا ،،
میں نے یاسر کو فون کیا ،،، اس نے کہا ، کمپیوٹر ری سٹارٹ کر کے دیکھو ،،
کمپیوٹر ری سٹارٹ کرنے سے واقعی کی بورڈ ٹھیک ہو گیا ،،
میں نے جلدی سے یاہو میسنجر آن کیا اور لاگ ان ہونے کے بعد یاسر سے رابطہ کیا،، مگر ٹھیک اسی وقت تیر کا نشان بے قابو ہو گیا ،، اس نے پتہ نہیں کہاں سے ایک فائل اٹیچ کی اور یاسر کے پاس خود بخود ایک پیغام بھیجنے لگا ،،،
اس سے پہلے کہ مزید کوئی ڈرامہ ہوتا میں نے انٹرنیٹ ہی ڈس کنیکٹ کردیا ،،
یہ شاید ایک سرد جنگ تھی ،،، انٹرنیٹ ڈس کنیکٹ کرتے ہی نیلگوں جھیل کا وال پیپر تبدیل ہوا اور سامنے وہی لمبے کانوں والا شخص آ گیا ،،،
وہ مجھے غصے سے گھور رہا تھا ؛
،، فنی یو ایس ٹی سکینڈل ڈاٹ اے وی آئی ،، یہ ھے اس وائرس کا نام جس نے تمہارے کمپیوٹر کو مکمل طور پر اپنے پنجے میں کس لیا ھے ،،
یاسر نے اگلے دن مجھے اطلاع دی ،،،کیونکہ یاہو میسنجر میں جو فائل اٹیچ ہو کر اس کے پاس پہنچی تھی وہ یہی تھی ،،
اس نے مزید کہا کہ اس وائرس سے وہ آگاہ ھے ،، یہ ایک چھوٹی مگر نہایت خطرناک ای ایکس ای کی فائل ھے جو انسٹال ہوتے ہی ہر پارٹیشن میں جا گھستی ھے ،،آپ اسے ڈیلیٹ نہیں کر سکتے کیونکہ ری سائیکل بن پر بھی اس کا قبضہ ہوتا ھے ،، ھم جیسے ہی کوئی فائل ڈیلیٹ کریں گے ،، ری سائیکل بن اسے فورا ری سٹور کر دے گا ،،،
اسے ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ ھے کہ چاروں پارٹیشن توڑ دئییے جائيں ،،
اوہ گاڈ ،،،، اتنے مسائل ،،، میں نے سسٹم اٹھایا اور اسے واپس اسی شاپ پر لے گیا جہاں سے خرید کر لایا تھا ،،
او بھائی یہ کیسا سسٹم دیا ھے مجھے ،، کبھی کی بورڈ خراب کبھی ماؤس خراب ،،، میں نے چڑھائی کر دی ،،، کبھی وال پیپر خود بخود تبدیل ہو جاتا ھے ،، اسے بدل کر کوئی دوسرا کمپیوٹر دو مجھے ،،
میری بات سن کر دکان میں موجود دونوں لڑکوں نے ایک دوسرے کو معنی خيز نظروں سے دیکھا اور زیر لب مسکرائے ،،
لیکن بہرحال انہوں نے اسی کمپنی کا ایک دوسرا کمپیوٹر مجھے عنایت کر دیا ،،
میں اپنی کا میابی پر خوش خوش گھر واپس آیا ،،
رات دس بجے فارغ ہو کر نئے کمپیوٹر میں ساری سیٹنگز دوبارہ کیں ،،
انٹرنیٹ وغیرہ کنیکٹ کر کے دیکھا ،،سب کچھ اوکے تھا ،،
رات بارہ بجے تک دوستوں سے چيٹنگ کرتا رہا ،،آخر کار تھک ہار کر سو گیا ،،
دوسرے دن اپنے مقررہ وفت پر میں پھر کمپیوٹر کے سامنے تھا ،،
گذشتہ شب یاہو میسنجر پر مجھے ایک لڑکی ملی تھی ،، اس سے کافی دیر تک گپ شپ رہی ،،، وہ میری پہلی آن لائن دوست بن چکی تھی ،،،
میں نے اپنی فرینڈ لسٹ چیک کی ،، وہ آف لائن تھی ،،، مطلب ابھی آئی نہیں تھی ،،
میں انتظار کرنے کے موڈ میں تھا ،،، اور میں نے اس کا انتظار کیا بھی ،،
ٹک ، ٹک ، ٹک ،،، گھڑی کی سوئیاں چلتی رہیں ،، وقت گزرتا رہا ،،،
آخر وہ آگئی ،،،،
رات کے گیارہ بج چکے تھے ،،
، میرا ارادہ اس سے شکوہ کرنے کا تھا ،، کہ اچانک میرے ہاتھ سے ماؤس اور جسم سے جان نکل گئی ،،
تیر کا نشان خود بخود حرکت کر رہا تھا ؛
___________________
تحریر ؛ انور جمال انور
یار میرے کمپیوٹر میں وائرس نہیں کوئی بھوت ھے ،، وہ مجھے گھورتا رہتا ھے ،، کبھی کبھی میری بے بسی پر مسکراتا بھی ھے یار ،،،، کیا کروں ؟
میں نے اپنے دوست سے فریاد کی ،
دوست جو آئی ٹی ایکسپرٹ تھا میری بات سن کے خوب ہنسا ،، کہنے لگا ، بیٹا جی ؛ کمپیوٹر یوز کرنا اتنا آسان نہیں ابھی نئے نئے آئے ھو اس فیلڈ میں ،، ایک ہفتہ پہلے ہی تو تم نے کمپیوٹر خریدا ھے ،، ابھی تو بہت کچھ ہونا باقی ھے ،، ونڈوز بار بار اڑے گی تم سے ،، سسٹم ہینگ ہوگا ،، ڈیسک ٹاپ کے آئیکان غائیب ہوں گے ،، نت نئے وائرس اور میلوئیر سے واسطہ پڑے گا ،،،
اچھا تم ایسا کرو یہ اینٹی وائرس کی سی ڈی لے جاؤ، نوڈ بتیس انسٹال کرو اور سارے وائرس حذف کردو ،پھر وہ تمہارا بھوت بھی بھاگ جائے گا ،،
میں خوشی خوشی دوست سے اینٹی وائرس کی سی ڈی لے کر گھر آگیا ،،
آج تجھے نہیں چھوڑوں گا بچووووو ،،
یہ کہتے ہوئے میں نے سسٹم آن کیا اور سی ڈی کو سی ڈی روم میں انسرٹ کیا ،،
میں نے ایک جھیل کی تصویر کا وال پیپر لگایا ہوا تھا ،،
جب سسٹم بوٹ ہوا تو سامنے وہی جھیل آگئی ،،، میں نے شکر ادا کیا کہ آج وہ منحوس سامنے نہیں آیا ،،
اینٹی وائرس باآسانی انسٹال ہوگیا ،،لیکن جیسے ہی میں نے اسے اوپن کیا وہ ایک سیکنڈ بعد نظروں سے اوجھل ہو گیا ،، ڈیسک ٹاپ پر اس کا آئیکون آ چکا تھا ،، میں نے پھر اسے اوپن کیا ،،وہ ایک دفعہ پھر سامنے آیا اور غائیب ہو گیا ،،میں نے دیوانہ وار کئی بار کوشش کی مگر بے سود ،،، وہ شیطان میرے اینٹی وائرس کو بھی کھا گیا تھا ،،
اب کیا کروں ؟ میں نے پریشان ہو کر اسکرین کو دیکھا ،، تبھی اچانک پوری اسکرین بلیک ہو گئی اور دو یا تین سیکنڈ بعد جب دوبارہ بحال ہوئی ،، تو اسکرین پر جھیل کی تصویر نمودار ہونے کی بجائے اسی شخص کی تصویر آگئی جو مجھے پہلے بھی دو تین مرتبہ ڈرا چکا تھا ،،
میں نے جلدی سے پاور پلک کھینچ کر کمپیوٹر آف کردیا ،،، اس کے کان غیر معمولی لمبے تھے اور اس کی تیز گھورتی ہوئی آنکھیں ہڈیوں میں اترتی محسوس ہوتی تھیں ،،
دوسرے دن میں نے یاسر کو فون کیا اور کہا ،، یار سچ مچ کوئی بھوت ھے ، میرے اینٹی وائرس کو بھی کھا گیا ھے وہ ،
یاسر نے اپنے تجربے کی روشنی میں مجھے دلاسا دیا اور کہا ؛
،کھا گیا ، نہیں بو لو ،،یہ کہو کہ وہ اینٹی وائرس کو ہائیڈ ( نظروں سے اوجھل ) کر دیتا ھے ،،
تمہارا کمپیوٹر ضرور کسی ٹروجن ہارس کا شکار ہوا ھے ،،یہ وائرس کی ایسی قسم ھے جو کمپیوٹر میں تخریبی کاروائیاں کرتے ہیں ،،
تم آج رات یاہو میسنجر پر مجھ سے رابطہ کرنا وہاں میں تفصیل سے ہدایات دوں گا ،، جیسے جیسے کہوں ویسے ویسے کر لینا ،کمپیوٹر ٹھیک ہو جائے گا ،،
یاسر سے فون پر بات کرنے کے بعد مجھے قدرے اطمینان نصیب ہوگیا ،،
دن بھر کے معمولات سے فارغ ہونے کے بعد رات دس بجے میں نے ایک بار پھر سسٹم آن کیا ،،جھیل کی تصویر اور آسمان پر اڑتے ہوئے آزاد پرندوں نے مجھے یقین دلایا کہ بھوت صرف میرے دماغ میں ھے کمپیوٹر میں نہیں ،،
لیکن کی بورڈ نے اس بات کی مخالفت کی ،، اس کا ایک بٹن بھی کام نہیں کر رہا تھا ،، میں نے ماؤس کو حرکت دی ،، تیر کے نشان نے اس کی بات مان لی ،،،
گویا ماؤس ابھی بیکار نہیں ہوا تھا ،، میرے پاس کیبل نیٹ کی سہولت تھی ،، میں نے کروم براؤزر اوپن کیا ،، میرا ارادہ گوگل سے وائرس اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں پوچھنے کا تھا ،،
لیکن پھر یاد آیا کہ کی بورڈ کام نہیں کررہا ،،
میں نے یاسر کو فون کیا ،،، اس نے کہا ، کمپیوٹر ری سٹارٹ کر کے دیکھو ،،
کمپیوٹر ری سٹارٹ کرنے سے واقعی کی بورڈ ٹھیک ہو گیا ،،
میں نے جلدی سے یاہو میسنجر آن کیا اور لاگ ان ہونے کے بعد یاسر سے رابطہ کیا،، مگر ٹھیک اسی وقت تیر کا نشان بے قابو ہو گیا ،، اس نے پتہ نہیں کہاں سے ایک فائل اٹیچ کی اور یاسر کے پاس خود بخود ایک پیغام بھیجنے لگا ،،،
اس سے پہلے کہ مزید کوئی ڈرامہ ہوتا میں نے انٹرنیٹ ہی ڈس کنیکٹ کردیا ،،
یہ شاید ایک سرد جنگ تھی ،،، انٹرنیٹ ڈس کنیکٹ کرتے ہی نیلگوں جھیل کا وال پیپر تبدیل ہوا اور سامنے وہی لمبے کانوں والا شخص آ گیا ،،،
وہ مجھے غصے سے گھور رہا تھا ؛
،، فنی یو ایس ٹی سکینڈل ڈاٹ اے وی آئی ،، یہ ھے اس وائرس کا نام جس نے تمہارے کمپیوٹر کو مکمل طور پر اپنے پنجے میں کس لیا ھے ،،
یاسر نے اگلے دن مجھے اطلاع دی ،،،کیونکہ یاہو میسنجر میں جو فائل اٹیچ ہو کر اس کے پاس پہنچی تھی وہ یہی تھی ،،
اس نے مزید کہا کہ اس وائرس سے وہ آگاہ ھے ،، یہ ایک چھوٹی مگر نہایت خطرناک ای ایکس ای کی فائل ھے جو انسٹال ہوتے ہی ہر پارٹیشن میں جا گھستی ھے ،،آپ اسے ڈیلیٹ نہیں کر سکتے کیونکہ ری سائیکل بن پر بھی اس کا قبضہ ہوتا ھے ،، ھم جیسے ہی کوئی فائل ڈیلیٹ کریں گے ،، ری سائیکل بن اسے فورا ری سٹور کر دے گا ،،،
اسے ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ ھے کہ چاروں پارٹیشن توڑ دئییے جائيں ،،
اوہ گاڈ ،،،، اتنے مسائل ،،، میں نے سسٹم اٹھایا اور اسے واپس اسی شاپ پر لے گیا جہاں سے خرید کر لایا تھا ،،
او بھائی یہ کیسا سسٹم دیا ھے مجھے ،، کبھی کی بورڈ خراب کبھی ماؤس خراب ،،، میں نے چڑھائی کر دی ،،، کبھی وال پیپر خود بخود تبدیل ہو جاتا ھے ،، اسے بدل کر کوئی دوسرا کمپیوٹر دو مجھے ،،
میری بات سن کر دکان میں موجود دونوں لڑکوں نے ایک دوسرے کو معنی خيز نظروں سے دیکھا اور زیر لب مسکرائے ،،
لیکن بہرحال انہوں نے اسی کمپنی کا ایک دوسرا کمپیوٹر مجھے عنایت کر دیا ،،
میں اپنی کا میابی پر خوش خوش گھر واپس آیا ،،
رات دس بجے فارغ ہو کر نئے کمپیوٹر میں ساری سیٹنگز دوبارہ کیں ،،
انٹرنیٹ وغیرہ کنیکٹ کر کے دیکھا ،،سب کچھ اوکے تھا ،،
رات بارہ بجے تک دوستوں سے چيٹنگ کرتا رہا ،،آخر کار تھک ہار کر سو گیا ،،
دوسرے دن اپنے مقررہ وفت پر میں پھر کمپیوٹر کے سامنے تھا ،،
گذشتہ شب یاہو میسنجر پر مجھے ایک لڑکی ملی تھی ،، اس سے کافی دیر تک گپ شپ رہی ،،، وہ میری پہلی آن لائن دوست بن چکی تھی ،،،
میں نے اپنی فرینڈ لسٹ چیک کی ،، وہ آف لائن تھی ،،، مطلب ابھی آئی نہیں تھی ،،
میں انتظار کرنے کے موڈ میں تھا ،،، اور میں نے اس کا انتظار کیا بھی ،،
ٹک ، ٹک ، ٹک ،،، گھڑی کی سوئیاں چلتی رہیں ،، وقت گزرتا رہا ،،،
آخر وہ آگئی ،،،،
رات کے گیارہ بج چکے تھے ،،
، میرا ارادہ اس سے شکوہ کرنے کا تھا ،، کہ اچانک میرے ہاتھ سے ماؤس اور جسم سے جان نکل گئی ،،
تیر کا نشان خود بخود حرکت کر رہا تھا ؛
___________________
تحریر ؛ انور جمال انور