Zahida Raees Raji
محفلین
آداب دوستو!
کل رات یہ نظم لکھی تھی ۔ اپنی آراہ سے نوازیئے۔
۔ ۔ ۔ سیاست کر لو لاشوں پر۔ ۔ ۔
سیاست کرلو لاشوں پر
کہ ان میں کوئ بھی لاشہ
نہ بھائ ہے تمہارا
اور نہ بیٹا ہے نہ بیٹی ہے
نہ ان سے درد کا بندھن
نہ کوئ خون کا رشتہ
نہ ان سے منسلک
آزردہ روحوں سے کوئ نسبت
مگر انسانیت کے دعویداروں
سوچ لو اتنا
یہ بازی جب بھی پلٹے گی
تو پھر تقدیر کا کاتب
تمہیں وہ کچھ دکھائے گا
جنہیں دِکھنے سے کچھ پہلے
تم اپنی موت چاؤ گے
زاہدہ رئیس راجی
کل رات یہ نظم لکھی تھی ۔ اپنی آراہ سے نوازیئے۔
۔ ۔ ۔ سیاست کر لو لاشوں پر۔ ۔ ۔
سیاست کرلو لاشوں پر
کہ ان میں کوئ بھی لاشہ
نہ بھائ ہے تمہارا
اور نہ بیٹا ہے نہ بیٹی ہے
نہ ان سے درد کا بندھن
نہ کوئ خون کا رشتہ
نہ ان سے منسلک
آزردہ روحوں سے کوئ نسبت
مگر انسانیت کے دعویداروں
سوچ لو اتنا
یہ بازی جب بھی پلٹے گی
تو پھر تقدیر کا کاتب
تمہیں وہ کچھ دکھائے گا
جنہیں دِکھنے سے کچھ پہلے
تم اپنی موت چاؤ گے
زاہدہ رئیس راجی