’ترکی کی فوج کو شام میں کارروائی کی اجازت‘ بی بی سی اردو

طالوت

محفلین
’ترکی کی فوج کو شام میں کارروائی کی اجازت‘ بی بی سی اردو

ترکی کی پارلیمنٹ نے ترکی میں شامی مارٹر گولہ گرنے کے بعد خصوصی اجلاس میں فوج کو شام میں داخل ہو کر کارروائی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ترکی کی پارلیمنٹ نے بل منظور کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کو ضرورت پڑے تو فوج شام میں داخل ہو کر کارروائی کر سکتی ہے۔
رکی کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ ترکی میں شامی مارٹر گولہ گرنے کے بعد ایک خصوصی اجلاس میں کیا۔
اس واقعے کے بعد ترکی نے شامی علاقے پر بمباری کی جس میں شامی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
کی کی پارلیمنٹ نے یہ بل بل 129 کے مقابلے میں 320 ووٹ سے منظور کیا۔
اس بل کے تحت حکومت کو ایک سال تک اس اتھارٹی ہو گی کہ وہ شام میں فوجیں بھیج سکے یا پھر شامی اہداف پر فضائی حملے کر سکے۔
تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی کا اعلانِ جنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترکی کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ترکی دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

اس صورتحال پر ہنگامی اجلاس کے بعد نیٹو نے شام سے کہا ہے کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرے۔
اس سے قبل مارٹر گولہ بدھ کو شامی علاقے تل العبیاد سے ترک قصبے اکساکیل کی جانب داغا گیا جس کا نشانہ ایک مکان بنا جس میں موجود پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک خاتون اور اس کے تین بچے بھی شامل ہیں۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ شام کو اس واقعے کا حساب دینا ہوگا۔ شام نے اس واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کر رہا ہے کہ یہ گولہ کہاں سے چلایا گیا تھا۔ شامی حکام نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت بھی کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد ترک افواج نے اپنی سرحد کے ساتھ ساتھ ان اہداف پر گولہ باری کی جن کی نشاندہی ریڈار نے کی تھی۔
اس سلسلے میں ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوغلو نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، شام کے لیے خصوصی ایلچی اخضر ابراہیمی اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندریس راسموسین سے رابطے کیے۔
نیٹو نے اس صورتحال پر بدھ کو ایک ہنگامی اجلاس بھی بلایا جس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نیٹو اتحاد ترکی کے ساتھ کھڑا ہے اور اپنے اتحادی کے خلاف ایسے جارحانہ اقدامات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے اور شامی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے‘۔
نیٹو کی ایک ترجمان کے مطابق اتحاد کے سیکرٹری جنرل نے ترک وزیرِ خارجہ کو بتایا ہے کہ وہ اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور وہ خطے میں پیش آنے والے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آندریس راسموسین بارہا کہہ چکے ہیں کہ اگرچہ نیٹو شام میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن ضرورت پڑنے پر ترکی کے دفاع کے لیے تیار ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اکساکیل کا علاقہ کئی مرتبہ ہدف بن چکا ہے۔ ترک حکام نے مقامی آبادی کو سرحد سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے علاقے میں سو سے زائد سکول بھی بند کر دیے ہیں۔
شام میں حکومت مخالف تحریک کے آغاز کے بعد سے یہ ترکی میں شامی جانب سے فائرنگ یا گولہ باری سے ہلاکتوں کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل اپریل میں شامی جانب سے کی گئی فائرنگ سے دو شامی باشندے ترک سرزمین پر مارے گئے تھے۔
ترکی اس وقت شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے چند ممالک میں سے ایک ہے۔ شام سے اب تک لاکھوں افراد تشدد سے تنگ آ کر نقل مکانی کر چکے ہیں اور اقوامِ متحدہ کے اندازوں کے مطابق سالِ رواں کے اختتام پر یہ تعداد سات لاکھ تک پہنچ جائے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک مارٹر گولہ گرا تو ترکی نے فوراً اجلاس بلا کر جوابی کاروائی کی۔

ایک ہم ہے کہ دن رات گولے برستے ہیں اور ہمارے حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
 

ساجد

محفلین
شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک گریٹ گیم کا حصہ ہے۔ داخلی طور پر یہ بشار الاسد کی آمریت کا شاخسانہ ہے کہ شام کے عوام اذیت سے گزر رہے ہیں لیکن خارجی طور پر بیرونی طاقتیں بھی انتہائی سفاکی سے یہاں اپنا کھیل کھیل رہی ہیں۔ شام میں جاری لڑائی مشرقِ وُسطٰی میں دوررس تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو گی ۔ اس خانہ جنگی میں روس ، ایران ، چین ، امریکہ ، نیٹو ممالک کے مفادات کا ٹکراؤ صورت حال کو پریشان کن بنا چکا ہے۔ اور ان سب سے بڑھ کر اسرائیل کی اس میں بہت دلچسپی ہے کہ بشار الاسد کا اقتدار ختم کروا کر یہاں مغربی مفادات کا تحفظ کرنے والی حکومت قائم کی جا سکے تا کہ وہ اطمینان سے ایران پر اس کے ایٹمی پروگرام کو بہانہ بنا کر حملے کر سکے۔ ایک سلگتے شام کے ہوتے وہ یہ کام نہیں کرے گا ۔جبکہ روس اور چین سمجھتے ہیں کہ اگر یہاں امریکی حمایت یافتہ حکومت قائم ہوتی ہے تو ان کے اقتصادی مفادات کو زک پہنچے گی اور روس کو تو دفاعی حوالے سے بھی ایک جھٹکا لگ سکتا ہے۔ ترکی کی چونکہ شام کے ساتھ طویل مخاصمت ہے اور وہ نیٹو کا رکن بھی ہے اس لئے اس کی پارلیمنٹ کا فیصلہ اور نیٹو کا ترکی کے دفاع کے حوالے سے چوکسی دکھانا شام کو دھمکانے اور عالمی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی بہت مہین سفارتی کوشش ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بڑی طاقتیں کس حد تک چنیدہ ممالک میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے لئے عالمی قوانین کا سہارا لیتی ہیں ۔ یہی طاقتیں جو محض ایک مارٹر گولہ گرنے پر یوں آگ بگولہ ہو رہی ہیں وہ عراق ، افغانستان اور پاکستان میں ہزاروں معصوم لوگوں کو بڑی بے رحمی سے قتل کر چکی ہیں اور ابھی تک ان کی وحشت و بربریت جاری ہے۔ یہ طاقتیں جن وجوہات کی بنا پر بشار کے خلاف باغیوں کو مسلح کرنے کا غیر قانونی کام کر رہی ہیں وہ وجوہات ان کی چھتر چھایہ میں عوام کا خون چوسنے والی عرب آمریتوں میں شام سے کہیں بڑھ کر ہیں ۔
شام میں اقتدار کا فیصلہ شام کے عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہئیے کسی غیر ملکی طاقت کا اس میں دخل دینا قابلِ مذمت ہی نہیں بلکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس سے دنیا بھر کے امن کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
شام میں اقتدار کا فیصلہ شام کے عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہئیے کسی غیر ملکی طاقت کا اس میں دخل دینا قابلِ مذمت ہی نہیں بلکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس سے دنیا بھر کے امن کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ساجد بھائی کیا بات کر رہے ہیں؟ تیسری دنیا کے ممالک میں اقتدار کا فیصلہ غیر ملکی بڑی طاقتیں ہی کیا کرتی ہیں۔ اور جہاں تک دخل اندازی کی بات ہے بڑی طاقتیں عالمی قوانین کی رتی بھر پرواہ نہیں کرتیں بھلے ہی مذمت ہوتی رہے۔
 

باباجی

محفلین
بشارالاسد کے پیچھے بھی وہی بیرونی طاقتیں ہیں جو بظاہر شام میں اس خون ریزی کی مخالفت و مذمت کر رہی ہیں
بہانہ تلاش کیا جاتا ہے کسی ایسے اسلامی ملک کی بنیادیں کمزور کرنے کا جو ان نام نہاد بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں آنے سے انکار کرے
افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ
غدار بہت آسانی سے مل جاتے ہیں مسلمانوں میں
یہ بہت بڑی سازش ہے کہ تمام دنیا میں صرف ڈالر چلے
اور کچھ نہ چلے
 

سید زبیر

محفلین
اپنوں کی قوم دشمنی اور غیروں کی عیاریاں ۔ ۔ ۔کس کا ماتم کریں
سادگی مسلم کی دیکھ، اوروں کی عیاری بھی دیکھ
 

طالوت

محفلین
کوئی یہ حق نہیں رکھتا کہ اپنے جیسے انسانوں کو اپنا ذہنی ، معاشی یا جسمانی غلام بنا لے چاہے اس غلامی کی بنیاد یا سبب کچھ بھی ہو ۔
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی یہ حق نہیں رکھتا کہ اپنے جیسے انسانوں کو اپنا ذہنی ، معاشی یا جسمانی غلام بنا لے چاہے اس غلامی کی بنیاد یا سبب کچھ بھی ہو ۔
یہ سب کتابی باتیں ہیں اور کتابوں میں ہی پڑھی اور پڑھائی جاتی ہیں۔ آج تک ان میں سے کسی بات پر کسی نے عمل تو کیا نہیں۔ یہاں تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس پر عمل ہوتا ہے۔
 
مسلم کے ہاتھوں خون مسلم کروانے کی سازشیں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/lahore/2012-10-06/page-3
استنبول + نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) ترک وزیراعظم طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی کی دفاعی صلاحیت کو جانچنا سنگین غلطی ہوگی، شام سے جنگ کرنا نہیں چاہتے لیکن جنگ سے گھبراتا بھی نہیں، آج جہاں ترکی موجود ہے وہ مقام اس نے بین البراعظمی جنگوں کے نتیجے میں حاصل کیا۔ ادھر سلامتی کونسل کے صدر نے سخت الفاظ میں ترکی کے سرحدی قصبے پر شامی حملے کی مذمت کی ہے۔ بیان میں شام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی قانون کی ایسی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے اور اپنے ہمسایوں کی سالمیت اور سرحدوں کا احترام کرے۔ طیب اردگان نے کہا کہ پارلیمان کی جانب سے دی گئی اجازت صرف خبردار کرنے کے لئے ہے، تاہم انہوں نے تنبیہ کی کہ ان کے ملک کے عزم کا امتحان نہ لیا جائے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیراعظم نے کہا کہ ہم امن اور تحفظ چاہتے ہیں اور کچھ نہیں، ہم جنگ کے آغاز جیسی کسی چیز میں دلچسپی نہیں رکھ سکتے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترک جمہوریہ اپنے شہریوں اور سرحدوں کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کسی کو بھی ہمیں آزمانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ طیب اردگان نے ان اطلاعات پر بھی سوال اٹھایا کہ شامی گولہ باری ایک حادثہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ شام میں تحریک کے آغاز کے بعد سے ترک علاقے میں شامی گولے گرنے کے واقعات سات مرتبہ پیش آچکے ہیں لیکن جب یہ آٹھ مرتبہ ہو تو اسے کیسے حادثہ کہا جاسکتا ہے۔ جبکہ استنبول کے تقسیم سکوائر میں ہزاروں افراد نے شام کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا ہے، ہم سرمایہ کارانہ نظام کے فوجی نہیں بنیں گے، جنگ منظور نہیں ،امن چاہئے کے نعرے لگائے۔ شام کی طرف سے فائر کیا جانے والا مارٹر گولہ ترکی کے صوبے ہاتے کے فارم لینڈ میں جا گرا، جس پر ترک فوج نے بھی جوابی کارروائی کی۔
 

طالوت

محفلین
مسلم کے ہاتھوں خون مسلم کروانے کی سازشیں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/lahore/2012-10-06/page-3
استنبول + نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) ترک وزیراعظم طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی کی دفاعی صلاحیت کو جانچنا سنگین غلطی ہوگی، شام سے جنگ کرنا نہیں چاہتے لیکن جنگ سے گھبراتا بھی نہیں، آج جہاں ترکی موجود ہے وہ مقام اس نے بین البراعظمی جنگوں کے نتیجے میں حاصل کیا۔ ادھر سلامتی کونسل کے صدر نے سخت الفاظ میں ترکی کے سرحدی قصبے پر شامی حملے کی مذمت کی ہے۔ بیان میں شام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی قانون کی ایسی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرے اور اپنے ہمسایوں کی سالمیت اور سرحدوں کا احترام کرے۔ طیب اردگان نے کہا کہ پارلیمان کی جانب سے دی گئی اجازت صرف خبردار کرنے کے لئے ہے، تاہم انہوں نے تنبیہ کی کہ ان کے ملک کے عزم کا امتحان نہ لیا جائے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیراعظم نے کہا کہ ہم امن اور تحفظ چاہتے ہیں اور کچھ نہیں، ہم جنگ کے آغاز جیسی کسی چیز میں دلچسپی نہیں رکھ سکتے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترک جمہوریہ اپنے شہریوں اور سرحدوں کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کسی کو بھی ہمیں آزمانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ طیب اردگان نے ان اطلاعات پر بھی سوال اٹھایا کہ شامی گولہ باری ایک حادثہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ شام میں تحریک کے آغاز کے بعد سے ترک علاقے میں شامی گولے گرنے کے واقعات سات مرتبہ پیش آچکے ہیں لیکن جب یہ آٹھ مرتبہ ہو تو اسے کیسے حادثہ کہا جاسکتا ہے۔ جبکہ استنبول کے تقسیم سکوائر میں ہزاروں افراد نے شام کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا ہے، ہم سرمایہ کارانہ نظام کے فوجی نہیں بنیں گے، جنگ منظور نہیں ،امن چاہئے کے نعرے لگائے۔ شام کی طرف سے فائر کیا جانے والا مارٹر گولہ ترکی کے صوبے ہاتے کے فارم لینڈ میں جا گرا، جس پر ترک فوج نے بھی جوابی کارروائی کی۔
بڑے ادب کے ساتھ ، ہمیں اب ان سلسلوں سے باہر نکل کر کچھ اپنی عقل کا ہی ماتم کرنا چاہیے ، سازشیں اور منصوبے کبھی رکتے ہیں بھلا ؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی غیر مجھے میرے بھائی سے بددل کر دے ؟ دو ہی صورتیں ہیں یا میں اُلو ہوں یا پھر اصل میں وہ میرا بھائی ہی نہیں ۔ اب اس میں سازشی کا کوئی کمال تو ہونے سے رہا ۔
 
بڑے ادب کے ساتھ ، ہمیں اب ان سلسلوں سے باہر نکل کر کچھ اپنی عقل کا ہی ماتم کرنا چاہیے ، سازشیں اور منصوبے کبھی رکتے ہیں بھلا ؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی غیر مجھے میرے بھائی سے بددل کر دے ؟ دو ہی صورتیں ہیں یا میں اُلو ہوں یا پھر اصل میں وہ میرا بھائی ہی نہیں ۔ اب اس میں سازشی کا کوئی کمال تو ہونے سے رہا ۔
میں نے صرف خبر پوسٹ کی تھی۔
آپ نے بڑے پتے کی بات کہی جناب!
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
السلام علیکم
اچھا کوئی بتائے کہ عمران خان جو امن مارچ کررہا وہ صحیح ہے یا غلط۔۔
اس پر بھی تبصرہ کریں۔
 
Top