عثمان رضا
محفلین
ایشیا کا معروف جریدہ ’فار ایسٹرن اکنامک رویو‘ اس سال دسمبر میں بند ہو جائے گا۔
انیس سو چھیالیس سے شائع ہونے والا یہ جریدہ ہفت روزے کے طور پر شروع کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس کے مالکان ڈاؤ جونز نے اسے ایک ماہنامے میں تبدیل کر دیا تھا۔
ڈاؤ جونز نیوز کارپوریشن کا حصہ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ جریدہ اس لیے بند کرنا پڑ رہا ہے کہ اخبار کی فروخت اور اس کے اشتہارات سے آمدنی میں کمی کی وجہ سے اس کی اشاعت اب مالی طور پر نا ممکن بن چکی ہے۔
اس جریدے کے بند ہونے سے ایشیا میں صحافت کا ایک اہم دور ختم ہو جائے گا۔ ’فار ایسٹرن اکنامک رویو‘ نے اپنا ایک خاص مقام بنالیا تھا اور وہ غیر جانب دار رپورٹنگ اور مضبوط اداریاتی اصولوں سے مشہور تھا۔ اس کی تاریخ میں خطے کی بہت سی آمرانہ حکومتوں نے کبھی نہ کبھی یا تو اس پر پابندی عائد کی یا پھر اس کے صفحات کو کالی سیاہی سے سنسر کیا تھا۔
مزید پڑھیں
انیس سو چھیالیس سے شائع ہونے والا یہ جریدہ ہفت روزے کے طور پر شروع کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس کے مالکان ڈاؤ جونز نے اسے ایک ماہنامے میں تبدیل کر دیا تھا۔
ڈاؤ جونز نیوز کارپوریشن کا حصہ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ جریدہ اس لیے بند کرنا پڑ رہا ہے کہ اخبار کی فروخت اور اس کے اشتہارات سے آمدنی میں کمی کی وجہ سے اس کی اشاعت اب مالی طور پر نا ممکن بن چکی ہے۔
اس جریدے کے بند ہونے سے ایشیا میں صحافت کا ایک اہم دور ختم ہو جائے گا۔ ’فار ایسٹرن اکنامک رویو‘ نے اپنا ایک خاص مقام بنالیا تھا اور وہ غیر جانب دار رپورٹنگ اور مضبوط اداریاتی اصولوں سے مشہور تھا۔ اس کی تاریخ میں خطے کی بہت سی آمرانہ حکومتوں نے کبھی نہ کبھی یا تو اس پر پابندی عائد کی یا پھر اس کے صفحات کو کالی سیاہی سے سنسر کیا تھا۔
مزید پڑھیں