شاہد شاہنواز
لائبریرین
محرم کے حوالے سے یہ دو تخلیقات فیس بک پر شیئر کی تھیں لیکن کسی نے کوئی غلطی نہیں بتائی، سو یہاں بغرض تنقید پیش ہیں۔ اصلاح ہوسکے تو ضروری ہے لیکن غلطی کی نشاندہی تو ازحد ضروری ہے کہ یہ معاملہ ہی بے حد نازک ہے۔
کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ، ہے کہاں ٹھکانہ حسین ّ کا
کسی اہلِ دل کا جو گھر ملے، ہے وہی گھرانہ حسین ّ کا
کبھی لفظ لفظ میں یاد ہے، کبھی بات بات میں نام ہے
کبھی ہر زمانے کے لب پہ ہے فقط اک ترانہ حسین ّ کا
شہِ کربلا چلے جس ڈگر وہی راستہ تو علیّ کا ہے
وہ جو روضہ میرے نبی ّ کا ہے، وہی آشیانہ حسین ّ کا
نہیں یہ نہیں کہ وہ سر میں ہے، وہ حیاتِ نوعِ بشر میں ہے
جو زمانہ تیری نظر میں ہے، ہے وہی زمانہ حسین ّ کا
جہاں ہر فقیر بلند تر، وہ حسین ابن علی ّ کا گھر
جہاں شاہ بن کے پھرے گدا، وہ غریب خانہ حسین ّ کا
۔۔۔
نہیں آتا نظر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
نہیں ہے راہبر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
سفر کے ہر قدم کو منزلیں خود آکے چومیں گی
ملے جب ہم سفر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
وہ سر جو رب کے سجدے میں کٹا، وہ دل جو اس کا تھا
نہ دل کوئی ، نہ سر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
اثر اس کا کبھی تاریخ سے کم ہو نہیں سکتا
نہیں ہے با اثر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
اسی سائے کو سب اہلِ نظر اسلام کہتے ہیں
جو سایہ دے شجر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
اگر ایثار کا دعویٰ کرے اسلام کی خاطر
تو پھر لائے جگر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
یہ خاکِ کربلا کو یاد ہے، ساگر بھی پیاسا تھا
گرا تھا خاک پر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
بجھا دے گا چراغ اپنا وہ لیکن سب کو دیکھے گا
اگر ہو دیدہ ور کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
کبھی باطل کے آگے اس کا شاہدسر نہیں جھکتا
نہیں ڈرتا نڈر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
الف عین
محمد یعقوب آسی
اسد قریشی
طارق شاہ
محمد اظہر نذیر
مزمل شیخ بسمل
نمرہ
محمد وارث
خرم شہزاد خرم
@أسامة جمشيد
ابن سعید
محمد حفیظ الرحمٰن
محمود احمد غزنوی
محمد خلیل الرحمٰن
ابن سعید
عبدالرزاق قادری
عسکری
کھوکھر
مہدی نقوی حجاز
@نا یاب
احسن مرزا
کبھی یہ سوال نہ پوچھنا ، ہے کہاں ٹھکانہ حسین ّ کا
کسی اہلِ دل کا جو گھر ملے، ہے وہی گھرانہ حسین ّ کا
کبھی لفظ لفظ میں یاد ہے، کبھی بات بات میں نام ہے
کبھی ہر زمانے کے لب پہ ہے فقط اک ترانہ حسین ّ کا
شہِ کربلا چلے جس ڈگر وہی راستہ تو علیّ کا ہے
وہ جو روضہ میرے نبی ّ کا ہے، وہی آشیانہ حسین ّ کا
نہیں یہ نہیں کہ وہ سر میں ہے، وہ حیاتِ نوعِ بشر میں ہے
جو زمانہ تیری نظر میں ہے، ہے وہی زمانہ حسین ّ کا
جہاں ہر فقیر بلند تر، وہ حسین ابن علی ّ کا گھر
جہاں شاہ بن کے پھرے گدا، وہ غریب خانہ حسین ّ کا
۔۔۔
نہیں آتا نظر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
نہیں ہے راہبر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
سفر کے ہر قدم کو منزلیں خود آکے چومیں گی
ملے جب ہم سفر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
وہ سر جو رب کے سجدے میں کٹا، وہ دل جو اس کا تھا
نہ دل کوئی ، نہ سر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
اثر اس کا کبھی تاریخ سے کم ہو نہیں سکتا
نہیں ہے با اثر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
اسی سائے کو سب اہلِ نظر اسلام کہتے ہیں
جو سایہ دے شجر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
اگر ایثار کا دعویٰ کرے اسلام کی خاطر
تو پھر لائے جگر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
یہ خاکِ کربلا کو یاد ہے، ساگر بھی پیاسا تھا
گرا تھا خاک پر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
بجھا دے گا چراغ اپنا وہ لیکن سب کو دیکھے گا
اگر ہو دیدہ ور کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
کبھی باطل کے آگے اس کا شاہدسر نہیں جھکتا
نہیں ڈرتا نڈر کوئی حسین ابنِ علی ّ جیسا
الف عین
محمد یعقوب آسی
اسد قریشی
طارق شاہ
محمد اظہر نذیر
مزمل شیخ بسمل
نمرہ
محمد وارث
خرم شہزاد خرم
@أسامة جمشيد
ابن سعید
محمد حفیظ الرحمٰن
محمود احمد غزنوی
محمد خلیل الرحمٰن
ابن سعید
عبدالرزاق قادری
عسکری
کھوکھر
مہدی نقوی حجاز
@نا یاب
احسن مرزا