کاشفی
محفلین
’پاکستان کی سیاست سے نسوار فروشی بہتر ہے‘
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ’پاکستان کی سیاست سے نسوار فروشی بہتر ہے‘۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو نگران وزیر اعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی کی تقریب حلف برداری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
تقریب حلف برداری کے بعد بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی شرکاء اور میڈیا کے توجہ کا مر کز بنے رہے۔
اپنے طنزیہ اور مزاحیہ جملوں کی وجہ سے نواب رئیسانی ہمیشہ پرنٹ و الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنتے رہے ہیں۔
نواب اسلم رئیسانی کا ’ڈگری ڈگری ہوتی ہے‘ والا جملہ بہت مشہور ہوا تھا۔
نواب اسلم رئیسانی کے مطابق وہ کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں مدینہ سے مکہ مکرمہ جارہے تھے کہ ایک جگہ پر دو افراد نے ان کی گاڑی کا شیشہ کھٹکھٹایا اور جب انہوں نے شیشہ کھولا تو دونوں افراد نے انہیں کہا کہ ’ڈگری ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو یا جعلی‘۔
انہوں نے دونوں افراد کو بتایا کہ میں نے ڈگری کے حوالے سے کچھ اور بھی کہا ہے۔
’ان کے استفسار پر میں نے انہیں بتایا کہ ’گری ڈگری ہوتی ہے خواہ وہ یونیورسٹی کی ہو یا تھرمامیٹر کی۔‘
اپنے مزاحیہ اور طنزیہ انداز گفتگو کا سلسلہ نواب اسلم رئیسانی نے اپنے دور وزارت اعلیٰ کے آخری روز بھی جاری رکھا۔
ہفتے کے روز نگران وزیراعلیٰ کی تقریب حلف برداری کے بعد جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے ان کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھا جس پر نواب رئیسانی نے کہا کہ ’پاکستان کی سیاست سے بہترہے کہ میں نسوار بیچوں‘۔
نواب اسلم رئیسانی نے اپنے سابق اتحادیوں بالخصوص وزراء سے گلہ کرتے ہوئے کہا ’جو وزراءان سے ناراض ہوگئے وہ کہتے رہے بیرون ملک سے واپسی پر میں نے انہیں فون نہیں کیا۔ حالانکہ وہ پہلے فون کے بغیر آتے رہے ہم اکٹھے پکوڑے کھاتے رہے لیکن آخر میں وہ ناراض ہوگئے۔‘
ایک دن پرانی خبر
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ’پاکستان کی سیاست سے نسوار فروشی بہتر ہے‘۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو نگران وزیر اعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی کی تقریب حلف برداری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
تقریب حلف برداری کے بعد بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی شرکاء اور میڈیا کے توجہ کا مر کز بنے رہے۔
اپنے طنزیہ اور مزاحیہ جملوں کی وجہ سے نواب رئیسانی ہمیشہ پرنٹ و الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنتے رہے ہیں۔
نواب اسلم رئیسانی کا ’ڈگری ڈگری ہوتی ہے‘ والا جملہ بہت مشہور ہوا تھا۔
نواب اسلم رئیسانی کے مطابق وہ کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں مدینہ سے مکہ مکرمہ جارہے تھے کہ ایک جگہ پر دو افراد نے ان کی گاڑی کا شیشہ کھٹکھٹایا اور جب انہوں نے شیشہ کھولا تو دونوں افراد نے انہیں کہا کہ ’ڈگری ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو یا جعلی‘۔
انہوں نے دونوں افراد کو بتایا کہ میں نے ڈگری کے حوالے سے کچھ اور بھی کہا ہے۔
’ان کے استفسار پر میں نے انہیں بتایا کہ ’گری ڈگری ہوتی ہے خواہ وہ یونیورسٹی کی ہو یا تھرمامیٹر کی۔‘
اپنے مزاحیہ اور طنزیہ انداز گفتگو کا سلسلہ نواب اسلم رئیسانی نے اپنے دور وزارت اعلیٰ کے آخری روز بھی جاری رکھا۔
ہفتے کے روز نگران وزیراعلیٰ کی تقریب حلف برداری کے بعد جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے ان کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھا جس پر نواب رئیسانی نے کہا کہ ’پاکستان کی سیاست سے بہترہے کہ میں نسوار بیچوں‘۔
نواب اسلم رئیسانی نے اپنے سابق اتحادیوں بالخصوص وزراء سے گلہ کرتے ہوئے کہا ’جو وزراءان سے ناراض ہوگئے وہ کہتے رہے بیرون ملک سے واپسی پر میں نے انہیں فون نہیں کیا۔ حالانکہ وہ پہلے فون کے بغیر آتے رہے ہم اکٹھے پکوڑے کھاتے رہے لیکن آخر میں وہ ناراض ہوگئے۔‘
ایک دن پرانی خبر