آپ "کشمیر کے حملہ آور اور راولپنڈی سازش " مصنف سابق میجر جنرل اکبر کی کتاب کا مطالعہ کریں..امید ہے آپ کی غلط فہمی دور ہو جائے گیجو مظالم پختونوں نے آزادی کے وقت کشمیریوں پر ڈھائے تھے وہ بھی کچھ کم نہیں تھے۔
اگر آپ آزادی پسند ہیں تو ظلم آپ کو سہنا ہوگا۔ چاہے آپ کشمیری ہوں یا بلوچی۔
یہ برطانیہ نہیں ہے جہاں ریفرنڈم کروایا جائے۔
کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہونا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
میرا نہیں خیال کہ مجھے کسی جرنیل کی کتاب پڑھنے کی ضرورت ہے اپنی غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہے۔آپ "کشمیر کے حملہ آور اور راولپنڈی سازش " مصنف سابق میجر جنرل اکبر کی کتاب کا مطالعہ کریں..امید ہے آپ کی غلط فہمی دور ہو جائے گی
پختونوں کو بدنام کر کے آپ کو خوشی ملتی ہے.تو ٹھیک ہے.میرا نہیں خیال کہ مجھے کسی جرنیل کی کتاب پڑھنے کی ضرورت ہے اپنی غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے نہ ہی میرے پاس اتنا وقت ہے۔
میں نے جو کہا اپنی طرف سے درست کہا اور آپ جو سمجھتے ہیں وہ آپ کے لیے درست ہوگا۔ حقائق عوام تک شاذ و نادر ہی پہنچتے ہیں۔
اس لیے جو بھی دل کے خوش رکھنے کے لیے اچھا ہو اسے قبول کر لینا چاہیے۔
میں نے تو خود اپنے دادا سے سنا کہ پختونوں نے آزادی کے وقت یہاں آ کر لوگ مارے۔ کسی جرنیل کی کتاب حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔پختونوں کو بدنام کر کے آپ کو خوشی ملتی ہے.تو ٹھیک ہے.
عام لوگ یا راجہ کے سپاہیمیں نے تو خود اپنے دادا سے سنا کہ پختونوں نے آزادی کے وقت یہاں آ کر لوگ مارے۔ کسی جرنیل کی کتاب حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
انھوں نے اپنے ایک عزیز سکھ دوست کا ذکر کیا تھا جو مارا گیا۔ ان کے ساتھ پڑھتا تھا۔عام لوگ یا راجہ کے سپاہی
ٹھیک ہے پر پختون کی جگہ قبائلی کہا کرے تو زیادہ بہتر ہےانھوں نے اپنے ایک عزیز سکھ دوست کا ذکر کیا تھا جو مارا گیا۔ ان کے ساتھ پڑھتا تھا۔
میں نے ان سے ان کے دوستوں کے متعلق ہی سوال کیا تھا۔ اس وقت تاریخ سے مجھے کوئی دلچسبی نہیں تھا۔
کمشنر کی بیوی والی کتاب کے مطابق ہندوؤں اور سکھوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ جن مسلمانوں نے انھیں پناہ دی وہ بھی نشانہ بنے۔
میں نے تو خود اپنے دادا سے سنا کہ پختونوں نے آزادی کے وقت یہاں آ کر لوگ مارے۔ کسی جرنیل کی کتاب حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
جی قبائلی ہی کہنا چاہیے تھا۔ معذرت خواہ ہوں۔ٹھیک ہے پر پختون کی جگہ قبائلی کہا کرے تو زیادہ بہتر ہے
حقائق عوام تک شاذ و نادر ہی پہنچتے ہیں۔