محمدابوعبداللہ
محفلین
ہے جو کسی حد تک غیر جانبدار ادارہ سمجھا جاتا ہے
میں تو اسے انتہائی بائیں طرف جھکا پاتا ہوں۔ اگر بی بی سی نے اتنا لگایا ہے تو پھر ضرب دینی چاہیے اسے
ہے جو کسی حد تک غیر جانبدار ادارہ سمجھا جاتا ہے
ایسی تحریکیں فوج کو مشتعل اور عوام کو پریشان کرتی ہیں۔اگر کشمیر کے حالات اتنے بھی برے نہیں تو حالیہ واقعات کو آپ کس نگاہ سے دیکھیں گے ؟
یاد رہے کہ یہ رپورٹ بی بی سی کی تیار کردہ ہے جو کسی حد تک غیر جانبدار ادارہ سمجھا جاتا ہے اور دلی میں موجود نامہ نگار نے اسے لکھا ہے۔
اور حالیہ واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ کئی سالوں سے جاری واقعات کا تسلسل ہے!!
ستر سال سے مکالمے ہی ہو رہے ہائی کمشنروں کے۔ایسی تحریکیں فوج کو مشتعل اور عوام کو پریشان کرتی ہیں۔
مسئلہ صرف مکالمے سے حل ہو سکتا ہے۔
میرا تو نہیں خیال کہ پاکستان اور بھارت دونوں خود بھی مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ستر سال سے مکالمے ہی ہو رہے ہائی کمشنروں کے۔
اگرعالمی طاقتیں مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ ہوں تو یہ حل ہو سکتا ہے جیسا مشرقی تیمور کو علیحدہ کیا گیا یا سوڈان کو تقسیم اس میں سنجیدگی سے زیادہ عیسائیت کے مفادات کا تحفظ بھی تھا۔
مگر ادھر کسی کی نظر التفات نہیں پڑتی ناں۔
ہم یہی کہہ سکتے لو اب شعر بھی کہیں گم ہو رہا شاید ایسے ہے؛
اے خانہ بر انداز چمن کچھ تو ادھر بھی
اگر ایسے حل نہ ہو تو اس کا پھر یہی طریقہ ہے کہ جیسے ویت نام نے آزادی حاصل کی۔
تیسرا حل اس کا کوئی نہیں میرے ناقص علم میں۔
میں تو اسے انتہائی بائیں طرف جھکا پاتا ہوں۔ اگر بی بی سی نے اتنا لگایا ہے تو پھر ضرب دینی چاہیے اسے
میرا تو نہیں خیال کہ پاکستان اور بھارت دونوں خود بھی مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
ہزاروں لوگوں کا روزگار مسئلہ کشمیر سے وابستہ ہے۔
آزاد کشمیر میں کشمیر لبریشن سیل کے نام سے ایک پورا محکمہ ہے جس کا کام صرف تنخواہ لینا ہے۔
واضح رہے آٹھ جولائی کی شام کو پولیس نے دعویٰ کیا کہ جنوبی کشمیر کے کوکر ناگ علاقہ میں مقبول مسلح کمانڈر برہان وانی کو دو ساتھیوں سمیت ہلاک کیا گیا۔ اس کے فوراً بعد جنوبی کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کی لہر پیدا ہوگئی اور جگہ جگہ فورسز کی فائرنگ کے باوجود برہان کے جنازے میں دو لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔
ڈیڑھ ہزار زخمیوں میں سو سے زائد ایسے افراد ہیں جن کی آنکھوں میں پیلیٹس یعنی چھرّے لگے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے پچاس ہمیشہ کے لئے بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔
دورے کے دوران ڈاکٹروں نے بتایا کہ زخمیوں کی حالت سے لگتا ہے کہ کشمیر میں جنگ جیسی صورتحال ہے۔
یعنی اگر انڈیا چاہے کشمیر ہمارا ہو تو وہ حل نہیں ہے لیکن اگر پاکستان بالکل یہی چاہے تو حل ہے؟جیسے انڈیا چاہتا ہے وہ حل ہی نہیں ہے تو سنجیدگی والی تو بات ہی بعد کی ہے۔
یعنی اگر انڈیا چاہے کشمیر ہمارا ہو تو وہ حل نہیں ہے لیکن اگر پاکستان بالکل یہی چاہے تو حل ہے؟
مظاہرے کرنے والے تمام کشمیریوں کے نمائندے نہیں ہیں. انڈیا کہتا ہے کہ زیادہ کشمیری انڈیا کے ساته( اینڈرائڈ کی بورڈ، معذرت ) رہنا چاہتے ہیں.پاکستان کہتا ہے کہ تمام کشمیری پاکستان کے ساته الحاق چاہتے ہیں. خود مختار کشمیر کے حامی دونوں سے تنگ ہیں لیکن اکثریت کس کی ہے ، اس پر کوئی ٹهوس معلومات نہیں ہیں.پاکستان کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل چاہتا ہے۔
اگر اہل کشمیر خود مختار کشمیر چاہتے ہیں تو پاکستان کو اس کا احترام کرنا چاہئے ویسے ایک سوال ہے کہ کتنے کشمیری" خود مختار کشمیر" کے حامی ہیں ؟
جتنے بھی مظاہرے ہوتے ہیں جن کی تعداد خود بھارتی میڈیا کے مطابق لاکھوں میں ہوتی ہیں انھوں نے بھارتی فورسز کے سامنے ان کے ظلم و تشدد کے باوجود پاکستانی پرچم اٹھا رکھے ہوتے ہیں۔
مظاہرے کرنے والے تمام کشمیریوں کے نمائندے نہیں ہیں. انڈیا کہتا ہے کہ زیادہ کشمیری انڈیا کے ساته( اینڈرائڈ کی بورڈ، معذرت ) رہنا چاہتے ہیں.پاکستان کہتا ہے کہ تمام کشمیری پاکستان کے ساته الحاق چاہتے ہیں. خود مختار کشمیر کے حامی دونوں سے تنگ ہیں لیکن اکثریت کس کی ہے ، اس پر کوئی ٹهوس معلومات نہیں ہیں.
انڈیا کے ساتھ رہنے کے لیے تو کم از کم ریلیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے لاکھوں کا مجمع آپ نے کیسے کہہ دیا؟یہ بات آپ کو تسلیم کر لینی چاہیے اور اس پر ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں کہ لاکھوں کا مجمع ہندوستانی زیر انتظام کشمیر میں پاکستان کے حق میں نا صرف ریلیاں نکالتا ہے بلکہ دیوانہ وار جانیں بھی پیش کرتا ہے جبکہ ہندوستان یا خود مختار کشمیر کے حق میں ہزاروں کی ریلی بھی دکھا دیجئے۔
خود آپ کے بقول اکثریت کس کی ہے اس بارے میں ٹھوس معلومات دستیاب نہیں ، تو ان مظاہروں ریلیوں اور بے مثال قربانیوں کو ہی قابل اعتبار سمجھ کر بہت کچھ سمجھ آ جانا چاہیے کہ اہل کشمیر کی اکثریت کیا چاہتی ہے۔
باقی انڈین دعوے کو باطل کرنے کیلئے محض دونوں کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات فوج ہی دیکھ لیجئیے ، اس کے باوجود حقائق سے انکار کرنے والے روز روشن کے منکر شخص کی مانند ہی ہیں!
ظاہر ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موجود کشمیریوں کو انڈیا سے الحاق کی خواہش کے اظہار کیلئے مظاہروں اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں موجود اہل کشمیر کو پاکستان کے حمایتی کشمیریوں کا زور توڑنے کیلئے مظاہروں کی ضرورت تو ہے ہیانڈیا کے ساتھ رہنے کے لیے تو کم از کم ریلیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے لاکھوں کا مجمع آپ نے کیسے کہہ دیا؟
کوئی ٹھوس معلومات ہیں آپ کے پاس؟
پاکستانی کشمیر تو تنازعہ ہے ہی نہیں۔ظاہر ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موجود کشمیریوں کو انڈیا سے الحاق کی خواہش کے اظہار کیلئے مظاہروں اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں موجود اہل کشمیر کو پاکستان کے حمایتی کشمیریوں کا زور توڑنے کیلئے مظاہروں کی ضرورت تو ہے ہی
اور رہی بات لاکھوں کے مجمعے کی تو
شاید آپ نے میری پچھلی پوسٹ نہیں پڑھی جس میں بی بی سی کے حوالے سے لکھا تھا کہ شدید پابندیوں کے باوجود دو لاکھ افراد برھان کے جنازے میں شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ بھی 2008 میں امرناتھ یاترا کے سلسلے میں جاری تحریک اور 2010 میں جاری تحریک میں خود انڈین میڈیا کی زبانی لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
محمد عبد اللہ اور بدر الفاتح نے جو رائے دی وہ بے شک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے حب الوطنی پر مبنی ہے....
کبھی میں بھی یہی سمجھتا تھا اور ہر پاکستانی کی طرح یہی چاہتا تھا کہ کشمیر جلد پاکستان کا حصہ بنے...
لیکن زمینی حقائق جان کرمجھے بھی دھچکالگا اور صدمہ ہوا...
مگر کیا کریں حقائق واقعی وہی ہیں جو ریحان بتا رہا ہے...
واقعہ یہی ہے کہ ہند و پاک کی حکومتیں نہیں چاہتیں کہ یہ مسئلہ حل ہو...
پاکستان کی کشمیر کمیٹی کے ایک ممبر کا کہنا تھا کہ اگر یہ مسئلہ حل ہوگیا تو ہمیں اس مد میں دنیا کی ہمدردی بٹورنے کے عوض لاکھوں ڈالرز ملنا بند ہوجائیں گے...
کشمیر میں پاکستان کے حق میں جو مظاہرے ہوتے ہیں وہ اکثر جماعت اسلامی کے تحت ان کے حامی نکالتے ہیں... لیکن بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو ان کی حامی نہیں اور خود مختار کشمیر چاہتی ہے...
البتہ سارے کشمیری کافر حکومت سے آزادی کے حق میں ضرور ہیں...
ریحان کی پروفائل میں اس کی عمر سولہ سال ظاہر ہورہی ہے... اگر یہ صحیح ہے تو اس عمر میں ایسا تجزیہ قابل صد ستائش و استعجاب ہے!!!
جب دونوں حکومتیں ہی حل نہیں چاہتیں تو اقوام متحدہ تو کیا دنیا کی کوئی طاقت اسے حل نہیں کرسکتی...بھائی جان حکومت کی تو ہم نے بات ہی نہیں کی اور نہ ہی اس حکومت سے کوئی خیر کی توقع کی جا سکتی ہے۔
بہرحال اصل موضوع اہل کشمیر پر ہونے والے حالیہ بھارتی مظالم سے پردہ اٹھانا ہے۔۔
اور اس کے ساتھ اگر اہل کشمیر خود مختار کشمیر چاہتے ہیں تو ہمیں ان کی خواہش کا احترام کرنا چاہئے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح ہے کہ مستقبل قریب میں کم از کم اقوام متحدہ کے در پر بیٹھ کر مسئلہ کشمیر کے حل کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔
جب دونوں حکومتیں ہی حل نہیں چاہتیں تو اقوام متحدہ تو کیا دنیا کی کوئی طاقت اسے حل نہیں کرسکتی...
پاکستانی کشمیر تو تنازعہ ہے ہی نہیں۔
اس سے تو دونوں ملک جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
جموں و کشمیر کی ساڑھے بارہ ملین آبادی میں سے اگر لاکھوں ریلیاں نکالیں بھی تب بھی اکثریت کے نمائندے نہیں کہلائے جا سکتے۔ اکثریت امن سے اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہے۔