محمد تابش صدیقی
منتظم
کمپیوٹر میں ’کٹ، کاپی، پیسٹ‘ جیسی اہم جدت لانے والے سائنسدان لیری ٹیسلر 74 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔
لیری ٹیسلر کمپیوٹنگ کی دنیا میں ایک آئیکون کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انھوں نے 1960 کی دہائی میں جب کمپیوٹرز تک عام لوگوں کی رسائی محدود تھی، اس دوران سیلیکون ویلی میں کام کرنا شروع کیا۔
ان کی ’کٹ، کاپی، پیسٹ‘ اور ’فائنڈ اینڈ ریپلیس‘ جیسی اہم جدت کی وجہ سے پرسنل کمپیوٹر سیکھانا اور استعمال کرنا انتہائی آسان ہو گیا۔
لیری ٹیسلر نے اپنے کیریئر کا زیادہ حصہ زیروکس کمپنی میں گزارا۔ کمپنی نے انھیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ کمپنی نے ٹوئیٹ کیا ’کٹ، کاپی، پیسٹ‘، ’فائنڈ اینڈ ریپلیس‘ اور اس جیسی اور جدت لانے والے سابق زیروکس محقق لیری ٹیسلر تھے۔ آپ کا روز کا دفتری کام ان کے انقلابی خیالات کی وجہ سے آسان ہے۔‘
لیری ٹیسلر سنہ 1945 میں نیویارک میں پیدا ہوئے اور انھوں نے کیلیفورنیا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
گریجویشن کے بعد وہ انٹرفیس ڈیزائن یعنی کمپیوٹر کو صارفین کے استعمال کے لیے آسان تر بنانے، کے ماہر بن گئے۔
اپنے طویل کریئر میں انھوں نے متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں کام کیا۔ زیروکس کے بعد انھیں سٹیو جابز ایپل میں لے گیے جہاں انھوں نے 17 سال گزارے اور چیف سائنسدان بن گئے۔ ایپل کے بعد انھوں نے کچھ وقت ایمازون اور یاہو میں بھی گزارا۔
2012 میں بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے بتایا ’یہ جیسے ایک رائٹ آف پیسج ہے۔ آپ اگر کچھ پیسے بنا لیتے ہیں تو آپ صرف ریٹائر نہیں ہوتے، آپ اپنا وقت دوسری کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرتے گزارنے لگتے ہیں۔‘
’آپ نے کیا سیکھا اپنی اگلی نسل کو یہ سب بتانے میں ایک دلچسپی کا عنصر ہوتا ہے۔‘
’کاؤنٹر کلچر وژزن‘
لیری ٹیسلر کی شاید سب سے مشہور جدت ’کٹ کاپی پیسٹ‘ کمانڈز تھیں جس کی بنیاد ایڈیٹنگ کے انتہائی پرانے طریقے جس میں لوگ کاغذ کے حصے کاٹ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ چپکا دیتے تھے۔‘
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
اس کمانڈ کو پہلی مرتبہ اپیل کے لیسا نامی کمپیوٹر میں سنہ 1983 میں متعارف کروایا گیا۔ اگلے سال ہی پہلا میکنٹوش مارکیٹ میں متعارف کروایا گیا تھا۔
لیری ٹیسلر کا ایک تصور یہ تھا کہ کمپیوٹر سسٹم کو ’موڈز‘ استعمال کرنا روک دینا چاہیے، جو اس وقت سوفٹ ویئر ڈیزائن میں ایک عام بات تھی۔
موڈز صارفین کو سوفٹ ویئر اور ایپ کے درمیان منتقل ہونے میں مدد تو فراہم کرتا ہے تاہم یہ کمپیوٹر کو (بہت سست کر دیتا ہے) جو وقت کے ضیاع کے علاوہ اور پیچیدگیوں کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
ان کا یہ تصور اتنا پختہ تھا کہ انھوں نے اپنی ویب سائٹ کا نام بھی نو موڈز ڈاٹ کام رکھا یعنی موڈ کے استعمال سے انکار۔ ٹیسلر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ایٹ نو موڈز تھا اور حتیٰ کے ان کی کار کی لائسنس پلیٹ نمبر بھی ’نو موڈز‘ ہی تھا۔
سیلی کون ویلی کمپیوٹر کے تاریخی میوزیم کے مطابق ٹیسلر نے کمپیوٹر سائنس ٹریننگ کو کاؤنٹر کلچر وژن سے ہم آہنگ بنایا تاکہ کمپیوٹر ہر کوئی استعمال کر سکے۔
لیری ٹیسلر کمپیوٹنگ کی دنیا میں ایک آئیکون کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انھوں نے 1960 کی دہائی میں جب کمپیوٹرز تک عام لوگوں کی رسائی محدود تھی، اس دوران سیلیکون ویلی میں کام کرنا شروع کیا۔
ان کی ’کٹ، کاپی، پیسٹ‘ اور ’فائنڈ اینڈ ریپلیس‘ جیسی اہم جدت کی وجہ سے پرسنل کمپیوٹر سیکھانا اور استعمال کرنا انتہائی آسان ہو گیا۔
لیری ٹیسلر نے اپنے کیریئر کا زیادہ حصہ زیروکس کمپنی میں گزارا۔ کمپنی نے انھیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ کمپنی نے ٹوئیٹ کیا ’کٹ، کاپی، پیسٹ‘، ’فائنڈ اینڈ ریپلیس‘ اور اس جیسی اور جدت لانے والے سابق زیروکس محقق لیری ٹیسلر تھے۔ آپ کا روز کا دفتری کام ان کے انقلابی خیالات کی وجہ سے آسان ہے۔‘
لیری ٹیسلر سنہ 1945 میں نیویارک میں پیدا ہوئے اور انھوں نے کیلیفورنیا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
گریجویشن کے بعد وہ انٹرفیس ڈیزائن یعنی کمپیوٹر کو صارفین کے استعمال کے لیے آسان تر بنانے، کے ماہر بن گئے۔
اپنے طویل کریئر میں انھوں نے متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں کام کیا۔ زیروکس کے بعد انھیں سٹیو جابز ایپل میں لے گیے جہاں انھوں نے 17 سال گزارے اور چیف سائنسدان بن گئے۔ ایپل کے بعد انھوں نے کچھ وقت ایمازون اور یاہو میں بھی گزارا۔
2012 میں بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے بتایا ’یہ جیسے ایک رائٹ آف پیسج ہے۔ آپ اگر کچھ پیسے بنا لیتے ہیں تو آپ صرف ریٹائر نہیں ہوتے، آپ اپنا وقت دوسری کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرتے گزارنے لگتے ہیں۔‘
’آپ نے کیا سیکھا اپنی اگلی نسل کو یہ سب بتانے میں ایک دلچسپی کا عنصر ہوتا ہے۔‘
’کاؤنٹر کلچر وژزن‘
لیری ٹیسلر کی شاید سب سے مشہور جدت ’کٹ کاپی پیسٹ‘ کمانڈز تھیں جس کی بنیاد ایڈیٹنگ کے انتہائی پرانے طریقے جس میں لوگ کاغذ کے حصے کاٹ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ چپکا دیتے تھے۔‘
اس کمانڈ کو پہلی مرتبہ اپیل کے لیسا نامی کمپیوٹر میں سنہ 1983 میں متعارف کروایا گیا۔ اگلے سال ہی پہلا میکنٹوش مارکیٹ میں متعارف کروایا گیا تھا۔
لیری ٹیسلر کا ایک تصور یہ تھا کہ کمپیوٹر سسٹم کو ’موڈز‘ استعمال کرنا روک دینا چاہیے، جو اس وقت سوفٹ ویئر ڈیزائن میں ایک عام بات تھی۔
موڈز صارفین کو سوفٹ ویئر اور ایپ کے درمیان منتقل ہونے میں مدد تو فراہم کرتا ہے تاہم یہ کمپیوٹر کو (بہت سست کر دیتا ہے) جو وقت کے ضیاع کے علاوہ اور پیچیدگیوں کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
ان کا یہ تصور اتنا پختہ تھا کہ انھوں نے اپنی ویب سائٹ کا نام بھی نو موڈز ڈاٹ کام رکھا یعنی موڈ کے استعمال سے انکار۔ ٹیسلر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ایٹ نو موڈز تھا اور حتیٰ کے ان کی کار کی لائسنس پلیٹ نمبر بھی ’نو موڈز‘ ہی تھا۔
سیلی کون ویلی کمپیوٹر کے تاریخی میوزیم کے مطابق ٹیسلر نے کمپیوٹر سائنس ٹریننگ کو کاؤنٹر کلچر وژن سے ہم آہنگ بنایا تاکہ کمپیوٹر ہر کوئی استعمال کر سکے۔