فاخر
محفلین
آبروئے ملت ِ بیضا بہن مسکان ہے
( نوٹ : اس نظم میں علامہ اقبال کا ایک شعر بطور تبریک استعمال کیا ہے )
احمد فاخر ، نئی دہلی
آبروئے ملت بیضا بہن مسکان ہے
باعث ِصد رشک اور فخر ِ زمن مسکان ہے
شعلہ افشاں، کیسی جرأت، اِس خزاں منظر میں تھی
”ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی“
ایسی جرأت؟ یہ زمیں بس دیکھتی ہی رہ گئی
بزدلی اُن کی، سر اپنا پیٹتی ہی رہ گئی
ولولہ انگیز ہے اُس کا یہ عالی بانکپن
رقص کرتی ہے، سدا اِس بانکپن پر انجمن
اِس تن نازک میں ایسا ولولہ تھا موجزن!
فخر کرتے ہیں یہ سارے عندلیب اور یہ چمن
نعرہ زَن ہو کر کے تنہا، ارضِ ہندُستان پر
صاعقہ بن کے گری ہے کفر کے ایوان پر
دیر کے بندوں کے سارے ہوش ٹھنڈے کردیئے
اور جو اِستادہ بت تھے، منھ کے بل سب گرگئے
”ان یکن منکم مائۃ“ کی یہ حسیں تفسیر ہے
جرأتِ ٹیپو کی گویا خوشنما تصویر ہے
مضمحل مایوس چہروں کو ملی ہے اک حیات
فضل یزداں سے اسے ملتا رہے ہر دم ثبات
یہ کوئی نعرہ نہیں فاخرؔ یہ اک اِلہام ہے
جہد ِپیہم کے لئے برہان اور اِعلام ہے
( نوٹ : اس نظم میں علامہ اقبال کا ایک شعر بطور تبریک استعمال کیا ہے )
احمد فاخر ، نئی دہلی
آبروئے ملت بیضا بہن مسکان ہے
باعث ِصد رشک اور فخر ِ زمن مسکان ہے
شعلہ افشاں، کیسی جرأت، اِس خزاں منظر میں تھی
”ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی“
ایسی جرأت؟ یہ زمیں بس دیکھتی ہی رہ گئی
بزدلی اُن کی، سر اپنا پیٹتی ہی رہ گئی
ولولہ انگیز ہے اُس کا یہ عالی بانکپن
رقص کرتی ہے، سدا اِس بانکپن پر انجمن
اِس تن نازک میں ایسا ولولہ تھا موجزن!
فخر کرتے ہیں یہ سارے عندلیب اور یہ چمن
نعرہ زَن ہو کر کے تنہا، ارضِ ہندُستان پر
صاعقہ بن کے گری ہے کفر کے ایوان پر
دیر کے بندوں کے سارے ہوش ٹھنڈے کردیئے
اور جو اِستادہ بت تھے، منھ کے بل سب گرگئے
”ان یکن منکم مائۃ“ کی یہ حسیں تفسیر ہے
جرأتِ ٹیپو کی گویا خوشنما تصویر ہے
مضمحل مایوس چہروں کو ملی ہے اک حیات
فضل یزداں سے اسے ملتا رہے ہر دم ثبات
یہ کوئی نعرہ نہیں فاخرؔ یہ اک اِلہام ہے
جہد ِپیہم کے لئے برہان اور اِعلام ہے
سیما علی