’’بڑوں ‘‘ کے اسماعیل میرٹھی

شوہرکی فریاد
محمد خلیل الرحمٰن​
( مولوی اسماعیل میرٹھی سے معذرت کے ساتھ)​
ایک لڑکا بگھارتا ہے دال​
دال کرتی ہے عرض یوں احوال​
ایک دِن تھا کہ سورہا تھا تُو​
وقت کو یوں ہی کھو رہا تھا تُو​
گھر تِرا تھا سکوں کا گہوارہ​
اور تھا یہ گھر تجھے بہت پیارا​
چائے پی پی کے تُو تھا لہراتا​
دھوپ لیتا کبھی ہوا کھاتا​
ایک امّاں تھی مہربان ترِی​
دِل سے کھا نا تجھے کھِلاتی تھی​
یوں تو گھر میں سبھی تھے، ماں باوا​
تجھ سے کرتے تھے نیک برتاوا​
جب کیا تجھ کو پال پوس بڑا​
کوئی تجھ پر کچھ ایسے آن پڑا​
گئی تقدیر یک بیک جو پلٹ​
زندگانی کو کردیا تلپٹ​
یک بیک طے ہوئی ترِی شادی​
ترِی دلہن تھی یاکہ شہزادی​
ہوگئی دَم کے دَم میں بربادی​
چھِن گئی ھائے تیری آزادی​
ایک ظالِم سے یوں پڑا پالا​
جِس نے کولہو میں ہے تجھے ڈالا​
کیا کہوں میں کہاں کہاں کھینچا​
جیسے منڈی میں تجھ کو جا بیچا​
پہلی تاریخ کو کمال کیا​
تیری تنخواہ کو حلال کیا​
نہ سنی تیری آہ اور زاری​
خوب بیوی نے کی خریداری​
پھر مقدر تجھے جو گھر لایا​
اُس نے یاں اور بھی غضب ڈھایا​
دھکّے دے کر کچن میں بھیج دیا​
کام سارا ترے سپرد کیا​
بولی امّاں سے، اے مرِی اماں!​
یاں پہ بیٹھو ذرا، چلی ہو کہاں​
کام کچھ بھی نہ اب کرو گی تُم​
تھک چکی ہو تو سو رہو گی تُم​
ڈالیں مرچیں نمک لگایا خوب​
کی شکایت ، تو جی جلایا خوب​
ہاتھ دھوکر پڑی تھی پیچھے یوں​
تجھ کو کرنا تھا یوں ہی خوار و زبوں​
تُو نے رو کر طلب کیا انصاف​
ھائے بیگم ، مِرا قصور معاف​
کہا لڑکے نے میری پیاری دال​
تجھ کو معلوم ہے مِرا سب حال​
وہ تو رتبہ مِرا بڑھاتی ہے​
جو پکاتا ہوں میں ، وہ کھاتی ہے​
نہ ستانا ، نہ جی جلانا تھا​
یوں مجھے آدمی بنانا تھا​
ابن سعید ، مزمل شیخ بسمل ، عمر سیف
 
دال کی فریاد​
اسماعیل میرٹھی​
ایک لڑکی بگھارتی ہے دال​
دال کرتی ہے عرض یوں احوال​
ایک دن تھا ہری بھری تھی میں​
ساری آفات سے بری تھی میں​
تھا ہرا کھیت میرا گہوارہ​
وہ وطن تھا مجھے بہت پیارا​
پانی پی پی کے تھی میں لہراتی​
دھوپ لیتی ، کبھی ہوا کھاتی​
مینھ برستا تھا جھوکے آتے تھے​
گودیوں میں مجھے کھلاتے تھے​
یہی سورج زمیں تھے ماں باوا​
مجھ سے کرتے تھے نیک برتاوا​
جب کیا مجھ کو پال پوس بڑا​
آہ ظالم کسان آن پڑا​
گئی تقدیر یک بیک جو پلٹ​
کھیت کا کھیت کردیا تلپٹ​
خوب لوٹا دھڑی دھڑی کرکے​
مجھ کو گونوں میں لے گئے بھرکے​
ہو گئی دم کے دم میں بربادی​
چھن گئی ھائے میری آزادی​
کیا بتاؤں کہاں کہاں کھینچا​
دای میں مجھ کو جا بیچا​
ایک ظالم سے واں پڑا پالا​
جس نے چکی میں مجھ کو دل ڈالا​
ہوا تقدیر کا لکھا پورا​
دونوں پاٹوں نے کردیا چورا​
نہ سنی میری آہ اور زاری​
خوب بنیئے نے کی خریداری​
چھانا چھلنی میں، چھاج میں پھٹکا​
قید خانہ مِرا بنا مٹکا​
پھر مقدر مجھےیہاں لایا​
تم نے تو اور بھی غضب ڈھایا​
کھال کھینچی ، الگ کیئے چھلکے​
زخم یوں کر ہرے نہ ہوں دل کے​
ڈالیں مرچیں نمک لگایا خوب​
رکھ کے چولھے پہ جی جلایا خوب​
اس پہ کفگیر کے بھی ٹہوکے ہیں​
اور ناخن کے بھی کچوکے ہیں​
میرے گلنے کی لے رہی ہو خبر​
دانت ہے آپ کا مرے اوپر​
گرم گھی کرکے مجھ کو داغ دیا​
ہائے تم نے بھی کچھ نہ رحم کیا​
ہاتھ دھوکر پڑی ہو پیچھے تم​
جان پر آبنی حواس ہیں گم​
اچھی بی بی تمہیں کرو انصاف​
ظلم ہے یا نہیں قصور معاف​
کہا لڑکی نے میری پیاری دال​
مجھ کو معلوم ہے ترا سب حال​
تو اگر کھیت سے نہیں آتی​
خاک میں مل کے خاک ہوجاتی​
یا کوئی گائے بھینس چر لیتی​
پیٹ میں اپنے تجھ کو بھر لیتی​
میں تو رتبہ ترا بڑھاتی ہوں​
اب چپاتی سے تجھ کو کھاتی ہوں​
نہ ستانا نہ جی جلانا تھا​
یوں تجھے آدمی بنانا تھا​
اگلی بیتی کا تو نہ کر کچھ غم​
مہربانی تھی سب ، نہ تھا یہ ستم​
 
ماشائ اللہ
بہت خوب
انکل یہ آپ کی اپنی روداد الم ہے آنٹی اتنی ظالم ہیں :)ہاہاہہاہاہہا لگتا ہے انھیں شاعری سنا سنا کے آپ نے بور کر دیا ہوگا اس لئے آپ کے ساتھ آنٹی نے ایسا کیا ۔:applause:
 

یوسف-2

محفلین
بہت خوب (بقول اصلاحی برادر) آپ بیتی ہے۔ بہت ساری داد (نظم کے لئے) اور اتنی ہی ہمدردیاں (رودادِ الم کے لئے) قبول کیجئے :p
 
ماشائ اللہ
بہت خوب
انکل یہ آپ کی اپنی روداد الم ہے آنٹی اتنی ظالم ہیں :)ہاہاہہاہاہہا لگتا ہے انھیں شاعری سنا سنا کے آپ نے بور کر دیا ہوگا اس لئے آپ کے ساتھ آنٹی نے ایسا کیا ۔:applause:

اصلاحی صاحب مجھے بھی کچھ کچھ ایسا ہی شک ہو رہا ہے۔

عینی شاہ کی کیا رائے ہے؟

بہت خوب (بقول اصلاحی برادر) آپ بیتی ہے۔ بہت ساری داد (نظم کے لئے) اور اتنی ہی ہمدردیاں (رودادِ الم کے لئے) قبول کیجئے :p


نہ چھیڑو درد مندوں کو۔۔۔۔۔۔:)
 

بھلکڑ

لائبریرین
ج
ن
ا
ب کیا خوب لکھا ہے!
بہت ساری داد اور اس بار کوئی مزاقیہ بات نہیں :grin:
پہلے کی طرح لاجواب!
اور بڑی آسانی سے کھٹی میٹھی باتوں کو نظم کی شکل میں ڈھال دیتے ہیں!
 
اُلٹا پُلٹا
(اسماعیل میرٹھی سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن

ہے کام کے وقت کھیل اچھا
اور کھیل کے وقت کام زیبا

جب کھیل کا وقت ہو کرو کام
بھولے سے بھی کھیل کا نہ لو نام

ہاں کام کے وقت خوب کھیلو
کودو پھاندو کہ ڈنڈ پیلو

خوش رہنے کا ہے یہی طریقہ
ہر بات کرو بد سلیقہ

ہمّت کو جو ہاریو دوبارہ
بس ڈھونڈیو غیر کا سہارا

اپنی ہمت سے کام کرنا
کارِ دارد ہے، اِس سے ڈرنا

سب کچھ ہو دوسروں کے دَم سے
کیا فائدہ جھوٹے بھرم سے

ہاں چھوڑیو ہر کام کو ادھورا
بے کار ہے جو ہوجائے پورا

ہر وقت صرف کام ہی کام
ہوسکتا ہے پھر بُرا ہی انجام

جب کھیل کے وقت کام چھیڑا
دونوں ہی میں پڑ گیا بکھیڑا

جو وقت گزر گیا اکارت
سمجھو کہ ہوا نہ وقت غارت

ہے کھیل کے وقت کھیل اچھّا
اور کام کے وقت کھیل زیبا
سید شہزاد ناصر ، محمود احمد غزنوی ، یوسف-2
 
آخری تدوین:
ایک وقت میں ایک کام
اسماعیل میرٹھی

ہے کام کے وقت کام اچھا
اور کھیل کے وقت کھیل زیبا

جب کام کا وقت ہو کرو کام
بھولے سے بھی کھیل کا نہ لو نام

ہاں کھیل کے وقت خوب کھیلو
کودو پھاندو کہ ڈنڈ پیلو

خوش رہنے کا ہے یہی طریقہ
ہر بات کا سیکھیے سلیقہ

ہمت کو نہ ہاریو خدارا
مت ڈھونڈیو غیر کا سہارا

اپنی ہمت سے کام کرنا
مشکل ہو تو چاہیے نہ ڈرنا

جو کچھ ہو سو اپنے دم قدم سے
کیا کام ہے غیر کے کرم سے

مت چھوڑیو کام کو ادھورا
بے کار ہے جو ہوا نہ پورا

ہر وقت میں صرف ایک ہی کام
پاسکتا ہے بہتری سے انجام

جب کام میں کام اور چھیڑا
دونوں ہی میں پڑگیا بکھیڑا

جو وقت گزر گیا کارت
افسوس ہوا خزانہ غارت

ہے کام کے وقت کام اچھا
اور کھیل کے وقت کھیل زیبا
 
ڈاکوں کی راحت
(اسماعیل میرٹھی سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن

جو چال بازی کو بھول بیٹھا، نہ جعل سازی کا بیج بویا
تو ایسی ڈوبی ہوئی اسامی سے زندگی کو بنائے گا کیا

رہے گا یہ کھیل ہاتھ اُس کے جو دھوکے بازی میں طاق ہوگا
رہے گا بدھو جو بن کے یارو، کسی کو وہ بیچ کھائے گا کیا​

خوراک و پوشاک کے ذخیرے چھپے ہوئے ہیں ہر ایک گھر میں
جو کرکے محنت نہ ڈاکہ ڈالے تو خاک پہنے گا، کھائے گا کیا​


محنت سے راحت
اسماعیل میرٹھی

جو تو نے غفلت میں وقت کھویا، نہ کھیت جوتا نہ بیج بویا
تو ایسی ڈوبی ہوئی اسامی سے کوئی حاصل بٹائے گا کیا

رہے گا یہ کھیت ہاتھ اُس کے جو ہل سے کُشتی لڑے گا دَن بھر
جو ہار بیٹھے گا اپنی ہمت تو وہ زمیں کو اُٹھائے گا کیا

خوراک و پوشاک کے ذخیرے دبے پڑے ہیں زمیں کے اندر
جو کرکے محنت نہ کھود لے گا، تو خاک پہنے گا، کھائے گا کیا​
 

سید عاطف علی

لائبریرین

خلیل صاحب بہت خوب داد قبول کیجئے۔۔۔امید ہے دخل درمعقولات گمان نہ کریں گے۔:silent3:
۔۔۔ ایک آدھ مصرعہ شاید بحر کی جائز حدود میں مشکل سے آرہا ہے ۔ مندرجہ ذیل ترتیب پہ ذرا غور کریں۔
ہر بات کرو بد سلیقہ
جو بات کرو وہ بد سلیقہ
ہر وقت صرف کام ہی کام
ہرو قت ہو کام اور بس کام

 
آخری تدوین:
Top