فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخر
سُرورِ غم بتائے جا رہا ہوں میں
کوئی قصّہ سنائے جا رہا ہوں میں
بصد اُلفت تری یادوں کو میرے یار
لہو دل کا پلائے جا رہا ہوں میں
جفاؤں کے جو تیری نقش ہیں دِل پر
اُنہیں دل سے مِٹا ئے جا رہا ہوں میں
تری آہٹ ہُوئی جب، راہوں میں تیری
دل و مژگاں بچھائے جا رہا ہوں میں
ملا ہے مجھ کو تجھ سے جو بھی سرمایہ
اُسے دِل میں چھپائے جا رہا ہوں میں
یہ چاہت اور الفت کا جو رشتہ ہے
اِسے مُحکم نبھائے جا رہا ہوں میں
توُ پتھر ہے یقیناً، دردِ دل اپنا
مگر تجھ کو دِکھائے جا رہا ہوں میں
ملِے ہیں مجھ ، کو جو غم عشق میں فاخرؔ
’’دُھویں‘‘ میں سب اُڑائے جا رہا ہوں میں
٭٭٭٭
نوٹ: پہلی مرتبہ ’’دختِ رز ‘‘کے بجائے سگریٹ کا استعارہ کیا ہوں،یوں بھی ہم نئی نسل کے لوگ ہیں، شراب کا ذکر بہت کرلئے، اب جدت پسندی اختیار کرتے ہوئے ’’سگریٹ‘‘ کو بھی شاعری کا ’’ جزو‘‘ بنانا چاہیے۔ ویسےبھی دونوں کی فطرت میں’’بربادی‘‘ ہی مقدر ہے۔
افتخاررحمانی فاخر
سُرورِ غم بتائے جا رہا ہوں میں
کوئی قصّہ سنائے جا رہا ہوں میں
بصد اُلفت تری یادوں کو میرے یار
لہو دل کا پلائے جا رہا ہوں میں
جفاؤں کے جو تیری نقش ہیں دِل پر
اُنہیں دل سے مِٹا ئے جا رہا ہوں میں
تری آہٹ ہُوئی جب، راہوں میں تیری
دل و مژگاں بچھائے جا رہا ہوں میں
ملا ہے مجھ کو تجھ سے جو بھی سرمایہ
اُسے دِل میں چھپائے جا رہا ہوں میں
یہ چاہت اور الفت کا جو رشتہ ہے
اِسے مُحکم نبھائے جا رہا ہوں میں
توُ پتھر ہے یقیناً، دردِ دل اپنا
مگر تجھ کو دِکھائے جا رہا ہوں میں
ملِے ہیں مجھ ، کو جو غم عشق میں فاخرؔ
’’دُھویں‘‘ میں سب اُڑائے جا رہا ہوں میں
٭٭٭٭
نوٹ: پہلی مرتبہ ’’دختِ رز ‘‘کے بجائے سگریٹ کا استعارہ کیا ہوں،یوں بھی ہم نئی نسل کے لوگ ہیں، شراب کا ذکر بہت کرلئے، اب جدت پسندی اختیار کرتے ہوئے ’’سگریٹ‘‘ کو بھی شاعری کا ’’ جزو‘‘ بنانا چاہیے۔ ویسےبھی دونوں کی فطرت میں’’بربادی‘‘ ہی مقدر ہے۔