مغزل
محفلین
ایک منظوم انشائیہ ، اسرارالحق مجاز کے حوالے سے ۔ ’’ ناطقہ‘‘ سے
’’ پرسش ‘‘
تھے مجاز ایک شام آوارہ
ساتھ میں ان کے کوئی دوست بھی تھا
دیکھ کر راستے میں اک مسجد
جس کے دروازے پر لکھا تھا شعر
’’ روزِ محشر کہ جاں گداز بود
اولیں پرسشِ نماز بود ‘‘
رک کہ کہنے لگا مجاز کا دوست
شعر جو یہ لکھا ہوا ہے یہاں
ا س کا مطلب بتائیے صاحب
شعر پڑھ کر مجاز نے سوچا
اور پھر مسکرا کے فرمایا
روزِ محشر حساب جب ہوگا
سب سے پہلے خدا یہ پوچھے گا
یہ بتاؤ کہ ’’ کیوں ‘‘ پڑھی تھی نماز
ذکی عثمانی ؔ