خرم شہزاد خرم
لائبریرین
لفظ ”میں“ میرے خیال انسان کے اندر غرور کا ایک پہاڑ ہے جس کا گیرنا بہت مشکل ہے اور اگر یہ پہاڑ گیر جائے تو انسان کامیاب زندگی گزار سکتا ہے ہمارے معاشرے میں بہت کم لوگ ایسے ملے گے جن کے اندر ”میں“ نہیں ہو گی اس کے علاوہ ہر طرف ”میں“ ہی ”میں“ نظر آتی ہے ”میں اگر تمہارا ساتھ نا دیتا تو تم ہار چکے ہوتے“ ، ”میں سوچتا ہوں اگر میں نا ہوتا تو اس ادارے کا کیا بنتا“ ، ”یہ سب میری زہانت کا ہی کمال ہے جو آج میں کامیاب ہو“ میں ”میں“ کے دو مطلب لیتا ہوں ایک تو اُوپر بیان کر چکا ہوں کہ ”جو کچھ ہو میں ہی ہوں میرے سوا کچھ نہیں ہو سکتا ہے“
اور ”میں“ کا دوسرا مطلب تھوڑا سا مختلف ہے کچھ لوگ خود کو شریف ، نیک ، عقلمند وغیرہ وغیرہ ثابت کرنے کے لیے ”میں“ کو استعمال کرتے ہیں مثلاََ ”میں تو ملنگ ہوں مجھے کیا پتہ “ ”ارے بھائی ہم فقیروں کا زمانے سے کیا لینا دینا“
میرے خیال میں ہر انسان کے اندر کہی نا کہی ”میں“ ضرور ہوتی ہے اب ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی ”میں“ کس مطلب میں لیاجا رہا ہے ہر انسان تو ”میں“ کو اس طرح استعمال نہیں کرتا جس طرح میں سوچ رہا ہوں کچھ لوگو کی نیت تو صاف ہوتی ہے لیکن اس بات کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے کہ ”میں“ کو بطورِ کس معنی میں لیا جا رہا ہے تو ایسا دیکھنے کے لیے یا تو یا تو انسان کے دل کے اندر جا نا پڑھے گا یا پھر اس کا لہجہ دیکھنا پڑھے کا بہت سارے لوگوں کے لہجے سے پتہ نہیں چلتا لیکن پھر بھی میں یہ کہتا ہوں جب بھی ہم ”میں“ کا استعمال کرے تو بہت سوچ سمجھ کر
خرم شہزاد خرم
اور ”میں“ کا دوسرا مطلب تھوڑا سا مختلف ہے کچھ لوگ خود کو شریف ، نیک ، عقلمند وغیرہ وغیرہ ثابت کرنے کے لیے ”میں“ کو استعمال کرتے ہیں مثلاََ ”میں تو ملنگ ہوں مجھے کیا پتہ “ ”ارے بھائی ہم فقیروں کا زمانے سے کیا لینا دینا“
میرے خیال میں ہر انسان کے اندر کہی نا کہی ”میں“ ضرور ہوتی ہے اب ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی ”میں“ کس مطلب میں لیاجا رہا ہے ہر انسان تو ”میں“ کو اس طرح استعمال نہیں کرتا جس طرح میں سوچ رہا ہوں کچھ لوگو کی نیت تو صاف ہوتی ہے لیکن اس بات کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے کہ ”میں“ کو بطورِ کس معنی میں لیا جا رہا ہے تو ایسا دیکھنے کے لیے یا تو یا تو انسان کے دل کے اندر جا نا پڑھے گا یا پھر اس کا لہجہ دیکھنا پڑھے کا بہت سارے لوگوں کے لہجے سے پتہ نہیں چلتا لیکن پھر بھی میں یہ کہتا ہوں جب بھی ہم ”میں“ کا استعمال کرے تو بہت سوچ سمجھ کر
خرم شہزاد خرم