”میں روزے سے ہوں“

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
رمضان کا مہنہ بہت برکتوں کا اور رحمتوں کا مہنہ ہے اس مہنے میں ہمیں اللہ تعالیٰ کی بہت بہت عبادت کرنی چاہے۔ اس مہنے کے لیے ہم اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کرئیں وہ کم ہیں کیوں کے اس مہنے کی ایک الگ ہی پیچھان ہے ہر طرف رحمت ہی رحمت ہوتی ہے ۔ لیکن ہم لوگ اس رحمت کو زحمت بنا دیتے ہیں۔ عام دنوں میں تو ہمیں غصہ کم آتا ہے لیکن رمضان میں چھوٹی چھوٹی بات پر غصہ آ جاتا ہے۔مثلاََ ” یارایک تو میرا روزہ ہے اور دوسرا تم مجھے تنگ کر رہے ہو “ ” اگر میرا روزہ نا ہوتا تو میں تمہیں ٹھیک کرتا“ گرز ہم ایسا ہی کرتے ہیں جیسا کہ روزہ رکھ کے کسی پر احسان کر رہے ہیں آج صبح میری نوید صادق صاحب سے بات ہو رہی تھی تو ان سے بھی میں نے یہی بات کی تو انھوں نے مجھے کہا اس پر سید ضمیر جعفری صاحب کی ایک نظم ہے اس کو پڑھ لو محفل پر تلاش کیا تو محمد وارث صاحب نے یہ نظم ارسال کی ہوئی تھی

”مجھ سے مت کر یار کچھ گفتار، میں روزے سے ہوں
ہو نہ جائے تجھ سے بھی تکرار ، میں روزے سے ہوں“

اس پوری نظم وہ ساری باتیں ہیں جو میں اور کوئی بھی کہنا چاہتا ہے اگر ہم روزہ رکھتے ہیں تو اس کا فائدہ کسی دوسرے کو نہیں پونچے گا نا کسی دوسرے کو اس کا ثواب ملے گا تو پھر ہم کیوں روزے کا اس طرح رکھتے ہیں جیسے کسی پر احسان کر رہے ہو

خرم شہزاد خرم
 
Top