ملک سعد احمد
محفلین
سپردِ خاک ہیں گو، مکاں تو ہے
جلائے جاتے تو ہم کہاں ملتے
بقلم خود
جلائے جاتے تو ہم کہاں ملتے
بقلم خود
اسے شعر نہیں کہہ سکتے کہ بحر میں نہیں ہے
سپرد خاک ہیں لیکن کوئی مکان تو ہے
جلائے جاتے اگر ہم تو پھر کہاں ملتے
خیال تو بہت اچھا ہےسپردِ خاک ہیں گو، مکاں تو ہے
جلائے جاتے تو ہم کہاں ملتے
بقلم خود
جزاک اللّہخیال تو بہت اچھا ہے
ایک ایک شعر پیش کریں گے تو یہی مسئلہ رہے گا ۔۔۔ بہتر ہے کہ غزل مکمل کرنے کے بعد کچھ وقت اس کے ساتھ گزاریں، پھر اصلاح کے لیے یہاں پیش کریں۔ اس طرح اکثر فاش قسم کی اغلاط آپ خود ہی دور کر سکیں گے۔سر میں نے ذیشان بھائی کی عروض والی سائٹ سے دیکھا ہے ، بحر میں بتا رہا ہے۔ یا میں کوئی غلطی کر رہا ہوں
مفاعیلن فَعُولن مفاعیلن
سپردے خا - مفاعیلن
ک ہیں گو - فعولن
مکاں تو ہے - مفاعیلن
جلائے جا - مفاعیلن
تے (ی گرے گی )تو ہم - فعولن
کہاں ملتے - مفاعیلن
نظر ثانی کیجئے
ایک ایک شعر پیش کریں گے تو یہی مسئلہ رہے گا ۔۔۔ بہتر ہے کہ غزل مکمل کرنے کے بعد کچھ وقت اس کے ساتھ گزاریں، پھر اصلاح کے لیے یہاں پیش کریں۔ اس طرح اکثر فاش قسم کی اغلاط آپ خود ہی دور کر سکیں گے۔
علاوہ ازیں، اگر اس طرح کی کسی شاذ بحر میں کلام کرنا مقصود ہو تو ساتھ میں بحر لکھ دیا کریں ۔۔۔ ویسے جو بحور فی زمانہ رائج ہیں، ان کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ وہ اردو کے لسانی مزاج سے بہت قریب ہیں اور جو غنائیت ان بحور میں پائی جاتی ہے، وہ اس طرح کی شاذ بحور میں نہیں ہوتی۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ قاری آپ کے شعر کا لطف اٹھائے تو اس کو بحر کی شناخت کی مشقت میں نہ ڈالیں۔