محمداحمد

لائبریرین
فنش باشندوں کی خوش باشی
تحریر : محمد احمد

فِن لینڈ کے باشندوں کو فنش یافنز کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ فن لینڈ ایسے ممالک میں سرِ فہرست ہے کہ جہاں لوگ خوش باش رہتے ہیں۔ اور فن لینڈ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ مسلسل پانچ سال خوش رہنے والے ممالک میں سرِ فہرست رہا ہے۔

فرینک مارٹیلا فِن لینڈ کے ایک ماہرِ نفسیات ہیں۔ ایک حالیہ آرٹیکل میں فرینک ہمیں بتاتے ہیں کہ اُن سے اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ آخر فنش باشندوں کے خوش رہنے کی وجوہات کیا ہیں۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرینک کہتے ہیں کہ دراصل ہم فنش شہری تین کام کبھی نہیں کرتے۔

فنش لوگ کبھی اپنے پڑوسیوں سے مقابلہ نہیں کرتے

فن لینڈ میں ایک مشہور مقولہ ہے کہ کبھی بھی اپنی خوشی کا مقابلہ کسی اور سے نہ کرو اور نہ ہی اپنی خوشیوں کی شیخی مارو۔

حیرت انگیز بات ہے کہ فنش لوگ اس مقولے پر دِل سے عمل کرتے ہیں۔ بالخصوص وہ مادی اشیاء اور دولت کی نمائش سے بہت گریز کرتے ہیں۔ ایک انتہائی امیر شخص کا ذکر کرتے ہوئے فرینک بتاتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنے بچے کو خود اسٹرولر (بچوں کی گاڑی) میں بٹھا کر لے جا رہا تھا۔ حالانکہ وہ اگر چاہتا تو اپنے بچے کے لیے قیمتی سے قیمتی گاڑی خرید سکتا تھا۔ یا اس کے لیے ڈرائیور رکھ سکتا تھا۔ لیکن اتنی دولت ہونے کے باوجود اس نے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کو ترجیح دی۔ یہ چیز فنش باشندوں کو اور دُنیا سے ممتاز کرتی ہے۔

فِن لینڈ میں خوشی یہ ہے کہ آپ باقی سب جیسے لگیں۔ فرینک کہتے ہیں کہ ہمیں کامیابی سے زیادہ ان امور پر توجہ دینی چاہیے جو ہماری خوشی کا باعث بنتے ہیں۔

فنش باشندے فطرت کے ثمرات کو نظر انداز نہیں کرتے

87 فیصد فنش باشندے یہ سمجھتے ہیں کہ قدرتی مظاہر ان کے لیے اہم ہیں اور یہ انہیں ذہنی سکون، توانائی اور آرام پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔ فِن لینڈ میں ملازمین کو گرمیوں میں چار ہفتوں کی رخصت ملتی ہے، جس میں زیادہ تر فنش باشندے دیہاتوں کا رخ کرتے ہیں حتیٰ کہ بہت سے لوگ ایسے علاقوں میں بھی جاتے ہیں جہاں بجلی بھی نہیں ہوتی۔ ان علاقوں میں جا کر یہ لوگ قدرت سے بہت قریب ہو جاتے ہیں اور یہاں انہیں بے پناہ سکون اور طمانیت حاصل ہوتی ہے۔

فرینک کہتے ہیں کہ قدرت سے قریب رہ کر آپ میں صحت، اطمینان اور ذاتی نمو کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ جو بہت ہی انمول شے ہے۔

فنش لوگ اپنے سماج میں باہمی اعتماد کو مجروح نہیں ہونے دیتے

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جتنا بھروسہ اور اعتماد ایک ملک کے شہریوں کو ایک دوسرے پر ہوتا ہے اتنا ہی اس ملک کے باشندے خوش باش رہتے ہیں۔

2022 میں گم شدہ بٹووں کا ایک معاشرتی تجربہ (Lost wallet Experience)کیا گیا۔ اس تجربے میں دنیا بھر کے 16 شہروں میں 192 بٹوے دانستہ گرائے گئے کہ لوگوں کی دیانت داری کا اندازہ لگایا جا سکے۔ دیانت داری کے اس تجربے میں فن لینڈ کا دار الخلافہ ہیل سنکی پہلے نمبر پر رہا۔ اور ہیل سنکی میں پھینکے گئے بارہ میں سے گیارہ بٹوے واپس اُن کے مالک تک پہنچ گئے۔

فنش شہری ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیں اور دیانت داری کو اہمیت دیتے ہیں۔ فنش باشندے اگر اپنا لیپ ٹاپ لائبریری میں بھول جائیں یا اگر ان کا فون ٹرین میں رہ جائے تو اُنہیں یقین ہوتا ہے کہ اُن کی چیز اُنہیں واپس مل جائے گی۔

فن لینڈ میں اکثر بچے اسکول آنے جانے کے لیے پبلک بس استعمال کرتے ہیں اور بڑوں کی نگرانی کے بغیر ہی باہر کھیلتے ہیں۔

فرینک کہتے ہیں کہ معاشرے میں خوش باشی کو فروغ دینے کے لیے ہمیں چاہیے کہ باہمی اعتماد کو بڑھانے کی کوشش کریں۔ چھوٹے چھوٹے معاملات میں ایک دوسرے کی مدد کریں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔

اگر آپ کو فن لینڈ کی یہ باتیں پڑھ کر ساٹھ ، ستر یا اسی کی دہائی کا پاکستان یاد آ گیا تو آپ واقعی ٹھیک پہنچے۔ دیکھا جائے تو معاشرتی سکون اور اطمینان کے حساب سے یہ پاکستان کا سنہری دور تھا۔ لوگ اپنے معاملات سے کسی حد تک خوش تھے اور ایک دوسرے سے بے حد قریب تھے۔ ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ میں شریک تھے اور ایک دوسرے کے کام آتے تھے۔ آج ہم سب ایک عجیب ہی افرا تفری کا شکار ہیں۔ ہر شخص کسی نہ کسی مسابقتی دوڑ کا گھوڑا بنا ہوا ہے۔ باہمی اعتماد اب ہم میں بالکل نہیں رہا۔ جرائم کی روک تھام کےلئے بنائے گئے ادارے اپنے مقاصد میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے بلکہ کچھ ادارے جرائم کی آبیاری کے لئے ممد و معاون بھی ثابت ہوئے۔ نتیجتاً آج ہمارے شہری اپنے ہی گلی محلوں میں عدم تحفظ کا شکار ہیں اور حد تو یہ ہے کہ وہ کسی اجنبی سے بات کرتے ہوئے بھی ڈرنے لگے ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ آج کا پاکستان اچھے لوگوں سے بالکل ہی عاری ہو گیا ہے ۔ بلکہ آج بھی بہت سے اچھے لوگ موجود ہیں جو گاہے گاہے ہمیں بتاتے ہیں کہ ابھی بھی کہیں نہ کہیں اگلی شرافت کے نمونے پائے جاتے ہیں۔

یہ پچھلے محرم الحرام کی بات ہے۔ میں اپنی فیملی کے ساتھ حیدرآباد گیا تھا۔ وہاں میرا والٹ (بٹوا) بس میں گر گیا۔ اور مجھے اس بات کا احساس تک نہ ہوا۔ یہ والٹ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو ملا۔ اور اُس نے والٹ میں موجود ایک ڈپازٹ سلپ سے میرا نمبر لے کر مجھ سے رابطہ کیا اور وہ والٹ مجھ تک پہنچانے کا بندو بست کیا۔ مجھے اس نوجوان سے مل کر بہت خوشی ہوئی ۔ اگر وہ نوجوان میرا والٹ مجھ تک نہ پہنچاتا تو مجھے اپنا شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، اور بہت سے دیگر کارڈز بنوانے میں بہت دقت کا سامنا ہوتا۔ لیکن الحمدللہ ، اس نوجوان کے طفیل میں ان سب پریشانیوں سے بچ گیا۔

سو آج بھی بہت سے لوگ ہمارے ہاں موجود ہیں۔ اور کچھ لوگ آج بھی بے غرض ہو کر بہت سے نیک کام کر رہے ہیں۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام ٹھیک طرح سے کرتے رہیں تو راہِ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں کا قبلہ بھی بہت جلدی درست ہو جائے۔ اسی طرح عام لوگ بھی مقابلے بازی سے ہٹ کر اپنے ذاتی اہداف کے لئے محنت کریں اور ساتھ ساتھ انسانی اقدارکی پاسداری کرنا نہ بھولیں تو ہمارے معاشرہ بھی سکون اور آشتی کا گہوارہ بن جائے اور مجموعی سطح پر آسودگی اور طمانیت کو فروغ ملے۔

حوالہ: ربط
:goodluck::goodluck::goodluck::goodluck::goodluck:
 

سیما علی

لائبریرین
سو آج بھی بہت سے لوگ ہمارے ہاں موجود ہیں۔ اور کچھ لوگ آج بھی بے غرض ہو کر بہت سے نیک کام کر رہے ہیں۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام ٹھیک طرح سے کرتے رہیں تو راہِ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں کا قبلہ بھی بہت جلدی درست ہو جائے۔ اسی طرح عام لوگ بھی مقابلے بازی سے ہٹ کر اپنے ذاتی اہداف کے لئے محنت کریں اور ساتھ ساتھ انسانی اقدارکی پاسداری کرنا نہ بھولیں تو ہمارے معاشرہ بھی سکون اور آشتی کا گہوارہ بن جائے اور مجموعی سطح پر آسودگی اور طمانیت کو فروغ ملے۔
شاید یہی وہ لوگ ہیں جنکی بدولت دنیا قائم و دائم ہے ۔۔۔ہمارا منزل ایجوکیشنل آرگینزیزیشن بھی یہی کچھ کررہا ہے ؀
بشر کو چاہئے ، پاسِ دلِ بشر رکھے
کسی کا ہو رہے ، یا پھر کسی کو کر رکھے
بس دعا ہے کہ پروردگار ایسا بنا دے ۔۔۔۔۔


غم و خوشی میں ہمیشہ ، خدا جو یاد رہے
تو گھر کے کانٹوں میں بھی ، انسان دل سے شاد رہے
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
شاید یہی وہ لوگ ہیں جنکی بدولت دنیا قائم و دائم ہے ۔۔۔ہمارا منزل ایجوکیشنل آرگینزیزیشن بھی یہی کچھ کررہا ہے ؀
بشر کو چاہئے ، پاسِ دلِ بشر رکھے
کسی کا ہو رہے ، یا پھر کسی کو کر رکھے
بس دعا ہے کہ پروردگار ایسا بنا دے ۔۔۔۔۔


غم و خوشی میں ہمیشہ ، خدا جو یاد رہے
تو گھر کے کانٹوں میں بھی ، انسان دل سے شاد رہے

بہت خوب!

آپ کا دیا ہوا لنک میرے پاس کھل نہیں رہا ہے۔


یہ منزل کس قسم کی تنظیم ہے اور اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟؟
 

اکمل زیدی

محفلین
احمد بھائی میرا واثق ایمان ہے اور پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کے آپ کا بھی ہوگا کہ جہاں بھی اسلامی تعلیمات چاہے بغیر اسلام کا نام لیے استعمال ہونگی وہاں اس کے اثرات ضرور نظر آئیں گے ہم بھی وہیں پر پریشان ہوتے ہیں جہاں ان تعلیمات سے کنارہ کرتے ہیں ۔۔۔اسلام ایک مکمل دین ہے اس کے حرام میں انسانیت کو نقصان سے بچاؤ ہے اور حلال میں فائدے - آزمائش شرط ہے ۔ ۔ ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بہت اچھی شئیرنگ احمد بھائی۔
ایسا ہی ہے۔ اور یہ تمام خصوصیات سب نے انفرادی طور پر اپنائی ہوئی ہیں۔ اگر کچھ پرسینٹ لوگ بھی بدل جائیں ہمارے ملک کے۔۔۔ تو تبدیلی آ سکتی ہے۔
خاص طور پر موبائلز کے معاملے میں۔۔ سنا ہے کہ ہاتھوں سے بھی چھین لئے جاتے ہیں۔
لیکن اس سب کے باوجود ہمارے لوگ بہت سارے معاملات میں بہت بہتر ہیں جن میں سب سے اولین والدین ہیں۔ بس ویسے ہی ذہن میں ایکٹیویٹی سینٹر کئے حوالے سے کچھ یاد آیا تو کہہ دیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی میرا واثق ایمان ہے اور پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کے آپ کا بھی ہوگا کہ جہاں بھی اسلامی تعلیمات چاہے بغیر اسلام کا نام لیے استعمال ہونگی وہاں اس کے اثرات ضرور نظر آئیں گے ہم بھی وہیں پر پریشان ہوتے ہیں جہاں ان تعلیمات سے کنارہ کرتے ہیں ۔۔۔اسلام ایک مکمل دین ہے اس کے حرام میں انسانیت کو نقصان سے بچاؤ ہے اور حلال میں فائدے - آزمائش شرط ہے ۔ ۔ ۔

بجا فرمایا اکمل بھائی آپ نے۔

کچھ بنیادی اصول تو سب کے سانجھے ہوتے ہیں۔ مسائل تب ہی پیدا ہوتے ہیں جب لوگ عمومی اخلاقی اصولوں کو نظر انداز کرکے بس اپنی ذات کا فائدہ دیکھتے ہیں اور دوسروں کو سرے سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اب چاہے وہ عام لوگ ہوں یا سرکاری عمال۔ دونوں کا نتیجہ خطرناک ہی نکلتا ہے۔

پھر ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں لوگوں کو آس پاس کچھ نظر نہیں آتا۔ اور وہ بس سرپٹ دوڑے چلے جاتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھی شئیرنگ احمد بھائی۔
ایسا ہی ہے۔ اور یہ تمام خصوصیات سب نے انفرادی طور پر اپنائی ہوئی ہیں۔ اگر کچھ پرسینٹ لوگ بھی بدل جائیں ہمارے ملک کے۔۔۔ تو تبدیلی آ سکتی ہے۔
خاص طور پر موبائلز کے معاملے میں۔۔ سنا ہے کہ ہاتھوں سے بھی چھین لئے جاتے ہیں۔
موبائل فون تک ہی بات نہیں ہے بلکہ بہت سے معاملات گڑبڑ ہیں۔

اگر سب مل کر کوشش کریں تو کچھ بہتری آ سکتی ہے۔
لیکن اس سب کے باوجود ہمارے لوگ بہت سارے معاملات میں بہت بہتر ہیں جن میں سب سے اولین والدین ہیں۔ بس ویسے ہی ذہن میں ایکٹیویٹی سینٹر کئے حوالے سے کچھ یاد آیا تو کہہ دیا۔
فیملی سسٹم یہاں اب بھی کافی بہتر ہے۔ اور اسے بھی تباہ برباد کرنے کے لئے ایک دنیا اپنا وقت اور پیسہ خرچ کر رہی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
آج یہ ویب سائٹ کھل گئی ہے میرے پاس۔
سوری بھیا پہلے دیکھا نہیں تھا آپکا مراسلہ ۔۔ہم مستحق طلبہ و طالبات کو تعلیم و تربیت فراہم کرتے ہیں ۔عرصہ بیس سال سے یہ ادارہ ذاتی مدد کی بنیاد پر چل رہا ہے ۔۔کوشش ہے کہ ہم سب مل کر اس کو بہتر سے بہتر بنائیں ۔خودار پاکستان کے حوالے سے ہمارا RUNG کے نام سے ادارہ ہے جس میں سلائی کڑھائی سکھائی جاتی ہے ۔۔۔

IMG-0673.jpg

IMG-0674.png
 

محمداحمد

لائبریرین
ہم مستحق طلبہ و طالبات کو تعلیم و تربیت فراہم کرتے ہیں ۔عرصہ بیس سال سے یہ ادارہ ذاتی مدد کی بنیاد پر چل رہا ہے ۔۔کوشش ہے کہ ہم سب مل کر اس کو بہتر سے بہتر بنائیں ۔خودار پاکستان کے حوالے سے ہمارا RUNG کے نام سے ادارہ ہے جس میں سلائی کڑھائی سکھائی جاتی ہے ۔۔۔

ماشاء اللہ ! بہترین

اللہ رب العزت آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔


خودداری تو بہت ہی عمدہ صفت ہے۔ دن بہ دن پاکستان میں خودداری کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔

آپ کا یہ کام لائقِ صد ستائش ہے۔ اللہ آپ کے کام میں آسانی فرمائے۔ آمین۔
 

سیما علی

لائبریرین
ماشاء اللہ ! بہترین

اللہ رب العزت آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔



خودداری تو بہت ہی عمدہ صفت ہے۔ دن بہ دن پاکستان میں خودداری کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔

آپ کا یہ کام لائقِ صد ستائش ہے۔ اللہ آپ کے کام میں آسانی فرمائے۔ آمین۔
آمین الہی آمین۔
 
Top