جیا راؤ
محفلین
جانتی ہوں کہ اس نظم میں فنی لحاظ سے بہت سی غلطیاں ہونگی مگر بس دل سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں سوچا محفل کی نذر کئے جائیں۔
12 مئی
شہر جلتا رہا
روح تڑپتی رہی
دل کے ٹکڑے ہوئے
آس مرتی رہی
سسکیاں لے کے روتا رہا تھا جنوں
اے میرے رحمٰں
اب تو رحمت دکھا
میرے شہرِپناہ میں
نہ اب ہو فغاں
اے میرے یزداں
اے میرے یزداں
اب تو دے دے اماں
اے مرے مہرباں
ظلم جو تھا نہاں
ہو گیا ہے عیاں
دے شعورِذہن
جس سے ہم جان لیں
منزلوں کے نشاں
مالکِ دو جہاں
میرا "روحِ وطن "
ایسے جلتے ہوئے
اب نہ منظور ہے
روز اجڑے چمن
یہ کیا دستور ہے
کیوں یہ “فخرِ وطن "
آج مجبور ہے
روشنی کا نگر
آج کیوں ظلمتوں کا ہے مسکن بنا
میرے مہ تاب کو کیوں ہے گرہن لگا
اے میرے مہرباں
وحشیوں سے رِہا
کر دے اب آشیاں
کہ یہ سب کی محبت کی ہے
کہکشاں !
شہر جلتا رہا
روح تڑپتی رہی
دل کے ٹکڑے ہوئے
آس مرتی رہی
سسکیاں لے کے روتا رہا تھا جنوں
اے میرے رحمٰں
اب تو رحمت دکھا
میرے شہرِپناہ میں
نہ اب ہو فغاں
اے میرے یزداں
اے میرے یزداں
اب تو دے دے اماں
اے مرے مہرباں
ظلم جو تھا نہاں
ہو گیا ہے عیاں
دے شعورِذہن
جس سے ہم جان لیں
منزلوں کے نشاں
مالکِ دو جہاں
میرا "روحِ وطن "
ایسے جلتے ہوئے
اب نہ منظور ہے
روز اجڑے چمن
یہ کیا دستور ہے
کیوں یہ “فخرِ وطن "
آج مجبور ہے
روشنی کا نگر
آج کیوں ظلمتوں کا ہے مسکن بنا
میرے مہ تاب کو کیوں ہے گرہن لگا
اے میرے مہرباں
وحشیوں سے رِہا
کر دے اب آشیاں
کہ یہ سب کی محبت کی ہے
کہکشاں !