14 جنوری کا دن ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرے گا

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا نئے سال کے آغاز پر قوم کے نام پیغام​
اسلام آباد: سربراہ تحریک منہاج القرآن و چیئرمین پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نئے سال کے آغاز پر قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ​
  • تکمیل پاکستان کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
  • نئے سال کا آغاز ذاتی مفادات کو قومی و ملکی مفادات کے لیے ذبح کرنے کے عہد سے کرنا ہوگا اگر یہ مثبت رویہ ہماری زندگی کا حصہ بن جائے تو پاکستان قائد اعظم کا پاکستان بن جائے گا اور ہم مسلم امہ اور دنیا میں اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کر لیں گے۔
  • انہوں نے کہا کہ فرسودہ نظام انتخاب اور کرپشن کے خاتمے کیلئے 14 جنوری کا دن ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔
  • ہم پر امن رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوا ئیں گے۔
  • نظام انتخاب میں اصلاحات سے تمام جماعتوں کو فائدہ ہوگا اور ملک میں نئے سال کے آغاز کے ساتھ ترقی و خوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔
  • انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں برداشت لانا ہوگی۔
  • ریاست پاکستان کے استحکام اور ترقی کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر اداروں کے استحکام کو زندگی کا مشن بنانا ہوگا، اسی سے آئین کی بالا دستی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
  • ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام تمام مسائل کی جڑ ہے اس کے خاتمے کیلئے قوم کو جمہوری انداز میں جدوجہد کرنا ہوگی تا کہ 2013ء میں ملک ترقی کے نہ رکنے والے سفر کا آغاز کر سکے۔
 

فہیم

لائبریرین
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا نئے سال کے آغاز پر قوم کے نام پیغام​
اسلام آباد: سربراہ تحریک منہاج القرآن و چیئرمین پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نئے سال کے آغاز پر قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ​
  • تکمیل پاکستان کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
  • نئے سال کا آغاز ذاتی مفادات کو قومی و ملکی مفادات کے لیے ذبح کرنے کے عہد سے کرنا ہوگا اگر یہ مثبت رویہ ہماری زندگی کا حصہ بن جائے تو پاکستان قائد اعظم کا پاکستان بن جائے گا اور ہم مسلم امہ اور دنیا میں اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کر لیں گے۔
  • انہوں نے کہا کہ فرسودہ نظام انتخاب اور کرپشن کے خاتمے کیلئے 14 جنوری کا دن ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔
  • ہم پر امن رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوا ئیں گے۔
  • نظام انتخاب میں اصلاحات سے تمام جماعتوں کو فائدہ ہوگا اور ملک میں نئے سال کے آغاز کے ساتھ ترقی و خوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔
  • انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں برداشت لانا ہوگی۔
  • ریاست پاکستان کے استحکام اور ترقی کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر اداروں کے استحکام کو زندگی کا مشن بنانا ہوگا، اسی سے آئین کی بالا دستی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
  • ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ موجودہ انتخابی نظام تمام مسائل کی جڑ ہے اس کے خاتمے کیلئے قوم کو جمہوری انداز میں جدوجہد کرنا ہوگی تا کہ 2013ء میں ملک ترقی کے نہ رکنے والے سفر کا آغاز کر سکے۔

ایک شعور رکھنے اور حالات کو جاننے والا پاکستانی ہوتے ہوئے میں یہ کہنے میں بالکل نہیں آئیں بائیں شائیں کرتا کہ

اس بات پر

ایم کیو ایم نہ کبھی عمل پیرا ہوئی ہے اور نہ ہونے کے آثار لگتے ہیں۔​
خود اپنی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہ بھلے ایم کیوں ایم عوام کے لیے کچھ اچھے کام بھی کرلے۔​
لیکن جہاں بات ان کے ذاتی مفاد کی آئے یہ سب کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔​
بلکہ یہ کیا ہر سیاسی پارٹی ہی ایسی ہے۔​
 

الف نظامی

لائبریرین
فہیم آپ کی رائے کا احترام کرتا ہوں ، لیکن دیکھیے کہ ایم کیو ایم نے خود اس عوامی مارچ میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ ہمیں ایم کیو ایم ، حکومت ، اپوزیشن یا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی لینا دینا نہیں ، اگر وہ ساتھ دیں تو بہتر ، نہ ساتھ دیں تو بھی ان کی مرضی۔
ہمارا مطمع نظر ، ہماری جد و جہد کا مرکز و محور انتخانی نظام میں اصلاحات ہیں۔
ہم اس کرپٹ انتخابی نظام میں اصلاح کے خواہاں ہیں جس کے نتیجے میں نااہل اور بے بصیرت نمائندے منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں آتے ہیں اور ہم منصفانہ و عادلانہ انتخابی نظام چاہتے ہیں۔
اگر انتخابی اصلاحات کے مطالبہ کو اس شرط پر بھی مان لیا جائے کہ تاقیامت اس کا مطالبہ کرنے والے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تو واللہ ہم اس پر بھی راضی ہیں کہ اقتدار مطمع نظر نہیں بلکہ ایک منصفانہ و عادلانہ انتخابی نظام درکار ہے جس کے نتیجے میں اہل اور باکردار لوگ پارلیمنٹ میں آئیں اور اس وطن کی تقدیر کو سنواریں۔
 

arifkarim

معطل
اگر انتخابی اصلاحات کے مطالبہ کو اس شرط پر بھی مان لیا جائے کہ تاقیامت اس کا مطالبہ کرنے والے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تو واللہ ہم اس پر بھی راضی ہیں کہ اقتدار مطمع نظر نہیں بلکہ ایک منصفانہ و عادلانہ انتخابی نظام درکار ہے جس کے نتیجے میں اہل اور باکردار لوگ پارلیمنٹ میں آئیں اور اس وطن کی تقدیر کو سنواریں۔

انتخابی نظام کی تبدیلی کیلئے خود مختار اشرافیہ کی ضرورت ہے جیسے غیر سیاسی بیروکریٹس، آزاد عدلیہ اور افواج پاکستان۔ آج شاید ہی ان میں سے کوئی ایسا ہو جسکا تعلق موجودہ ذیر اقتدار کرپٹ سیاسی جماعتوں میں سے نہ ہو۔ اسی لئے میں نے ایک دوسرے دھاگے میں کہا تھا کہ یہ ’’تحریک‘‘ محض مفادات کی سیاست ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہمارے ہاں ایک عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ سیاستدان کبھی بھی اچھے نہیں ہوتے۔
مانا کہ ایم کیو ایم اپنی سیاسی مفادات کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے، لیکن تو یہ پارٹی کا پہلی ترجیح ہوتی ہے۔ ن لیگ، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، جس مرضی کو دیکھ لیں۔
اگر ایم کیو ایم نے ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ میں شمولیت کا علان کیا ہے تو جذبات کی بجائے ٹھنڈے دل سے اس پہ غور کرنا چاہیے۔ کہ اس سے کون کون سے ملکی مفادات حاصل ہوں گے اور کون کون سے سیاسی۔
میرا خیال ہے پھر ہم بہتر سمت میں سوچ سکتے ہیں۔
 
میں زیادہ ڈیٹیل میں نہیں جاوں گا، علامہ صاحب اس بات کا تعین کیسے کریں گے کہ کون سا بندہ کھرا ہے اور کونسا کھوٹا ؟ اور پھر جو کھرے ہیں وہ کتنے ٪ کھرے ہیں ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
Top