ارے بھائی آپ لوگ اب تک یہ نہیں سمجھ سکے کہ پاکستان میں انسانیت دم توڑ چکی ہے یہاں اب بھیڑیں کا راج ہے صرف چند سکوں کی خاطر جس گھر کا چاہے چراغ گل کردیا کوئی مسئلہ نہیں۔ آپ صرف ایک نصرا للہ کی بات کرتے ہیں میں آپ کو سینکڑوں نصراللہ کے بارے میں بتا سکتا ہوں ظاہر ہے اتنی عمر کے بچوں کا کیا قصور ہوسکتا ہے ہاں ایک قصور ضرور ہے کہ وہ پاکستان میں اس دور میں پیدا ہوئے کاش 60 یا 70 کی دہائی میں پیدا ہوئے ہوتے تو کچھ تو دیکھ چکے ہوتے پر اب انکے پاس مایوسی کے سوا کچھ نہیں ہے۔اور ہم لوگ کچھ نہیں کریں گے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں گے کہ کب ہماری باری آجائے ۔ ہم گھر سے باہر نکلنے کو تیار نہیں اسلئے کہ یہ پاکستان کے بچے ہمارے بچے نہیں ہیں جب ہم پر مصیبت آئے گی تو دیکھ لیں گے۔ پر یاد رکھیں اللہ اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جس کو خود اپنی حالت بدلنے کی فکر نہ ہو اور اسکے لئے گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ ایران مین لوگوں نے ایک دن گھر سے باہر نکل کر بادشاہت کو ایران سے نکال کر باہر پھینک دیا تھا اور اسکا نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ باوجود دنیا نے اسکو الگ کردیا پر انکے حوصلے اب بھی بلند ہیں ۔ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔ پر خود سے کبھی نہیں مٹتا اسکو مٹانے کیلئے گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے ۔ حضرت امام حسین(ع) کا نام استعمال کرنا الگ بات ہے پر حق کیلئے انکی طرح سب کچھ چھوڑ کر مدینہ چھوڑ کر باہر نکلنا اور حق بات پر جان دینا الگ بات ہے۔کسی سیاسی لیڈر سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ آپ کے مسائل حل کرنے کیلئے اسمبلیوں میں آئے گا یہ سب لٹیرے ہیں جو اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔یقین کریں درپردہ یہ سب ایک ہیں۔