محمد شکیل خورشید
محفلین
1992 میں رشتہ ازدواج میں بندھا تو نکاح اور رخصتی کے درمیانی عرصہ میں (تقریباََ نو ماہ) یہ غزل لکھی، ہر شعر کا پہلا حرف ملاتے جائیں تو جنت مکانی کا نام بن جاتا ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی رہنمائی کی منتظر
اب تو بس انتظار آپ کا ہے
دل پہ اب اختیار آپ کا ہے
ناتواں دل کی دھڑکنوں کی قسم
کچھ تو دل بے قرار آپ کا ہے
یہ نشہ آپ ہی کی چاہ کا ہے
آنکھ میں یہ خمار آپ کا ہے
لذتِ عشق مل گئی ہم کو
مل گیا ہم کو پیار آپ کا ہے
ہے یقیں اب تو اے شکیل ہمیں
دل میں اترا جو وار آپ کا ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی رہنمائی کی منتظر
اب تو بس انتظار آپ کا ہے
دل پہ اب اختیار آپ کا ہے
ناتواں دل کی دھڑکنوں کی قسم
کچھ تو دل بے قرار آپ کا ہے
یہ نشہ آپ ہی کی چاہ کا ہے
آنکھ میں یہ خمار آپ کا ہے
لذتِ عشق مل گئی ہم کو
مل گیا ہم کو پیار آپ کا ہے
ہے یقیں اب تو اے شکیل ہمیں
دل میں اترا جو وار آپ کا ہے
آخری تدوین: