20 ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پاکستان سے واپسی

کاشفی

محفلین
News004.jpg


لنک: http://qaumiakhbar.com/Daily Newspaper/2013/September/16/News/News004.html
 

سید زبیر

محفلین
شاید ایسا ہو کہ یہ کاروبار مقامی صنعت کار سنبھال لیں ۔ابھی سرکردہ ذرائع بلاغ کی ایسی کوئی خبر تبصرہ نظر سے نہیں گزرا ۔ اللہ کرے کہ یو ایس ایڈ والے بھی یہاں سے جائیں تو کچھ استحکام حاصل ہوگا ۔ ویسے ان یہودی کمپنیوں نے یہاں سے بہت کما لیا تھا ۔ مارکیٹ میں دیکھیں اَن کی مصنوعات ہر پرچون فروش کو اس کے مقابل پاکستانی کمنیوں کے کم منافع ملتا تھا ۔ یو نی لیور نے وزیر علی انڈسٹریز جیسی کتنی کمپنیوں کو بٹھا دیا تھا ۔ دعا ہے اللہ اس میں بہتری کی صورت پیدا کررے جو ملک و ملت کے لیے بہتر ہو ۔ بے شک وہی سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے اورت با خبر ہے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شاید ایسا ہو کہ یہ کاروبار مقامی صنعت کار سنبھال لیں ۔ابھی سرکردہ ذرائع بلاغ کی ایسی کوئی خبر تبصرہ نظر سے نہیں گزرا ۔ اللہ کرے کہ یو ایس ایڈ والے بھی یہاں سے جائیں تو کچھ استحکام حاصل ہوگا ۔ ویسے ان یہودی کمپنیوں نے یہاں سے بہت کما لیا تھا ۔ مارکیٹ میں دیکھیں اَن کی مصنوعات ہر پرچون فروش کو اس کے مقابل پاکستانی کمنیوں کے کم منافع ملتا تھا ۔ یو نی لیور نے وزیر علی انڈسٹریز جیسی کتنی کمپنیوں کو بٹھا دیا تھا ۔ دعا ہے اللہ اس میں بہتری کی صورت پیدا کررے جو ملک و ملت کے لیے بہتر ہو ۔ بے شک وہی سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے اورت با خبر ہے ۔
درست فرمایا آپ نے۔ میں نے اوپر لکھا کہ ان دی شارٹ ٹرم فائدہ ہے کیونکہ اس سے یہ کمپنیاں جیسے یونی لیور باہر کے ملک سے بنی سستی چیز پاکستان فروخت کرے گی۔ اس سے مہنگائی میں کمی ہوگی۔ ان دی لانگ ٹرم بھی فائدہ ہوگا کہ پاکستانی حالات بہتر ہوتے ہی پاکستانی کمپنیوں کو قدم جمانے کا موقع مل جائے گا۔ مڈ ٹرم نقصان یہ کہ جب تک پاکستانی کمپنیوں کو قدم جمانے کا موقع نہیں ملتا، تب تک ٹیکس اور ملازمتیں کم ہوں گی
 

x boy

محفلین
میں اس بارہ میں جی سی سی ملکوں کی تعریف کرتا ہوں، آج کیا نہیں بنتا سعودیہ میں ، یو اے ای میں، عمان میں، قطر میں ، بحرین میں،
بہت زیادہ کھانے پینے کی چیزیں پاکستان کے متبادل ہیں۔ یہ سب کرپارہے ہیں اس لئے کہ یہاں کنگڈم ہے اور امن و امان ہے
پولیس اکٹف ہے سی آئی ڈی کی اچھی کارکردگی ہے، بہتری زیادہ خرابی کم ہے ایک مواطن فراش کو 15000 درھم سیلری ملتی ہے
ہاوسنگ لون بلاسود گورنمنٹ دیتی ہے ہاوسنک لون براہ راست مواطن کے ہاتھ میں نہیں دیتے بلکہ کنٹریکٹر کو ڈیمانڈ کے مطابق
جو طے پایا ہے وقتا فوقتا مکمل ہونے تک دیتے ہیں۔ ان کو بھی معلوم ہے کہ فنڈ براہ راست مواطن کو دینگے تو اصل مقصد
میں استعمال نہیں ہوگا۔
میرا ایک مواطن دوست ہے جو جیش امارات میں سینیر ہے اس کو شیخ زاید بن سلطان النھیان رحمہ اللہ علیہ کی فنڈ فور ہاوسنگ
مین سے پیسے ملے اور وہ لون معاف بھی کردیا۔
یہ لوگ اپنوں کے لئے الحمدللہ دیگر لوگوں سے بہتر ہیں
اتنے زیادہ تنخواہ کے باوجود انکو، گھر کی روز مرہ ضروریات کے سامان میں حکومت کی طرف سے 30 سے 40 فیصد
رعایت ملتی بانسبت باہر کے لوگوں۔
دبئی میں دودھ، گھی ، تیل ، گوشت، شکر، چاول، آٹا،مچھلی،سبزی دال،وغیرہ کبھی بھی قلت نہیں ہوئی،
لاکھوں پاکستانی ، بھارتی، بنگالی، سری لنکن ، ایرانی انوسٹرو نے یہاں انویسٹ کیا ہوا ہے
پاکستان کے کرپٹ لوگوں نے بھی وہاں منی لانڈرینگ کرکے یہاں انویسٹ کیا ہوا ہے
اسی طرح بھارت کے لوگ دیگر ملکوں کے لوگ یہاں اسی طرح جی رہے ہیں۔
جیسے عذیر بلوچ آج کل عمان میں ہے
اور نام گنواؤں تو کہے گے کہ بدنام کررہے ہیں اچھی بات پر بھی غیر متفق کا ٹھپا لگا دیا جاتا ہے
بہت سے لوگ نام بدل کر رہ رہے ہوتے ہیں، جیسے لاہور سے پکڑا جانے والا دہشت گرد لیاری گنگوار
شیراز کامریڈ ، میرے ملنے والوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہیں بہت سی باتوں کا پتہ ہے
جیسے کچھ بلوچ دوست العین میں ہیں وہ امن کمیٹی اور پی پی پی کے خلاف ہیں بی ایل کے بھی خلاف ہیں
وہ امن چاہتے ہیں۔اسی طرح دیگر دوست یار مختلف رنگ اور نسل سے تعلق رکھتے ہیں پاکستانی ہیں اور
صرف پاکستان کا بھلا چاہتے ہیں اور یہاں رزق حلال کماتے ہیں اور اپنے پیارے پاکستان کو استحکام
دینا چاہتے ہیں۔
الحمدللہ ،، میں نے کافی لوگوں کو اپنی کمپنی میں انٹروڈیوز کروایا جس میں 4 بلوچ، دس کوالیفائڈ پختون ہیں۔
الحمدللہ اچھا رزلٹ ہے جبکہ میرے والدین نے پاکستان ہجرت کی تھی۔۔
ہم پاکستانیوں میں یہاں تعصب نام کی کوئی چیز نہیں ہے سب محب الوطن ہیں اور پاکستان کی خیر چاہتے ہیں
بڑا ہی دکھ ہوتا ہے جب ہم پاکستان جاتے ہیں تو اپنے لوگ ہی ہمیں پرچیاں دیتے ہیں۔
اللہ ہمارے پاکستان پر رحم کرے ، آمین
 

عثمان

محفلین
درست فرمایا آپ نے۔ میں نے اوپر لکھا کہ ان دی شارٹ ٹرم فائدہ ہے کیونکہ اس سے یہ کمپنیاں جیسے یونی لیور باہر کے ملک سے بنی سستی چیز پاکستان فروخت کرے گی۔ اس سے مہنگائی میں کمی ہوگی۔ ان دی لانگ ٹرم بھی فائدہ ہوگا کہ پاکستانی حالات بہتر ہوتے ہی پاکستانی کمپنیوں کو قدم جمانے کا موقع مل جائے گا۔ مڈ ٹرم نقصان یہ کہ جب تک پاکستانی کمپنیوں کو قدم جمانے کا موقع نہیں ملتا، تب تک ٹیکس اور ملازمتیں کم ہوں گی
باہر کے ملک میں جو پروڈکشن کاسٹ یونی لیور کو سستی پڑے گی اس پر پاکستان درآمد ہونے پر ڈیوٹی لگے گی کہ مقامی پاکستانی پرڈاکٹ کے مقابلے میں سستی نہ ٹھہرے۔ یعنی لانگ ٹرم میں برآمدات اتنے سستے نہیں پڑتے۔
معیاری اور معروف چیز مارکیٹ میں غائب ہونے سے مقامی چیز "معیاری" کا درجہ پا جائے ، یہ شوشہ بھی کوئی نیا نہیں۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
باہر کے ملک میں جو پروڈکشن کاسٹ یونی لیور کو سستی پڑے گی اس پر پاکستان درآمد ہونے پر ڈیوٹی لگے گی کہ مقامی پاکستانی پرڈاکٹ کے مقابلے میں سستی نہ ٹھہرے۔ یعنی لانگ ٹرم میں برآمدات اتنے سستے نہیں پڑتے۔
معیاری اور معروف چیز مارکیٹ میں غائب ہونے سے مقامی چیز "معیاری" کا درجہ پا جائے ، یہ شوشہ بھی کوئی نیا نہیں۔ :)
جب مقابلہ ہوگا تو بہتر چیز زیادہ بکے گی، کاسٹ اور کوالٹی کا مقابلہ تبھی ہوگا جب ہمارے پاس تقابل کا موقع ہوگا۔ ابھی تو ساری ملٹی نیشنل کمپنیاں ہی چھائی ہوئی ہیں
 

عثمان

محفلین
جب مقابلہ ہوگا تو بہتر چیز زیادہ بکے گی، کاسٹ اور کوالٹی کا مقابلہ تبھی ہوگا جب ہمارے پاس تقابل کا موقع ہوگا۔ ابھی تو ساری ملٹی نیشنل کمپنیاں ہی چھائی ہوئی ہیں
اور یہ "مقابلہ" بہتر چیز کو میدان سے نکال کر کیا جائے گا ؟ :)
مقامی کمپنی وہ کونسے ذرائع استعمال کرے گی کہ چیز بہتر اور سستی ہو۔ کیا انہیں بجلی مفت ملے گی ؟ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
اور یہ "مقابلہ" بہتر چیز کو میدان سے نکال کر کیا جائے گا ؟ :)
مقامی کمپنی وہ کونسے ذرائع استعمال کرے گی کہ چیز بہتر اور سستی ہو۔ کیا انہیں بجلی مفت ملے گی ؟ :)
بین الاقوامی کمپنیوں کو شرمو شرمی کم از کم لیبر کاسٹ اور فیکٹری کے ورکنگ اور سیفٹی کے معیارات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ چاہے اسے مجبوری سمجھ لیں کہ کم از کم معیار کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ مقامی فیکٹریاں یا مقامی پراڈکٹس اس کے بغیر تیار ہوتی ہیں
 

Fawad -

محفلین
اللہ کرے کہ یو ایس ایڈ والے بھی یہاں سے جائیں تو کچھ استحکام حاصل ہوگا ۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں دہشت گردی کے عفريت، سيلاب کی تباہ کاريوں اور حاليہ برسوں ميں ديگر قدرتی آفات کے نتيجے ميں لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہونے پاکستانيوں کی مدد کے حوالے سے انسانی بنيادوں پر کی جانے والی امريکی کوششوں پر بعض افراد کی تنقيد، تحفظات اور خدشات کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔

يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ امريکہ نے خالص انسانی بنيادوں پر کسی بيرون ملک کے افراد کی بحالی کے ضمن میں عالمی کوششوں ميں مرکزی کردار ادا کيا ہے۔ امريکی حکومت، متعدد نجی تنظيموں اور عام امريکی عوام نے سياسی اور سفارتی تعلقات کی نوعيت اور حالات سے بالاتر ہو کر ہميشہ مدد کی اپيل پر اپنا کردار ادا کيا ہے۔ چاہے وہ ہيٹی ميں زلزلے کی تباہی ہو (2010)، ايران میں 2004 کا زلزلہ ہو، پاکستان ميں 2005 کا زلزلہ ہو يا سال 2005 ميں سونامی سے آنے والی تباہی ہو، ہم نے ہميشہ غير مشروط طور پر مقامی حکومتوں اور انتظاميہ کی ضروريات اور درخواست کے عين مطابق ہر ممکن معاشی، تکنيکی اور لاجسٹک مدد فراہم کی ہے۔

جو لوگ پاکستان کے عام عوام کے ليے امريکی کوششوں پر سوال اٹھا رہے ہيں اور اس حوالے سے اپنے شکوک بيان کر رہے ہيں، ان سے ميرا بھی ايک سوال ہے۔ حکومت پاکستان، نجی تنظيموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے مختلف سيکٹرز اور کئ جاری ترقياتی منصوبوں کے ليے مسلسل مدد کے لیے کی جانے والی اپيلوں پر ہمارا کيا ردعمل ہونا چاہیے؟ کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ جن پاکستانیوں کو امريکی کوششوں کی نتيجے ميں خوراک اور رہائش دستياب ہو رہی ہے، وہ اس بات کو فوقيت ديں گے کہ ان کی مدد نہ کی جائے؟

کيا کوئ واقعی يہ سمجھتا ہے کہ سيلاب سے متاثرہ پاکستانيوں کی بحالی اور عام لوگوں کے ليے ضروريات زندگی کی اشياء مہيا کرنے کے ليے ہنگامی بنيادوں پر کی جانے والی امريکی کوششوں کو ختم کر کے اور لوگوں کی مدد کے ليے کی جانے والی اپيلوں کو نظرانداز کر کے قوم کی بہتر خدمت کی جا سکتی ہے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

سید زبیر

محفلین
Fawad - - یو ایس ایڈ والے یہودی جس طرح پاکستان کو لوٹ رہے ہیں ، جیسے کرپشن پھیلا رہے ہیں وہ ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ ان ملٹی نیشنل کمپنیوں اور یو ایس ایڈ ، اور امریکہ کو تجارت میں پاکستان سے جتنی کمقائی ہو رہی ہے وہ اس کا عشر عشیر بھی یو ایس ایڈ پر نہیں خرچ کرتے ، جس طرح وہ معدنیات سے بھرپور علاقے میں یو ایس ایڈ کی آڑ میں وہ مصروف عمل ہیں ۔ اس کو پاکستانی عوام نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ویسے دنیا میں شائد ہی کوئی ملک ہو جو امریکہ کو اپنا حقیقی دوست سمجھتا ہو ۔یہ جائیں گے تو پاکستان میں امن آئے گا ان کو صرف وہ دعوت دیتے ہیں جو امریکی پٹھو ہیں وہ خوش فہمی میں ہیں مگر انشا اللہ ان کا انجام بھی شہنشاہ ایران ، قذافی ، حسنی مبارک ، صدام سے کم برا نہ ہوگا
 

عثمان

محفلین
بین الاقوامی کمپنیوں کو شرمو شرمی کم از کم لیبر کاسٹ اور فیکٹری کے ورکنگ اور سیفٹی کے معیارات کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ چاہے اسے مجبوری سمجھ لیں کہ کم از کم معیار کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ مقامی فیکٹریاں یا مقامی پراڈکٹس اس کے بغیر تیار ہوتی ہیں
معیار کا خیال رکھنا اور سیفٹی سٹینڈرڈز آپ کے نزدیک غلط چیز ہے ؟ :eek:
ہر صنعت کے سیفٹی سٹینڈرڈز ہوتے ہیں۔جن مقامی صنعتوں کے نہیں ، ان کے سیفٹی معیار بڑھانے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے نہ کہ اچھے معیار والی صنعت کو نکال باہر کیا جائے۔
کراچی کی فیکٹری میں دو برس قبل لگنے والی آگ جس سے سینکڑوں لوگ چل بسے ، عدم سیفٹی سٹینڈرڈز ہی کا شاخسانہ تھا۔
اکنامکس کی پہلی کتاب میں پڑھا تھا کہ ملک میں جب غیر ملکی سرمایہ اور فرم آئے تو یہ معاشی خوشحالی کی نشاندہی ہے۔ امریکہ ، چین ، بھارت کو دیکھ لیں۔ غیر ملکی سرمایہ اور مینوفیکچرز دنیا بھر سے کھینچتے ہیں۔
مقامی صنعت کو تقویت دینے کا طریقہ یہ ہے کہ حکومت ٹیکس اور سہولیات کی مد میں انہیں چھوٹ دے۔
 
Top