بھئی گاؤں میں ہوتا تھا ان دنوں اور کافی چھوٹا تھا وسائل کی کمی ہوتی تھی اس لئے کئی نمونے تو صرف ذہن میں خاکہ بنا کر رہ جاتے تھے۔ اور جو ایک آدھ ردی کاغذوں، دفتی کے ٹکڑوں، پلاسٹک اور ٹن وغیرہ کو کاٹ کر بنائے تھے وہ سبھی کب کے زمانے کے حوادث کے نذر ہو چکے۔ کچھ برسات میں ٹپکتی چھت، اور دیمک کئ نذر ہو گئے کچھ ردی والے کے ہاتھوں بک گئے ہونگے۔ اب تو کچھ بھی نہیں سوائے ان کی یاد کے۔ اور ہاں یاد آیا کہ انھیں دنوں میں پٹری پینسل کی مدد سے عربی اور انگریزی کی خطاطی بھی کرتا تھا جن میں لیٹر پیڈ اور لفافوں کے ڈیزائن سر فہرست تھے۔ پر اب کچھ بھی نہیں رہا۔