حاتم راجپوت
لائبریرین
تلمود (۱)
یہودی ’’ خاخاموں‘‘ نے برسوں توریت پر مختلف خود ساختہ شرحیں اور تفسیریں لکھیں ہیں۔ ان تمام شرحوں اور تفسیروں کو خاخام ’’ یوخاس‘‘ نے ۱۵۰۰ ء میں جمع بندی کر کے اس میں کچھ دوسری کتابوں کا جو ۲۳۰ ء اور ۵۰۰ ء میں لکھی گئی تھیں اضافہ کر دیا۔ اس مجموعہ کا ’’تلمود‘‘یعنی تعلیم دیانت و آداب یہود کے نام سے موسوم کیا گیا۔
یہ کتاب یہودیوں کے نزدیک بہت تقدس کی حامل ہے اور توریت و عہد عتیق کے مساوی حیثیت رکھتی ہے۔ ( بلکہ توریت سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے جیسا کہ گرافٹ نے کہا: جان لو کہ خاخام کے اقوال پیغمبروں سے زیادہ بیش قیمت ہیں)۔
یہودیوں کی خود پرستی اور انسایت مخالف یہودی عقائد سے آشنائی کے لیے اس کتاب کےچند جملے نقل کئے جا رہے ہیں۔
۱: دن بارہ گھنٹوں پر مشتمل ہے۔
شرع کے ۳ گھنٹوں میں خدا شریعت کا مطالعہ کرتا ہے۔
اس کے بعد ۳ گھنٹے احکام صادر کرنے میں صرف کر دیتا ہے۔ پھر تین گھنٹے دنیا کو روزی دیتا ہے۔
اور آخری ۳ گھنٹے سمندری حوت جو مچھلیوں کی بادشاہ ہے کے ساتھ کھیل کود میں مصروف رہتا ہے۔
جب خدا نے ہیکل کو برباد کرنے کا حکم دیا ، تو غلطی پر تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے رو پڑا اور کہنے لگا:’’ مجھ پر وائے ہو کہ میں نے اپنے گھر کو برباد کرنے کا حکم دیا اور ہیکل کو جلوا دیا اور اپنے فرزندوں کو تباہ کر دیا‘‘۔
خدا یہود کو اس حالت میں مبتلا کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ پشیمان ہے اور ہر روز اپنے چہرے پر تھپڑ مارتا ہے اور گریہ و زاری کرتا ہے کبھی کبھی اس کی آنکھوں سے آنسو کے دو قطرے سمندر میں گر جاتے ہیں اور اتنی زور دار آواز ہوتی ہے کہ ساری دنیا اس کے گریہ کی آواز سنتی ہے۔ سمندر کا پانی متلاطم ہو جاتا ہے اور زمین لرز اٹھتی ہے۔
خداوند عالم بھی احمقانہ افعال، غیظ و غضب اور جھوٹ سے امان میں نہیں ہے۔ (العیاذ باللہ)
۲: بعض شیطان، آدم کی اولاد ہیں آدم کی ایک زوجہ ‘‘ لیلیث‘‘ شیطان تھی جو ۱۳۰ سال تک آدم کی شریک حیات رہی اس کی نسل سے شیطان پیدا ہوئے ہیں۔
حوا سے ۱۳۰ سال کی مدت میں شیطان کے علاوہ کچھ بھی پیدا نہیں ہوا اس لیے کہ وہ بھی شیطان کی زوجہ تھی۔
انسان شیطان کو قتل کر سکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ عید کے موقع پر آمادہ کی گئی روٹی کے خمیر سے اچھی طرح استفادہ کرے( عید کی روٹی کا خمیر غیر یہودی کے خون سے آمادہ کیا جاتا ہے)۔
۳: یہودیوں کی روحیں غیروں کی روحوں سے افضل ہیں۔ اس لیے کہ یہودیوں کی روح خداوند عالم کا جزء ہیں اسی طرح جس طرح بیٹا باپ کا جزء ہوتا ہے۔ یہودیوں کی روحیں خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں اس لیے کہ غیروں کی روحیں شیطانی اور حیوانات کی ارواح کے مانند ہیں۔
غیر یہودی کا نطفہ بقیہ حیوانات کے نطفہ کی طرح ہے۔
۴: بہشت یہودیوں سے مخصوص ہے اور ان کے علاوہ کوئی بھی اس میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن عیسائیوں اور مسلمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہے گریہ و زاری کے علاوہ ان لوگوں کے نصیب میں کچھ بھی نہیں ہے اس لیے کہ اس کی زمین بہت زیادہ تاریک اور بدبودار مٹی کی ہے۔
کوئی پیغمبر مسیح کے نام سے مبعوث نہیں ہوا ہے اور جب تک اشرار (غیر یہودی) کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک مسیح ظہور نہیں کرے گا جب وہ آئے گا تو زمین سے روٹی کا خمیر اور ریشمی لباس اگیں گے یہ وہ موقع ہو گا جب یہودیوں کا تسلط اور بادشاہی ان کو واپس ملے گی اور تمام اقوام و ملل مسیح کی خدمت کریں گی اس وقت ہر یہودی کے پاس دو ہزار آٹھ سو غلام ہوں گے۔
۵: یہودیوں پر لازم ہے کہ دوسروں کی زمینوں کو خریدیں تاکہ کوئی اور کسی چیز کا مالک نہ ہو اور اقتصادی طور پر یہودی تمام غیروں پر مسلط ہو سکیں۔ اور اگر غیر یہودی پر غلبہ حاصل کر لے تو یہودیوں کو چاہیے کہ اپنے آپ پر گریہ کریں اور کہیں ہم پر ملامت ہو یہ کیا عار و ننگ ہے کہ ہم دوسروں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں۔
اس سے پہلے کہ یہودی اپنی عالمی حکومت اور بین الاقومی غلبے کو حاصل کر لیں ضروری ہے عالمی جنگ برپا ہو جائے اور دو تہائی انسان نابود ہو جائیں۔ سات سال کی مدت میں یہودی جنگی اسلحوں کو جلا ڈالیں گے اور بنی اسرائیل کے دشمنوں کے دانت بائیس بالشت (جو عام طور پر دانتوں کی مقدار سے ایک ہزار تین سو بیس گنا زیادہ ہے) ان کے منہ سے باہر نکل آئیں گے۔ جس وقت حقیقی مسیح دنیا میں قدم رکھے گا یہودیوں کی دولت اپنی ہو جائے گی کہ اس کے صندوقوں کی چابیاں تین سو گدھوں سے کم پر نہیں ڈھوئی جا سکیں گی۔
عیسائیوں کو قتل کرنا ہمارے مذہبی واجبات میں سے ہے اور اگر یہودی ان کے ساتھ کوئی پیمان باندھیں تو اس کو وفا کرنا ضروری نہیں ہے، نصرانی مذہب کے روساء پر جو یہودیوں کے دشمنوں ہیں ہر روز تین مرتبہ لعنت کرنا ضروری ہے۔
یسوع ناصری(حضرت عیسی علیہ السلام) کو جس نے پیغمبری کا دعوی کیا تھا اور نصرانی (عیسائی) اس کے دھوکے میں آگئے تھے اپنی ماں مریم کے ساتھ جس نے باندار نامی مرد سے زنا کے ذریعہ اس کو پیدا کیا تھا جہنم میں جلایا جائے گا (العیاذ باللہ) نصرانیوں کے کلیسا جس میں آدمیوں کے روپ میں کتے بھونکتے ہیں کوڑے خانے کے جیسے ہیں۔
۶: اسرائیلی خدا کے نزدیک ملائکہ سے زیادہ محبوب اور متعبر ہیں۔ اگر غیر یہودی، یہودی کو مارے تو ایسے ہے جیسے اس نے عزت الہیہ کے ساتھ جسارت کی ہو اور ایسے شخص کی سزا موت کے علاوہ کچھ بھی اور نہیں ہو سکتی لہذا اس کو قتل کر دینا چاہیے۔
اگر یہودی نہ ہوتے تو زمین سے برکتیں اٹھا لی جاتیں سورج نہ نکلتا اور نہ آسمان سے پانی برستا۔ جس طرح انسان حیوانوں پر فضیلت رکھتا ہے یہودی دوسری اقوام پر فضیلت رکھتا ہے۔
غیر یہودی کا نطفہ گھوڑے کے نفطہ کی طرح ہے۔
اجنبی (غیر یہودی) کتوں کی طرح ہیں ان کے لیے کوئی عید نہیں ہے اس لیے کہ عید کتوں اور اجنبیوں کے لیے خلق ہی نہیں ہوئی ہے۔
کتا غیر یہودیوں سے زیادہ با فضیلت ہے اس لیے کہ عید کے موقعوں پر کتے کو روٹی اور گوشت دیا جانا چاہیے لیکن اجنبیوں کو روٹی دینا حرام ہے۔
اجنبیوں کے درمیان کسی طرح کی کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔ کیا گدھوں کے خاندان اور نسل میں کسی طرح کی قرابت اور رشتہ داری کا وجود ہے؟
اجنبی (غیر یہودی) خدا کے دشمن ہیں اور سور کی طرح ان کو قتل کر ڈالنا مباح ہے۔
اجنبی یہودیوں کی خدمت کرنے کے لیے انسان کی صورت میں خلق ہوئے ہیں۔
یسوع مسیح کافر ہے اس لیے کہ دین سے مرتد اور بتوں کی پرستش میں مبتلا ہو گیا تھا ہر عیسائی جو یہودی مذہب نہ اختیار کرے دشمن خدا، بت پرست اور عدالت سے خارج ہے اور ہر انسان جو غیر یہودی کے ساتھ ذرا سی بھی مہربانی کرے عادل نہیں ہے۔
غیر یہودیوں کو دھوکا دینا اور ان کے ساتھ فریب دہی کرنا منع نہیں ہے۔
کفار (غیر یہودیوں ) کو سلام کرنا برا نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ در پردہ اس کا مضحکہ اڑائے۔
۷: چونکہ یہودی عزت الہیہ کے ساتھ مساوات رکھتے ہیں لہذا دنیا اور مافیہا ان کی ملکیت ہے اور ان کو حق ہے کہ وہ جس چیز پر چاہیں تصرف کریں۔
یہودی کے اموال کی چوری حرام ہے لیکن غیر یہودی کی کوئی بھی چیز چرائی جا سکتی ہے اس لیے کہ دوسروں کا مال سمندر کی ریت کی طرح ہے جو پہلے اس پر ہاتھ رکھ دے وہی اس کا مالک ہے۔
یہودی شوہر دار عورتوں کی طرح ہیں جس طرح عورت گھر میں آرام کرتی ہے اور گھر کے باہر کے امور میں شوہر کے ساتھ شریک ہوئے بغیر اس کے اخراجات برداشت کرتا ہے اسی طرح یہودی بھی آرام کرتا ہے دوسروں کو چاہیے کہ اس کو روزی فراہم کریں۔
۸: اگر یہودی اور اجنبی شکایت کریں تو یہودی کے حق میں فیصلہ کیا جانا چاہیے چاہے وہ باطل پر ہی کیوں نہ ہو۔
تمہارے لیے جائز ہے کہ کسٹم کے عہدیداروں کو دھوکا دو اور انکے سامنے جھوٹی قسم کھاو، خاخام (صموئیل) سے سبق لو کہ صموئیل نے ایک اجنبی سے ایک سونے کا پیالہ چار درہم میں خریدا مگر بیچنے والا اس کے سونا ہونے کے بارے میں نہیں جانتا تھا اس کے باوجود اس نے اس کا ایک درہم بھی چرا لیا۔
سود کے ذریعہ دوسروں کامال ہڑپ جانا کوئی عیب نہیں ہے اس لیے کہ خداوند غیر یہودیوں سے سود خوری کا تم کو حکم دیتا ہے۔
جو یہودی نہ ہو اس کو قرض نہ دو سوائے اس کے کہ اس سے سود لو۔ اس صورت کے علاوہ غیر یہودیوں کو قرض دینا جائز نہیں ہے اور ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ غیر یہودیوں کو نقصان پہنچائیں۔
دوسروں کی زندگی و حیات تک یہودیوں کی ملکیت ہے ان کے اموال کسی شمار و قطار میں نہیں ہیں جب بھی کسی غیر یہودی کو پیسے کی ضرورت ہو تو اس سے اتنا زیادہ سود لینا چاہیے کہ وہ اپنی تمام دولت کو کھو بیٹھے۔
۹: غیر یہودی کتنا بھی نیک اور اچھے کردار کا مالک ہو اس کو مار ڈالنا چاہیے۔
غیر یہودی کو نجات دینا حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہ کنویں میں گر جائے تو فورا اس کنویں کو پتھر سے پر کر دو۔
اگر کسی اجنبی (غیر یہودی) کو مار ڈالیں تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے راہ خدا میں قربانی کی ہو اور اگر ایک یہودی غیر یہودی کی مدد کرے تو اس نے ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کیا ہے کہ جو ناقابل عفو و بخشش ہے۔
اگر غیر یہودی دریا میں ڈوب رہا ہو تو اسے نجات نہ دو اس لیے کہ وہ سات قومیں جو سر زمین کنعان میں تھیں اور یہودی ان کو مار ڈالنے پر مامور ہوئے تھے سب کے سب قتل نہیں کئے جا سکے تھے ممکن ہے کہ یہ ڈونبے والا شخص انہیں میں سے ایک ہو۔
جہاں تک تمہارے امکان میں ہو غیر یہودیوں کو قتل کرو اور اگر تم نے کسی غیر یہودی کو قتل کرنے پر قدرت حاصل کرنے کے بعد اس کو قتل نہ کیا تو گناہ انجام دیا ہے۔
عیسائی کو ہلاک کرنا ثواب ہے اور اگر کوئی اس کے قتل پر قادر نہ ہو تو کم از کم اسے اس کی ہلاکت کے اسباب ضرور فراہم کرنا چاہئیں۔
جو لوگ مرتد ہوں (یعنی جو یہودی آئین کی خلاف ورزی کریں) اجنبی ہیں اور ان کو پھانسی دینا لازم ہے سوائے اس کے کہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے لیے مرتد ہوئے ہوں۔
۱۰: غیر یہودیوں کی ناموس پر تصرف اور ان کی آبرو ریزی می کوئی قباحت نہیں ہے اس لیے کہ کفار حیوانوں کے مانند ہیں اور حیوانات کے درمیان کوئی شادی بیاہ کا رواج نہیں ہوتا ہے۔
یہودیوں کو حق ہے کہ غیر مومن (غیر یہودی) عورتوں کو بالجبر حاصل کریں اور غیر یہودی کے ساتھ زنا اور لواط کی کوئی سزا نہیں ہے۔
یہودی کے لیے کوئی قباحت نہیں ہے کہ وہ اپنے مال و شہوات کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔
۱۱: قسم کھانا جائز مخصوصا غیر یہودی کے ساتھ معاملے کی صورت میں۔
قسم کھانے کا اصول جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے شریعت نے بیان کیا ہے لیکن یہ اصول کفار ( غیر یہودیوں ) کے لیے نہیں ہیں کیونکہ وہ انسان نہیں ہیں۔ جھوٹی گواہی بھی دینا جائز ہے ( باجودیکہ جانتا ہو کہ حق یہودی کے ساتھ ہے مگر جھوٹی گواہی دے سکتا ہے) چنانچہ لازم ہے کہ اگر بیس جھوٹی قسمیں بھی کھانا پڑیں تو بھی اپنے یہودی بھائی کو خطرہ میں نہ ڈالو یہودیوں پر لازم ہے کہ ہر روز تین مرتبہ عیسائیوں پر لعنت کریں اور ان کی نابودی کے لیے خدا سے دعا کریں۔
ہم پر لازم ہے کہ نصاریٰ کے ساتھ حیوانات جیسا سلوک روا رکھیں۔
نصرانیوں کے کلیسا گمراہیوں کا مسکن ہیں اور ان کو ڈھانا واجب و لازم ہے
۱۲: ہم خدا کی منتخب کردہ قوم ہیں لہذا ہمارے لیے انسانوں کی شکل میں حیوانات خلق ہوئے ہیں اس لیے کہ خدا جانتا ہے کہ ہم کو دو طرح کے حیوانوں کی ضرورت ہے ایک بے زبان اور بے شعور حیوانات مثلا چوپائے اور دوسرے باشعور اور زبان رکھنے والے حیوانات مثلا عیسائی، مسلمان اور بودھ مذہب کے پیروکار، ان تمام حیوانات پر سواری کرنے کے لیے خداوند عالم نے ہم کو تمام دنیا میں متفرق کر دیا ہے تاکہ اپنی خوبصورت اور حسین و جمیل بیٹیوں کو غیر یہودی بادشاہوں اور سلاطین کو دیکر دنیا پر حکومت کر سکیں۔
ان تمام چیزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیت ایک ایسا خطرناک گروہ ہے جو عوام کو دھوکا دے کر دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے جس نے آج خود کو ایک مذہب کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔
یہ یہودیوں کی ایک وحشتناک کتاب ہے جو حقیقتا چند جلدوں سے زیادہ پر مشتمل نہیں تھی مگر بعد میں اس میں ۱۲ جلدوں کا مزید اضافہ کیا گیا ہے اور آج یہ کتاب ۳۶ جلدوں پر مشتمل ہے ۔ تلمود یہودیوں کی شرارتوں کا خزانہ ہے۔
ماخوذ از کتاب خطر الیہودیہ العالمیہ
یہودی ’’ خاخاموں‘‘ نے برسوں توریت پر مختلف خود ساختہ شرحیں اور تفسیریں لکھیں ہیں۔ ان تمام شرحوں اور تفسیروں کو خاخام ’’ یوخاس‘‘ نے ۱۵۰۰ ء میں جمع بندی کر کے اس میں کچھ دوسری کتابوں کا جو ۲۳۰ ء اور ۵۰۰ ء میں لکھی گئی تھیں اضافہ کر دیا۔ اس مجموعہ کا ’’تلمود‘‘یعنی تعلیم دیانت و آداب یہود کے نام سے موسوم کیا گیا۔
یہ کتاب یہودیوں کے نزدیک بہت تقدس کی حامل ہے اور توریت و عہد عتیق کے مساوی حیثیت رکھتی ہے۔ ( بلکہ توریت سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے جیسا کہ گرافٹ نے کہا: جان لو کہ خاخام کے اقوال پیغمبروں سے زیادہ بیش قیمت ہیں)۔
یہودیوں کی خود پرستی اور انسایت مخالف یہودی عقائد سے آشنائی کے لیے اس کتاب کےچند جملے نقل کئے جا رہے ہیں۔
۱: دن بارہ گھنٹوں پر مشتمل ہے۔
شرع کے ۳ گھنٹوں میں خدا شریعت کا مطالعہ کرتا ہے۔
اس کے بعد ۳ گھنٹے احکام صادر کرنے میں صرف کر دیتا ہے۔ پھر تین گھنٹے دنیا کو روزی دیتا ہے۔
اور آخری ۳ گھنٹے سمندری حوت جو مچھلیوں کی بادشاہ ہے کے ساتھ کھیل کود میں مصروف رہتا ہے۔
جب خدا نے ہیکل کو برباد کرنے کا حکم دیا ، تو غلطی پر تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے رو پڑا اور کہنے لگا:’’ مجھ پر وائے ہو کہ میں نے اپنے گھر کو برباد کرنے کا حکم دیا اور ہیکل کو جلوا دیا اور اپنے فرزندوں کو تباہ کر دیا‘‘۔
خدا یہود کو اس حالت میں مبتلا کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ پشیمان ہے اور ہر روز اپنے چہرے پر تھپڑ مارتا ہے اور گریہ و زاری کرتا ہے کبھی کبھی اس کی آنکھوں سے آنسو کے دو قطرے سمندر میں گر جاتے ہیں اور اتنی زور دار آواز ہوتی ہے کہ ساری دنیا اس کے گریہ کی آواز سنتی ہے۔ سمندر کا پانی متلاطم ہو جاتا ہے اور زمین لرز اٹھتی ہے۔
خداوند عالم بھی احمقانہ افعال، غیظ و غضب اور جھوٹ سے امان میں نہیں ہے۔ (العیاذ باللہ)
۲: بعض شیطان، آدم کی اولاد ہیں آدم کی ایک زوجہ ‘‘ لیلیث‘‘ شیطان تھی جو ۱۳۰ سال تک آدم کی شریک حیات رہی اس کی نسل سے شیطان پیدا ہوئے ہیں۔
حوا سے ۱۳۰ سال کی مدت میں شیطان کے علاوہ کچھ بھی پیدا نہیں ہوا اس لیے کہ وہ بھی شیطان کی زوجہ تھی۔
انسان شیطان کو قتل کر سکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ عید کے موقع پر آمادہ کی گئی روٹی کے خمیر سے اچھی طرح استفادہ کرے( عید کی روٹی کا خمیر غیر یہودی کے خون سے آمادہ کیا جاتا ہے)۔
۳: یہودیوں کی روحیں غیروں کی روحوں سے افضل ہیں۔ اس لیے کہ یہودیوں کی روح خداوند عالم کا جزء ہیں اسی طرح جس طرح بیٹا باپ کا جزء ہوتا ہے۔ یہودیوں کی روحیں خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں اس لیے کہ غیروں کی روحیں شیطانی اور حیوانات کی ارواح کے مانند ہیں۔
غیر یہودی کا نطفہ بقیہ حیوانات کے نطفہ کی طرح ہے۔
۴: بہشت یہودیوں سے مخصوص ہے اور ان کے علاوہ کوئی بھی اس میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن عیسائیوں اور مسلمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہے گریہ و زاری کے علاوہ ان لوگوں کے نصیب میں کچھ بھی نہیں ہے اس لیے کہ اس کی زمین بہت زیادہ تاریک اور بدبودار مٹی کی ہے۔
کوئی پیغمبر مسیح کے نام سے مبعوث نہیں ہوا ہے اور جب تک اشرار (غیر یہودی) کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک مسیح ظہور نہیں کرے گا جب وہ آئے گا تو زمین سے روٹی کا خمیر اور ریشمی لباس اگیں گے یہ وہ موقع ہو گا جب یہودیوں کا تسلط اور بادشاہی ان کو واپس ملے گی اور تمام اقوام و ملل مسیح کی خدمت کریں گی اس وقت ہر یہودی کے پاس دو ہزار آٹھ سو غلام ہوں گے۔
۵: یہودیوں پر لازم ہے کہ دوسروں کی زمینوں کو خریدیں تاکہ کوئی اور کسی چیز کا مالک نہ ہو اور اقتصادی طور پر یہودی تمام غیروں پر مسلط ہو سکیں۔ اور اگر غیر یہودی پر غلبہ حاصل کر لے تو یہودیوں کو چاہیے کہ اپنے آپ پر گریہ کریں اور کہیں ہم پر ملامت ہو یہ کیا عار و ننگ ہے کہ ہم دوسروں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں۔
اس سے پہلے کہ یہودی اپنی عالمی حکومت اور بین الاقومی غلبے کو حاصل کر لیں ضروری ہے عالمی جنگ برپا ہو جائے اور دو تہائی انسان نابود ہو جائیں۔ سات سال کی مدت میں یہودی جنگی اسلحوں کو جلا ڈالیں گے اور بنی اسرائیل کے دشمنوں کے دانت بائیس بالشت (جو عام طور پر دانتوں کی مقدار سے ایک ہزار تین سو بیس گنا زیادہ ہے) ان کے منہ سے باہر نکل آئیں گے۔ جس وقت حقیقی مسیح دنیا میں قدم رکھے گا یہودیوں کی دولت اپنی ہو جائے گی کہ اس کے صندوقوں کی چابیاں تین سو گدھوں سے کم پر نہیں ڈھوئی جا سکیں گی۔
عیسائیوں کو قتل کرنا ہمارے مذہبی واجبات میں سے ہے اور اگر یہودی ان کے ساتھ کوئی پیمان باندھیں تو اس کو وفا کرنا ضروری نہیں ہے، نصرانی مذہب کے روساء پر جو یہودیوں کے دشمنوں ہیں ہر روز تین مرتبہ لعنت کرنا ضروری ہے۔
یسوع ناصری(حضرت عیسی علیہ السلام) کو جس نے پیغمبری کا دعوی کیا تھا اور نصرانی (عیسائی) اس کے دھوکے میں آگئے تھے اپنی ماں مریم کے ساتھ جس نے باندار نامی مرد سے زنا کے ذریعہ اس کو پیدا کیا تھا جہنم میں جلایا جائے گا (العیاذ باللہ) نصرانیوں کے کلیسا جس میں آدمیوں کے روپ میں کتے بھونکتے ہیں کوڑے خانے کے جیسے ہیں۔
۶: اسرائیلی خدا کے نزدیک ملائکہ سے زیادہ محبوب اور متعبر ہیں۔ اگر غیر یہودی، یہودی کو مارے تو ایسے ہے جیسے اس نے عزت الہیہ کے ساتھ جسارت کی ہو اور ایسے شخص کی سزا موت کے علاوہ کچھ بھی اور نہیں ہو سکتی لہذا اس کو قتل کر دینا چاہیے۔
اگر یہودی نہ ہوتے تو زمین سے برکتیں اٹھا لی جاتیں سورج نہ نکلتا اور نہ آسمان سے پانی برستا۔ جس طرح انسان حیوانوں پر فضیلت رکھتا ہے یہودی دوسری اقوام پر فضیلت رکھتا ہے۔
غیر یہودی کا نطفہ گھوڑے کے نفطہ کی طرح ہے۔
اجنبی (غیر یہودی) کتوں کی طرح ہیں ان کے لیے کوئی عید نہیں ہے اس لیے کہ عید کتوں اور اجنبیوں کے لیے خلق ہی نہیں ہوئی ہے۔
کتا غیر یہودیوں سے زیادہ با فضیلت ہے اس لیے کہ عید کے موقعوں پر کتے کو روٹی اور گوشت دیا جانا چاہیے لیکن اجنبیوں کو روٹی دینا حرام ہے۔
اجنبیوں کے درمیان کسی طرح کی کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔ کیا گدھوں کے خاندان اور نسل میں کسی طرح کی قرابت اور رشتہ داری کا وجود ہے؟
اجنبی (غیر یہودی) خدا کے دشمن ہیں اور سور کی طرح ان کو قتل کر ڈالنا مباح ہے۔
اجنبی یہودیوں کی خدمت کرنے کے لیے انسان کی صورت میں خلق ہوئے ہیں۔
یسوع مسیح کافر ہے اس لیے کہ دین سے مرتد اور بتوں کی پرستش میں مبتلا ہو گیا تھا ہر عیسائی جو یہودی مذہب نہ اختیار کرے دشمن خدا، بت پرست اور عدالت سے خارج ہے اور ہر انسان جو غیر یہودی کے ساتھ ذرا سی بھی مہربانی کرے عادل نہیں ہے۔
غیر یہودیوں کو دھوکا دینا اور ان کے ساتھ فریب دہی کرنا منع نہیں ہے۔
کفار (غیر یہودیوں ) کو سلام کرنا برا نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ در پردہ اس کا مضحکہ اڑائے۔
۷: چونکہ یہودی عزت الہیہ کے ساتھ مساوات رکھتے ہیں لہذا دنیا اور مافیہا ان کی ملکیت ہے اور ان کو حق ہے کہ وہ جس چیز پر چاہیں تصرف کریں۔
یہودی کے اموال کی چوری حرام ہے لیکن غیر یہودی کی کوئی بھی چیز چرائی جا سکتی ہے اس لیے کہ دوسروں کا مال سمندر کی ریت کی طرح ہے جو پہلے اس پر ہاتھ رکھ دے وہی اس کا مالک ہے۔
یہودی شوہر دار عورتوں کی طرح ہیں جس طرح عورت گھر میں آرام کرتی ہے اور گھر کے باہر کے امور میں شوہر کے ساتھ شریک ہوئے بغیر اس کے اخراجات برداشت کرتا ہے اسی طرح یہودی بھی آرام کرتا ہے دوسروں کو چاہیے کہ اس کو روزی فراہم کریں۔
۸: اگر یہودی اور اجنبی شکایت کریں تو یہودی کے حق میں فیصلہ کیا جانا چاہیے چاہے وہ باطل پر ہی کیوں نہ ہو۔
تمہارے لیے جائز ہے کہ کسٹم کے عہدیداروں کو دھوکا دو اور انکے سامنے جھوٹی قسم کھاو، خاخام (صموئیل) سے سبق لو کہ صموئیل نے ایک اجنبی سے ایک سونے کا پیالہ چار درہم میں خریدا مگر بیچنے والا اس کے سونا ہونے کے بارے میں نہیں جانتا تھا اس کے باوجود اس نے اس کا ایک درہم بھی چرا لیا۔
سود کے ذریعہ دوسروں کامال ہڑپ جانا کوئی عیب نہیں ہے اس لیے کہ خداوند غیر یہودیوں سے سود خوری کا تم کو حکم دیتا ہے۔
جو یہودی نہ ہو اس کو قرض نہ دو سوائے اس کے کہ اس سے سود لو۔ اس صورت کے علاوہ غیر یہودیوں کو قرض دینا جائز نہیں ہے اور ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ غیر یہودیوں کو نقصان پہنچائیں۔
دوسروں کی زندگی و حیات تک یہودیوں کی ملکیت ہے ان کے اموال کسی شمار و قطار میں نہیں ہیں جب بھی کسی غیر یہودی کو پیسے کی ضرورت ہو تو اس سے اتنا زیادہ سود لینا چاہیے کہ وہ اپنی تمام دولت کو کھو بیٹھے۔
۹: غیر یہودی کتنا بھی نیک اور اچھے کردار کا مالک ہو اس کو مار ڈالنا چاہیے۔
غیر یہودی کو نجات دینا حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہ کنویں میں گر جائے تو فورا اس کنویں کو پتھر سے پر کر دو۔
اگر کسی اجنبی (غیر یہودی) کو مار ڈالیں تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے راہ خدا میں قربانی کی ہو اور اگر ایک یہودی غیر یہودی کی مدد کرے تو اس نے ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کیا ہے کہ جو ناقابل عفو و بخشش ہے۔
اگر غیر یہودی دریا میں ڈوب رہا ہو تو اسے نجات نہ دو اس لیے کہ وہ سات قومیں جو سر زمین کنعان میں تھیں اور یہودی ان کو مار ڈالنے پر مامور ہوئے تھے سب کے سب قتل نہیں کئے جا سکے تھے ممکن ہے کہ یہ ڈونبے والا شخص انہیں میں سے ایک ہو۔
جہاں تک تمہارے امکان میں ہو غیر یہودیوں کو قتل کرو اور اگر تم نے کسی غیر یہودی کو قتل کرنے پر قدرت حاصل کرنے کے بعد اس کو قتل نہ کیا تو گناہ انجام دیا ہے۔
عیسائی کو ہلاک کرنا ثواب ہے اور اگر کوئی اس کے قتل پر قادر نہ ہو تو کم از کم اسے اس کی ہلاکت کے اسباب ضرور فراہم کرنا چاہئیں۔
جو لوگ مرتد ہوں (یعنی جو یہودی آئین کی خلاف ورزی کریں) اجنبی ہیں اور ان کو پھانسی دینا لازم ہے سوائے اس کے کہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے لیے مرتد ہوئے ہوں۔
۱۰: غیر یہودیوں کی ناموس پر تصرف اور ان کی آبرو ریزی می کوئی قباحت نہیں ہے اس لیے کہ کفار حیوانوں کے مانند ہیں اور حیوانات کے درمیان کوئی شادی بیاہ کا رواج نہیں ہوتا ہے۔
یہودیوں کو حق ہے کہ غیر مومن (غیر یہودی) عورتوں کو بالجبر حاصل کریں اور غیر یہودی کے ساتھ زنا اور لواط کی کوئی سزا نہیں ہے۔
یہودی کے لیے کوئی قباحت نہیں ہے کہ وہ اپنے مال و شہوات کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔
۱۱: قسم کھانا جائز مخصوصا غیر یہودی کے ساتھ معاملے کی صورت میں۔
قسم کھانے کا اصول جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے شریعت نے بیان کیا ہے لیکن یہ اصول کفار ( غیر یہودیوں ) کے لیے نہیں ہیں کیونکہ وہ انسان نہیں ہیں۔ جھوٹی گواہی بھی دینا جائز ہے ( باجودیکہ جانتا ہو کہ حق یہودی کے ساتھ ہے مگر جھوٹی گواہی دے سکتا ہے) چنانچہ لازم ہے کہ اگر بیس جھوٹی قسمیں بھی کھانا پڑیں تو بھی اپنے یہودی بھائی کو خطرہ میں نہ ڈالو یہودیوں پر لازم ہے کہ ہر روز تین مرتبہ عیسائیوں پر لعنت کریں اور ان کی نابودی کے لیے خدا سے دعا کریں۔
ہم پر لازم ہے کہ نصاریٰ کے ساتھ حیوانات جیسا سلوک روا رکھیں۔
نصرانیوں کے کلیسا گمراہیوں کا مسکن ہیں اور ان کو ڈھانا واجب و لازم ہے
۱۲: ہم خدا کی منتخب کردہ قوم ہیں لہذا ہمارے لیے انسانوں کی شکل میں حیوانات خلق ہوئے ہیں اس لیے کہ خدا جانتا ہے کہ ہم کو دو طرح کے حیوانوں کی ضرورت ہے ایک بے زبان اور بے شعور حیوانات مثلا چوپائے اور دوسرے باشعور اور زبان رکھنے والے حیوانات مثلا عیسائی، مسلمان اور بودھ مذہب کے پیروکار، ان تمام حیوانات پر سواری کرنے کے لیے خداوند عالم نے ہم کو تمام دنیا میں متفرق کر دیا ہے تاکہ اپنی خوبصورت اور حسین و جمیل بیٹیوں کو غیر یہودی بادشاہوں اور سلاطین کو دیکر دنیا پر حکومت کر سکیں۔
ان تمام چیزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیت ایک ایسا خطرناک گروہ ہے جو عوام کو دھوکا دے کر دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے جس نے آج خود کو ایک مذہب کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔
یہ یہودیوں کی ایک وحشتناک کتاب ہے جو حقیقتا چند جلدوں سے زیادہ پر مشتمل نہیں تھی مگر بعد میں اس میں ۱۲ جلدوں کا مزید اضافہ کیا گیا ہے اور آج یہ کتاب ۳۶ جلدوں پر مشتمل ہے ۔ تلمود یہودیوں کی شرارتوں کا خزانہ ہے۔
ماخوذ از کتاب خطر الیہودیہ العالمیہ