کاشفی

محفلین
8بڑے سناروں کا اغوا، کروڑوں روپے تاوان کی ادائیگی پر رہائی
169320-tortureviolencehandcuffkidnapmissingx-1377898742-315-640x480.jpg

سادہ لباس افراد خود کو حساس ادارے کا اہلکار ظاہر کرکے تاجروں کو دن دہاڑے آنکھوں پر پٹی باندھ کر اپنے ہمرا لے گئے فوٹو: فائل

کراچی: کراچی میں سونے چاندی کے زیورات ،قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں اور خالص سونے کی خریدوفروخت کرنے والے تاجروں کو اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سنار برادری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں قانون نافذ کرنے والے اہلکار یا پھر کسی حساس ادارے کی کالی بھیڑیں ملوث ہیں، اغوا کی وارداتوں کے سبب سنار برادری میں شدید خوف پایا جاتا ہے اور عدم تحفظ کا شکار کراچی کی سنار برادری نے وارداتوں کیخلاف احتجاجاً شہر بھر میں زیورات کے کارخانے اور دکانیں ایک ہفتے کیلیے بند کرنے پر غورشروع کردیا ہے جس کا حتمی فیصلہ ہفتے کو ہونے والے ہنگامی اجلاس میں کیا جائے گا۔ سونے کے زیورات کی فروخت کے مراکز میں بھتہ خوری کے واقعات تو عام تھے ہی لیکن گزشتہ ایک ماہ کے دوران تواتر کے ساتھ سناروں کے اغوا کی وارداتیں ہورہی ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ان وارداتوں میں شدت آگئی ہے۔

گزشتہ 36گھنٹوں کے دوران شہر میں دو جیولرز کے گھروں پر بم حملے کیے گئے ہیں جن سے بھاری مالیت کا بھتا طلب کیاگیا ہے۔ جیولری کے ایک بڑے کاروباری اور جیولرز کی ملک گیر نمائندہ ایسوسی ایشن کے عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے پر ایکسپریس کو بتایا ہے کہ ایک مخصوص گروہ سناروں کو نشانہ بنارہا ہے سناروں کے اغوا برائے تاوان کی زیادہ تر وارداتیں شہرکے شمالی حصوں میں کی جارہی ہیں جن میں صدر کا مرکزی صرافہ بازار سرفہرست ہے۔

4323.jpg


سناروں کے مطابق اغوا کی تمام وارداتیں ایک ہی انداز میں کی گئیں اب تک8بڑے جیولرز اور سنار مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا تاوان ادا کرکے اغوا کاروں کی قیدسے نجات پاچکے ہیں جن میں سے متعدد واقعات کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھیں۔ اغوا کی وارداتوں میں سرکاری نمبر پلیٹ لگی سفید جیپ اور ڈبل کیبن گاڑیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں سادہ لباس میں ملبوس افراد خود کو حساس ادارے کا اہلکار قرار دیتے ہوئے مغوی تاجرکو دن دہاڑے آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں۔

بعد ازاں50لاکھ روپے تک تاوان طلب کیا جاتا ہے اور عموماً 20سے 30لاکھ روپے تک میں ڈیل کرکے مغوی کو شہر کے مصروف ترین اور ریڈ زون کے قریبی علاقوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے اغوا ہونے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کے اغوا میں قانون نافذ کرنیو الے ادارے کے اہلکار یا کسی حساس ادارے کے اہلکار ملوث ہیں جو قیدکے دوران تشدد کے بعد مغویوں سے ورزش بھی کرواتے ہیں جبکہ اغوا کے دوران کی جانے والی تمام بات چیت اور فون پر کیے جانے والے رابطوں میں بھی حساس اداروں یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں جیسا لب و لہجہ استعمال کیا جاتا ہے۔

بھاری مالیت کا تاوان ادا کرکے اغواکاروں کے چنگل سے نجات پانے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ اغواکاروں کے پاس سنار برادری کی چیدہ اور معروف شخصیات کی فہرست ہے اور اغوا کی تمام وارداتیں اسی فہرست کے تحت کی جارہی ہیں اغوا کار اپنی جیپ مغوی کی گاڑی کے آگے لگاکر مغوی کا نام پکار کر شناخت کی تصدیق کے بعد اغوا کرتے ہیں۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کیخلاف لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس صدر صرافہ بازار میں ہفتے کی سہ پہر تین بجے طلب کیا گیا ہے جس میں زیورات سازی کے مختلف مراحل سے وابستہ زرگر، کارخانے دار، خالص سونے کی خریدوفروخت کرنیو الے سنار، شوروم مالکان اور ایکسپورٹرز شرکت کریں گے۔
 
Top