8 اکتوبر 2005۔ ٹکڑے ٹکڑے عمروں کی مسکان پڑی تھی

ماہی احمد

لائبریرین
ٹکڑے ٹکڑے عمروں کی مسکان پڑی تھی
جان بدن سے دور کہیں انجان پڑی تھی
کسی کی آنکھوں میں پتھرائی حیرانی تھی
کہیں کہیں کوئی آنکھ بہت سنسان پڑی تھی
ایک طرف اک پرس پڑا تھا گڑیا کا
ایک طرف اک گڈے کی بنیان پڑی تھی
پتی پتی پھول ہوا میں بکھر گئے تھے
اور زمیں پہ جھلسی ہوئی پہچان پڑی تھی
کس چوڑی میں کس کے ہاتھوں کا ریشم تھا
کس جوتے میں کن پیروں کی شان پڑی تھی
کوئی جگر تھا، کوئی کلیجہ اپنی ماں کا
کس تابوت میں جانے کس کی جان پڑی تھی

فاضلؔ جمیلی​
 

عمر سیف

محفلین
میں صبح سوچ رہا تھا کہ آج کوئی خاص دن ہے۔ 8 سال کہنے کو ہوتے ہیں۔ لگتا ہے کل کی بات ہے۔
اللہ پاک تمام مرحومیں کی مغفرت فرمائے ۔۔ آمین
 

فلک شیر

محفلین
دل پتھر ہو چکے .....اور آنکھیں بینائی سے عاری.....ہفتے گزر گئے ...پڑوس کے بلوچستان میں لاکھوں انسانوں پہ قیامت صغرٰی بپا ہوئی......اور مجھ سمیت ہم سب سوائے چچ چچچ کرنے کے اور کچھ نہ کر سکے......طاقتور ایمان والوں کے ایمان نے زیادہ جوش مارا .....تو خزانہ عامرہ سے چند روپلی نکال پھینکے ......
آٹھ اکتوبر کا زلزلہ بڑا بھیانک تجربہ تھا......اس قوم کے لیے......مگرنہ ہم نے بحیثیت قوم اس سے کچھ سبق سیکھا ....اور انفرادی طور پہ......کوئی ادارہ کھڑا نہ کر سکے....آج جب آواران کے بھائی ، بہنیں اور بیٹیاں رات چھت کے بغیر گزارتے ہیں.......لاشیں تاحال تدفین کو ترس رہی ہیں......دہشت پسند گروہ ریاست کے اس حصے میں دندناتے پھرتے ہیں.......کیا فرق ہے شتر مرغ کے ریت میں سر چھپانے میں اور ہم پاکستانیوں کے رویے میں......ہم نے آواران والوں کو بھلا دیا......خدائے واحد کی قسم ، ہم نے انہیں بھلا دیا.......جو آسمان والے کا کنبہ تھے اور جن پہ اس نے ایک آزمائش اتاری تھی......
آج بھی ایوانوں میں لوگ چین سے سوتے ہیں..........اور چور ایک دوسرے کے مفادات کو coverکرتے ہیں........اور ہم سب بھی خود کو طفل تسلیاں دے کر پڑے ہیں.......مبالغہ نہ جانا جائے تو دل گرفتہ ہوں اور بس......
شاعر بے چارہ ......لفظوں سے کھیلے گا.........اس کا سامان لوگ ذہنی عیاشی کے لیے خریدتے ہیں.........
آسمان سے ندا آتی ہے................الیس منکم رجل رشید.......
 

ماہی احمد

لائبریرین
آہ، آٹھ سال بیت گئے!
شراکت کا شکریہ!
میں صبح سوچ رہا تھا کہ آج کوئی خاص دن ہے۔ 8 سال کہنے کو ہوتے ہیں۔ لگتا ہے کل کی بات ہے۔
اللہ پاک تمام مرحومیں کی مغفرت فرمائے ۔۔ آمین
انتہا درجے افسوس کی بات یہ ہے کہ آٹھ سال بیت گئے پر کرورڑوں کی امداد آج تک اُن بے سہاروں تک نہیں پہنچی۔
قدرت نے جو ستم ڈھایا سو ڈھایا
ہم انسانوں نے بھی کوئی کسر نہ اُٹھا رکھی۔ افسوس صد افسوس۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
دل پتھر ہو چکے .....اور آنکھیں بینائی سے عاری.....ہفتے گزر گئے ...پڑوس کے بلوچستان میں لاکھوں انسانوں پہ قیامت صغرٰی بپا ہوئی......اور مجھ سمیت ہم سب سوائے چچ چچچ کرنے کے اور کچھ نہ کر سکے......طاقتور ایمان والوں کے ایمان نے زیادہ جوش مارا .....تو خزانہ عامرہ سے چند روپلی نکال پھینکے ......
آٹھ اکتوبر کا زلزلہ بڑا بھیانک تجربہ تھا......اس قوم کے لیے......مگرنہ ہم نے بحیثیت قوم اس سے کچھ سبق سیکھا ....اور انفرادی طور پہ......کوئی ادارہ کھڑا نہ کر سکے....آج جب آواران کے بھائی ، بہنیں اور بیٹیاں رات چھت کے بغیر گزارتے ہیں.......لاشیں تاحال تدفین کو ترس رہی ہیں......دہشت پسند گروہ ریاست کے اس حصے میں دندناتے پھرتے ہیں.......کیا فرق ہے شتر مرغ کے ریت میں سر چھپانے میں اور ہم پاکستانیوں کے رویے میں......ہم نے آواران والوں کو بھلا دیا......خدائے واحد کی قسم ، ہم نے انہیں بھلا دیا.......جو آسمان والے کا کنبہ تھے اور جن پہ اس نے ایک آزمائش اتاری تھی......
آج بھی ایوانوں میں لوگ چین سے سوتے ہیں..........اور چور ایک دوسرے کے مفادات کو coverکرتے ہیں........اور ہم سب بھی خود کو طفل تسلیاں دے کر پڑے ہیں.......مبالغہ نہ جانا جائے تو دل گرفتہ ہوں اور بس......
شاعر بے چارہ ......لفظوں سے کھیلے گا.........اس کا سامان لوگ ذہنی عیاشی کے لیے خریدتے ہیں.........
آسمان سے ندا آتی ہے................الیس منکم رجل رشید.......
بے حسی اپنی تمام حدیں پار چکی ہے یہاں تو فلک بھائی۔ نہ کوئی پوچھنے والا ہے نہ کوئی بتانے والا۔ جو کچھ ہو رہا ہے کبھی کبھی تو کرب و اذیت سے آنکھیں موند لیتی ہوں، جو کچھ بچیوں کے ساتھ اس آزاد مسلم ریاست میں ہو رہا ہے، اخلاق سے اس حد تک بھی کوئی گر سکتا ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیوں نہ پھر سختیاں آئیں ؟ قران کھولیں تو وہ بتاتا ہے کہ قوموں کی طرف سے کی گئی صرف ایک حکم عدولی اللہ کی طرف سے شدید عذاب کا باعث بن جاتی تھی۔ ہم کس آس کس امید پر زندہ ہیں پھر؟ ہمیں کس چیز کا سہارا ہے جو ہر حد پار کر جانے کی ترغیب دے رہا ہے، اپنے پیروں پہ کلہاڑیوں کی ضرب پر ضرب مار کر امید کر رہے ہیں کہ توازن برقرار رہے گا اور سر اُٹھائے یوں ہی تا قیامت کھڑے رہیں گے۔۔۔۔
 

فلک شیر

محفلین
بے حسی اپنی تمام حدیں پار چکی ہے یہاں تو فلک بھائی۔ نہ کوئی پوچھنے والا ہے نہ کوئی بتانے والا۔ جو کچھ ہو رہا ہے کبھی کبھی تو کرب و اذیت سے آنکھیں موند لیتی ہوں، جو کچھ بچیوں کے ساتھ اس آزاد مسلم ریاست میں ہو رہا ہے، اخلاق سے اس حد تک بھی کوئی گر سکتا ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کیوں نہ پھر سختیاں آئیں ؟ قران کھولیں تو وہ بتاتا ہے کہ قوموں کی طرف سے کی گئی صرف ایک حکم عدولی اللہ کی طرف سے شدید عذاب کا باعث بن جاتی تھی۔ ہم کس آس کس امید پر زندہ ہیں پھر؟ ہمیں کس چیز کا سہارا ہے جو ہر حد پار کر جانے کی ترغیب دے رہا ہے، اپنے پیروں پہ کلہاڑیوں کی ضرب پر ضرب مار کر امید کر رہے ہیں کہ توازن برقرار رہے گا اور سر اُٹھائے یوں ہی تا قیامت کھڑے رہیں گے۔۔۔ ۔
شب و روز اس شہر پہ آسمان سے فرشتے اور زمین سے عشاق کے قافلے وارد ہوتے ہیں.......جہاں سید ولد آدمﷺ کا مرقد اطہر ہے.......فداہ روحی و ابی و امی.......آسمان والے سے اپنے لیے کیا مانگا......کچھ بھی نہیں.....عمر رضی اللہ عنہ کمرے میں آئے اور رو پڑے .....یہ بے سرو سامانی .....روئے ارض کیا کونین کا مالک......اور دنیا کے کتے.....قیصر و کسرٰی حریر و اطلس میں لپٹے ہوئے.......ارشاد ہوا.......ہم اس دنیا کے لوگ ہی نہیں..........مگر ہم گناہ گاروں کی اجتماعی ہلاکت سے بچنے کا وعدہ لیا خدائے قدوس سے.........یہ دعا نہ ہوتی تو ............
اللہم ارحم علی احوالنا ولا تنظر الی سوء اعمالنا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں فی البدیہہ جواب لکھنے لگ پڑا یہاں۔۔۔ پر وہ بہت طویل ہوگیا۔۔۔ تو اس ڈر سے شائع نہیں کر رہا کہ احباب میری بے تکی باتوں سے دلبرداشتہ ہی نہ ہو جائیں۔۔۔

پس نوشت: میں نے اپنا مراسلہ اب ادھر پوسٹ کر دیا۔۔۔ :)
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
میں فی البدیہہ جواب لکھنے لگ پڑا یہاں۔۔۔ پر وہ بہت طویل ہوگیا۔۔۔ تو اس ڈر سے شائع نہیں کر رہا کہ احباب میری بے تکی باتوں سے دلبرداشتہ ہی نہ ہو جائیں۔۔۔
سبحان اللہ.......
کیوں دلبرداشتہ ہوں گے حضور.......پوسٹ کیجیے
 
شب و روز اس شہر پہ آسمان سے فرشتے اور زمین سے عشاق کے قافلے وارد ہوتے ہیں.......جہاں سید ولد آدمﷺ کا مرقد اطہر ہے.......فداہ روحی و ابی و امی.......آسمان والے سے اپنے لیے کیا مانگا......کچھ بھی نہیں.....عمر رضی اللہ عنہ کمرے میں آئے اور رو پڑے .....یہ بے سرو سامانی .....روئے ارض کیا کونین کا مالک......اور دنیا کے کتے.....قیصر و کسرٰی حریر و اطلس میں لپٹے ہوئے.......ارشاد ہوا.......ہم اس دنیا کے لوگ ہی نہیں..........مگر ہم گناہ گاروں کی اجتماعی ہلاکت سے بچنے کا وعدہ لیا خدائے قدوس سے.........یہ دعا نہ ہوتی تو ............
اللہم ارحم علی احوالنا ولا تنظر الی سوء اعمالنا
ایک ایک لفظ سے درد کرب اور خدا کا خوف
اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے
اور اپنا خوف پیدا کردے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
میں فی البدیہہ جواب لکھنے لگ پڑا یہاں۔۔۔ پر وہ بہت طویل ہوگیا۔۔۔ تو اس ڈر سے شائع نہیں کر رہا کہ احباب میری بے تکی باتوں سے دلبرداشتہ ہی نہ ہو جائیں۔۔۔

پس نوشت: میں نے اپنا مراسلہ اب ادھر پوسٹ کر دیا۔۔۔ :)
:) آپ پوسٹ کر دیتے یہاں بھی تب بھی ہم اسے ہاتھوں ہاتھ ہی لیتے :)
 
کیا دن آگیا ہے کہ اتنی بڑی قیامت پر بھی گرد ہی گرد ہے، نہ کوئی سبق اٹھایا نہ ہی کسی کو کوئی فرق پڑا نہ اُس دن اور نہ آج، افف۔۔۔
 
Top