.. BOSS ..

anwarjamal

محفلین
مجھے اپنے باس سے اتنی محبت تھی کہ جس دن وہ چھٹی پر ہوتے مجھے دن گزارنا بھاری پڑ جاتا ،،، حتی کہ اس دن میں بھی چھٹی کر لیتا ،،کام کا کیا ھے ، کام تو چلتا رہتا ھے ،،،
کئی مرتبہ باس اس بات پر ناراض بھی ہوئے لیکن میں نے صاف کہہ دیا کہ باس آپ ہیں تو میں ہوں ، آپ نہيں تو میں بھی نہیں ،،،
مجھے علم تھا کہ میرے ساتھی ورکر مجھ پر ہنستے ہیں ، میرے خلاف ہر وقت کھسر پھسر جاری رہتی ھے ، لیکن مجھے کسی کی پرواہ نہیں تھی ،،
کئی بار ایسا بھی ہوا کہ باس اپنے آٹھ سالہ بیٹے کو بھی دفتر لے آئے ،،،
بس اس دن تو حرام ھے جو ایک کام بھی دفتر کا کیا ہوا ،،
میں اسے سارا دن گود میں لیے لیے گھومتا ، حالانکہ وہ اتنا بڑا تھا کہ گود میں اٹھانے کی ضرورت نہیں تھی ،، وہ خود بھی جھینپ جاتا اور کہتا ، انکل ؛ مجھے نیچے اتاریں ،اور میں کہتا ،، بیٹا ؛آپ کے پاؤں میں مٹی لگ جائے گی ،،،بڑا ہی پیارا بیٹا تھا باس کا ،،،
بکرا عید والے دن میں صبح ہی سے باس کے گھر موجود تھا ،، کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ باس کو کوئی پریشانی ھو ،، قصائی کو میں خود بلا کر لایا ،، جانور کی آلائش اپنے ہاتھوں سے پھینک کر آیا ،،
جب فرش پر جمے ہوئے خون کو میں رگڑ رگڑ کر صاف کر رہا تھا تبھی میرے آفس سے کچھ لوگ آگئے ،، ظاہر ھے گوشت لینے آئے تھے مجھے یوں نوکروں کی طرح کا م کرتے دیکھ کر ہنسنے لگے ،،،مجھے بہت برا لگا ،،
،، ان کمینوں کو کیا پتہ کہ باس کا مقام کیا ہوتا ھے ،،، اور باس کی خدمت کرنا کتنا بڑا ثواب ھے ،،

اس دن باس نے مجھے سب سے زیادہ گوشت دیا اور کہا کہ اسے اپنا ہی گھر سمجھو اور یہاں آتے جاتے رہا کرو ،،

اس دن میری خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا ،، باس کے یہ جملے میرے لیئے اعزاز تھے ،،

میں ان کے گھر آنے جانے لگا ،،
ایک دن باس مجھے داتا دربار لے گئے ،،
دس کلو چاولوں کی دیگ خرید کر مجھے کہنے لگے کہ یہ دیگ میں اپنی نگرانی میں تقسیم کرواؤں ،، میں نے کہا باس آپ بالکل فکر نہ کریں ،،
تھوڑی دیر بعد جیسے ہی باس سلام کرنے مزار کے اندر گئے ،،، میں نے دیگ کی تقسیم رکوا دی ،، اور دکان والے سے کہا کہ آدھے چاول ایک بڑے شاپر میں ڈال کر سائیڈ میں رکھ دو ،،

اس دن میری بیوی بھی بہت خوش ہوئی اور باس کو دعائيں دیتی رہی ،،

ایک دن مجھے باس کے گھر سے ہزار روپے کا نوٹ پڑا ہوا ملا ،، میں نے جلدی سے اٹھا کر جیب میں رکھ لیا اور سوچا کہ باس کی اتنی خدمت کرتا ہوں ،، اگر ہزار دو ہزار روپے مل جائيں تو یہ میرا حق ھے ،،،

چند ہی دنوں بعد مجھے ایک دوسرا ہزار کا نوٹ ملا ،،، ملا نہیں ،، یوں کہیں کہ ایک دراز میں پڑا ہوا تھا ،،،

مجھے افسوس بھی ہوا کہ باس پیسوں کے معاملے میں کتنے لاپرواہ ہیں ،،

دن گزرتے رھے اور مجھے نوٹ ملتے رھے ،، یہاں تک کہ ایک دن محسوس ہوا کہ باس شک بھری نظروں سے مجھے گھور رھے ہیں ،،،

ان کا غصہ بجا تھا ،،کیونکہ ان کا بلیک بیری فون گم ہو گیا تھا ،،،

مجھے بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ اتنی بڑی چيز نہیں اٹھانی چاہئیے تھی ،،

خير آئيندہ کیلیئے میں نے اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ باس کا مکمل خیال رکھوں گا ،، اور ان کی چيزيں چوری ہونے سے بچاؤں گا ،،،

میری نیت بالکل صاف تھی،، مگر بدقسمتی سے ایک دن معصوم صورت باس نے میرے لیئے جال بچھایا ،،،
اور اپنی میز کے دراز میں کچھ رقم رکھ کر باتھ روم چلے گئے ،،،

میں حسب _ معمول ان کے آفس کی صفائی میں جٹ گیا ،،،

باس جب واپس آئے تو خوش ہوئے کہ میں نے تمام کاغذات وغیرہ ترتیب سے رکھ دیئے ہیں ،،،

میں جب باہر جانے کیلیئے مڑا تبھی باس نے مجھے آواز دی ،،،

اور وہ ایسی آواز تھی کہ ایک لمحے کیلیئے تو میری روح کانپ گئی ،،
میں نے مڑ کر دیکھا ،،باس مجھے نفرت سے گھور رھے تھے ،،

تم نے دراز سے پیسے نکالے ،،،؟ انہوں نے دانت پیستے ہوئے پوچھا

نہیں باس ؛ کونسے پیسے ،،، ؟ میں نہایت احترام سے بولا ،،

لیکن باس اب میرے احترام سے مرعوب ہونے والے نہیں تھے ،،، انہوں نے گارڈ کو بلا کر میری تلاشی لینے کا کہا ،،اور پیسے برآمد ہونے کے بعد مجھے کھڑے کھڑے کمپنی سے نکال دیا ،،،

گیٹ پر چوکیدار نے مجھے بے وقت باہر جاتے دیکھا تو اس کا سبب پوچھا ،،،

میں غصے میں کھول رہا تھا ،، میں نے چوکیدار کو بھی بے نقط سنائيں اور کہا کہ میں جاب چھوڑ کر جا رہا ہوں ،،، لعنت ھے ایسی جاب پر اور ایسے باس پر ،،، الو کا پٹھا ،، باس بنا پھرتا ھے ،،،

___________________

تحریر ؛ انور جمال انور
 

شمشاد

لائبریرین
بُری بات، ایسے نہیں کہتے۔

ایسے موقع کے لیے بزرگوں نے کہاوت بنائی ہوئی ہے اور وہ ہے "اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے"

ویسے تحریر اچھی ہے۔
 

anwarjamal

محفلین
ذرا دیکھیں آپ میں بھی کوئی ایسا بے وقوف باس تو نہیں ،،،جو ماتحتوں کی چاپلوسی پر پھولے نہیں سماتا ،،،
 
Top