Ghazal

مارو نہ پتھروں سے پہلے مرا ہوا ہوں.
آتش نہ دے مجھے تو خود سے جلا ہوا ہوں.
پاؤں میں آبلے ہیں کانٹوں بھرے ہیں رستے.
پرسان حال تیرے ہاتھوں لٹا ہوا ہوں.
سانسوں کے دیپ بجھنے کو آئے ہیں مرے تو.
آ دیکھ لے مجھے سر تا پا بجھا ہوا ہوں.
گل جو کھلے تھے میرے دل کے چمن کدوں میں.
مرجھا گئے سبھی الجھن میں گھرا ہوا ہوں.
پہچان لے‘ گداگر ہوں میں تمھارے در کا.
ہوں تو وہی غبار رہ سے اٹا ہوا ہوں.
سجاد سرخرو تو ہونا ہےاس کے در پر.
کیا ہے جو دنیا کی نظروں میں گرا ہوا ہوں
 
Top