anwarjamal
محفلین
Anwar Jamal Anwar
میں کمپیوٹر اسکرین پر نظریں جمائے اپنے دوستوں سے محوِ گفتگو تھا جب میرا پانچ سالہ بیٹا سکول سے واپس آیا ،، کافی خوش لگ رہا تھا ، موزے اتارتے ہوئے بولا ،پاپا ، ایک چيز دکھاؤں ،،؟
ہاں دکھاؤ بیٹا ،،، میں نے لاگ آف ہوتے ہوئے کہا ،،،اس نے کہا ، ایسے نہیں پہلے آنکھیں بند کرو ،،،
اف ،،، یہ بچے بھی نا ،، کبھی کبھی بہت سسپنس پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں گو کہ ان سے ہوتا نہیں ،،،میں نے آنکھیں بند کر لیں ،،اس نے اپنے بستے سے ایک کاپی نکال کر میرے ہاتھ پر رکھ دی ،،میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا اور پوچھا ،یہ کیا ھے ،،؟کہنےلگا ،، آپ اسے کھول کر دیکھیں ،،میں نے کاپی کھولی ،، اس نے سوتک بالکل درست گنتی لکھی تھی جس پر اسے ایک سٹار اور good ملا تھا ،،میں نے اس کی طرف دیکھا ،،، وہ مجھے داد طلب نظروں سے دیکھ رہا تھا ،،،
،، اور میں سمجھ گیا ،،،
بھئی واہ ہ ہ ،،،،، میں خوشی سے چيخا ،، میرے بیٹے کو سٹار ملا ھے ،، واہ کیا بات ھے ،،، میں نے اسے گلے لگا لیا اور پیار کیا ،،،کچھ دیربعد وہ باہر کھیلنے کیلیے چلا گیا ،،میں نے دوبارہ فیس بک پر لاگ ان ہونا چاہا ،، لیکن نہ ہو سکا، میری انگلیاں کام نہیں کر رہی تھیں ،، شاید میں کچھ سوچ رہا تھا،،،مجھے آج سے پینتیس سال پہلے کا ایک بچہ ماضی کے جھروکوں سے جھانکتا نظر آرہا تھا،، وہ بھی اسی طرح سکول سے good لے کر آتا تھا مگر پتہ نہیں کیوں زندگی کی دوڑ میں سب سے پیچھے رہ گیا ،، شاید اسے کوئی داد دینے والا نہیں تھا ، کوئی حوصلہ بڑھانے والا ،کوئی پیٹھ ٹھوکنے والا اسے نہ مل سکا تھا ،،،
میرے بیٹے ؛ تیرے ساتھ ایسا نہیں ھو گا ، میں بڑبڑایا ،،،،
میں کمپیوٹر اسکرین پر نظریں جمائے اپنے دوستوں سے محوِ گفتگو تھا جب میرا پانچ سالہ بیٹا سکول سے واپس آیا ،، کافی خوش لگ رہا تھا ، موزے اتارتے ہوئے بولا ،پاپا ، ایک چيز دکھاؤں ،،؟
ہاں دکھاؤ بیٹا ،،، میں نے لاگ آف ہوتے ہوئے کہا ،،،اس نے کہا ، ایسے نہیں پہلے آنکھیں بند کرو ،،،
اف ،،، یہ بچے بھی نا ،، کبھی کبھی بہت سسپنس پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں گو کہ ان سے ہوتا نہیں ،،،میں نے آنکھیں بند کر لیں ،،اس نے اپنے بستے سے ایک کاپی نکال کر میرے ہاتھ پر رکھ دی ،،میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا اور پوچھا ،یہ کیا ھے ،،؟کہنےلگا ،، آپ اسے کھول کر دیکھیں ،،میں نے کاپی کھولی ،، اس نے سوتک بالکل درست گنتی لکھی تھی جس پر اسے ایک سٹار اور good ملا تھا ،،میں نے اس کی طرف دیکھا ،،، وہ مجھے داد طلب نظروں سے دیکھ رہا تھا ،،،
،، اور میں سمجھ گیا ،،،
بھئی واہ ہ ہ ،،،،، میں خوشی سے چيخا ،، میرے بیٹے کو سٹار ملا ھے ،، واہ کیا بات ھے ،،، میں نے اسے گلے لگا لیا اور پیار کیا ،،،کچھ دیربعد وہ باہر کھیلنے کیلیے چلا گیا ،،میں نے دوبارہ فیس بک پر لاگ ان ہونا چاہا ،، لیکن نہ ہو سکا، میری انگلیاں کام نہیں کر رہی تھیں ،، شاید میں کچھ سوچ رہا تھا،،،مجھے آج سے پینتیس سال پہلے کا ایک بچہ ماضی کے جھروکوں سے جھانکتا نظر آرہا تھا،، وہ بھی اسی طرح سکول سے good لے کر آتا تھا مگر پتہ نہیں کیوں زندگی کی دوڑ میں سب سے پیچھے رہ گیا ،، شاید اسے کوئی داد دینے والا نہیں تھا ، کوئی حوصلہ بڑھانے والا ،کوئی پیٹھ ٹھوکنے والا اسے نہ مل سکا تھا ،،،
میرے بیٹے ؛ تیرے ساتھ ایسا نہیں ھو گا ، میں بڑبڑایا ،،،،