سارہ بشارت گیلانی
محفلین
محبت کو پنپنے کو
نکهرنے کو سنورنے کو
مہک کر چار سو خشبو کی طرح سے
بکهرنے کو
کوئی بهی خاص یا سوچے ہوئے لفظوں یا جملوں کی
تحائف کی یا پھولوں کی
یا شعروں کی یا گیتوں کی
یا وعدوں کی، یا قسموں کی ضرورت سن نہیں ہوتی
محبت تو فقط اس اک یقیں پہ زندہ رہتی ہے
کہ ہر مشکل ہر اک طوفان میں ڈهارس بنے گا وہ
جسے دنیا بنایا ہے جسے دل میں بسایا ہے
کہ کچھ بهی جب نہیں ہوگا
کوئی بهی جب نہیں ہوگا
ہمیشہ ساتھ وہ ہوگا، وہی ہوگا، وہی ہوگا..
فقط اس اک یقیں پہ ہی محبت زندہ رہتی ہے
جہاں کوئی نہیں ہوگا وہاں ہوگا وہی ہوگا..
نکهرنے کو سنورنے کو
مہک کر چار سو خشبو کی طرح سے
بکهرنے کو
کوئی بهی خاص یا سوچے ہوئے لفظوں یا جملوں کی
تحائف کی یا پھولوں کی
یا شعروں کی یا گیتوں کی
یا وعدوں کی، یا قسموں کی ضرورت سن نہیں ہوتی
محبت تو فقط اس اک یقیں پہ زندہ رہتی ہے
کہ ہر مشکل ہر اک طوفان میں ڈهارس بنے گا وہ
جسے دنیا بنایا ہے جسے دل میں بسایا ہے
کہ کچھ بهی جب نہیں ہوگا
کوئی بهی جب نہیں ہوگا
ہمیشہ ساتھ وہ ہوگا، وہی ہوگا، وہی ہوگا..
فقط اس اک یقیں پہ ہی محبت زندہ رہتی ہے
جہاں کوئی نہیں ہوگا وہاں ہوگا وہی ہوگا..