just a little something to say to someone special :) - please make corrections where required.. than

محبت کو پنپنے کو
نکهرنے کو سنورنے کو
مہک کر چار سو خشبو کی طرح سے
بکهرنے کو
کوئی بهی خاص یا سوچے ہوئے لفظوں یا جملوں کی
تحائف کی یا پھولوں کی
یا شعروں کی یا گیتوں کی
یا وعدوں کی، یا قسموں کی ضرورت سن نہیں ہوتی
محبت تو فقط اس اک یقیں پہ زندہ رہتی ہے
کہ ہر مشکل ہر اک طوفان میں ڈهارس بنے گا وہ
جسے دنیا بنایا ہے جسے دل میں بسایا ہے
کہ کچھ بهی جب نہیں ہوگا
کوئی بهی جب نہیں ہوگا
ہمیشہ ساتھ وہ ہوگا، وہی ہوگا، وہی ہوگا..
فقط اس اک یقیں پہ ہی محبت زندہ رہتی ہے
جہاں کوئی نہیں ہوگا وہاں ہوگا وہی ہوگا..
 
محبت کو پنپنے کو
نکهرنے کو سنورنے کو
مہک کر چار سو خشبو کی طرح سے
بکهرنے کو
کوئی بهی خاص یا سوچے ہوئے لفظوں یا جملوں کی
تحائف کی یا پھولوں کی
یا شعروں کی یا گیتوں کی
یا وعدوں کی، یا قسموں کی ضرورت سن نہیں ہوتی
محبت تو فقط اس اک یقیں پہ زندہ رہتی ہے
کہ ہر مشکل ہر اک طوفان میں ڈهارس بنے گا وہ
جسے دنیا بنایا ہے جسے دل میں بسایا ہے
کہ کچھ بهی جب نہیں ہوگا
کوئی بهی جب نہیں ہوگا
ہمیشہ ساتھ وہ ہوگا، وہی ہوگا، وہی ہوگا..
فقط اس اک یقیں پہ ہی محبت زندہ رہتی ہے
جہاں کوئی نہیں ہوگا وہاں ہوگا وہی ہوگا..


اچھا۔ پھر یہ سرخ والے الفاظ دیکھیں۔
طرح کو آپ نے طرحا پڑھا ہے ۔ یہ طَرَح یا طَرح پڑھا جانا تھا۔ ط پر زبر۔ ر پر زبر یا ساکن دونوں جائز ہیں۔ اور ح ساکن۔

دوسرا سرخ لفظ پہ اس کو پر کردیں۔
 

الف عین

لائبریرین
مہک کر خوشبو کی طرح؟؟ اس کی کیا ضرورت ہے۔
مہک کی طرح ہر جانب بکھرنے کو۔
کر دو، اس میں طرحا کا سقم بھی دور ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یہاں ’سن‘ سمجھ میں نہیں آیا۔
’’یا وعدوں کی، یا قسموں کی ضرورت سن نہیں ہوتی‘‘​
اس کے علاوہ ان تین چار مصرعوں میں ’یا‘ کا استعمال بھی پسندیدہ نہیں۔ ان کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ تم بھی سوچو، میں بھی سوچتا ہوں۔​
 
Top