کچھ الفاظ پنجابی رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔
وہ سارے ہی ہیں۔اور کچھ الفاظ انگریزی کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔
الحمدللّٰہ پاکستان میں بھی پنجابی بولی جاتی ہےارے واہ اس میں توکچھ ہندوستانی رنگ بھی ہے.
اردو بولو، اردو پڑھو، اردو لکھو۔شاباش پاکستانیوں . . . چھوڑنا نہیں ....بولو اپنی بولی جیو اپنی زندگی . ..
مضمون پڑھ کر تو بےاختیاربارہا دہرایا ہوا یہ مصرع ایک بار پھرگنگنانے کو جی چاہا
میں نے یہ جانا کہ گویا "یہ سب کچھ " میرے دل میں ہے
گاڈز آف اگے پت کا پوسٹر تو خود ہم نے اپنی گناہگار آنکھوں سے دیکھا ہے اور گھنٹوں عش عش کرتے رہےہیں۔
اسی طرح "ابوو دی لا" پڑھ کر کبھی ہم نے سوچا تھا کہ شاید پنجابی میں اپنے ابے کو وردی اتارنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔
اتنا کچھ کہنے کے باوجود ہمارا ماننا ہے کہ اس مضمون میں کچھ بہت ہی اہم الفاظ سے صرف نظر کیا گیا ہے مثلاً پیروٹ Parrot بمعنی طوطا یا بقول حکیم سعید توتا وغیرہ۔
ایک مرتبہ کاذکر ہے ہم نے ایک پیاری سی گڑیا سے تقاضا کیا
"بیٹا پوم Poem سناؤ؟"
تو اس نے بسندِ استانی ہماری خوب خبر لی کہ " انکل! پوم نہیں ہوتا پویم ہوتا ہے۔" وہ دن اور آج کا دن ، ہم اس لفظ کو پویم ہی کہتے ہیں۔
فاضل مصنف نے شیورلیٹ کاتذکرہ کیا تو ہمیں رینالٹ بھی یاد آگئی۔ فوکسی اور فوکس ویگن گو اپنے اصلی ناموں سے ہی پکارے گئے، البتہ ہم نے کچھ انگریزی زدہ جوانوں کو اسے ووکس ویگن بھی پکارتے ہوئے سنا۔
پیزا کا تذکرہ ہوا تو ہمارے منہ میں بھی اپنے پسندیدہ بن کروسانٹ Croissant کا مزہ آنے لگا۔
ادھر ہماری مقامی کمپنیاں بھی عوام کے مزاج کو سمجھتی ہیں اورD'juice کا ترجمہ ڈی جوس، اور KNORR کا ترجمہ کنور ہی کرتی ہیں۔
(باقی آئیندہ)
ارے نہیں بھیا ...سب بولو سب پڑھو سب لکھو . . . مگر ترجیح اپنی اردو کو ہی دو . . .اردو بولو، اردو پڑھو، اردو لکھو۔
جی بالکل! سب زبانیں بولی، پڑھی اور لکھی جائیں لیکن اُردو کو بولنے، پڑھنے اور لکھنے میں ترجیح نہ دی گئی تو اس کی ترقی کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔ارے نہیں بھیا ...سب بولو سب پڑھو سب لکھو . . . مگر ترجیح اپنی اردو کو ہی دو . . .