سارہ بشارت گیلانی
محفلین
یاں کچھ نہیں خوابوں کے سوا کیسے مان لوں
سب کاوشوں کا اس کو صلہ کیسے مان لوں
ہاتھوں کی لکیروں میں تیرا نام لکها ہے
میں تجھ کو بتا خود سے جدا کیسے مان لوں
جلتی رہی دنیا میری وہ دیکهتا گیا
میں ایسے رب کو اپنا خدا کیسے مان لوں
ہر چند گوارا نہیں اس کی دل ازاری
پر بار بار اس کا کہا کیسے مان لوں
سب کاوشوں کا اس کو صلہ کیسے مان لوں
ہاتھوں کی لکیروں میں تیرا نام لکها ہے
میں تجھ کو بتا خود سے جدا کیسے مان لوں
جلتی رہی دنیا میری وہ دیکهتا گیا
میں ایسے رب کو اپنا خدا کیسے مان لوں
ہر چند گوارا نہیں اس کی دل ازاری
پر بار بار اس کا کہا کیسے مان لوں