Urdu: Our National Language

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
پچھلے دنوں کسی کام کے سلسلے میں ایک آرمی پبلیک سکول میں جانا ہوا۔ وہاں ایک استاد(ٹیچر) سے میری ملاقات تھی۔ جناب اردو کے اچھے استاد مانے جاتے ہیں۔ میں ان کے آفس میں انتظار کر رہا تھا جب وہ واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک صفحہ تھا جس کے اوپر (Urdu: Our National Language ) لکھا ہوا تھا ۔ میں نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو پتہ چلا کہ ان کے سکول میں تقریریں مقابلہ ہو رہا ہے جس کا عنوان ہے۔ Urdu: Our National Language ۔ اور بچوں نے انگلش میں تقریریں کرنی ہیں۔ مجھے یہ سب سن کر حیرت ہوئی کہ عنوان ہے” اردو ہماری قومی زبان ہے“ اور اس عنوان پر تقریر انگلش میں کی جائے گی۔ میں یہ سوچنے لگا چائنا میں تو ساری ٹیکنلوجی کی تعلیم کو چائنی زبان میں دی جاتی ہے وہاں جو کچھ بھی بنایا جاتا ہے اس کے بارے میں کو امدادی کتاب ہوتی ہے وہ جائنی زبان میں لکھی جاتی ہے۔ فرانس کے بارے میں پڑھا ہے کہ وہاں اس وقت تک کوئی چیز فروخت نہیں کی جا سکتی جب تک اس کی ٹیکنلوجی کو فرانسیسی زبان میں ترجمہ نا کر لیا جائے۔ لیکن یہاں کیا ہو رہا ہے ہم اپنی زبان کے بارے میں بھی اگر بات کریں تو انگلش میں۔ ہمارے ہاں کوئی ایسا طالبِ علم ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن سکتا جب تک اسے انگلش نا آتی ہو ۔ اور جائنا میں اتنے ڈاکٹر ، انجینئر اور تو اور ان کے صدر اور وزیرِِ اعظم کو بھی ٹھیک سے انگلش نہیں‌آتی وہ اپنی زبان میں بات کرتیں ہیں تو پھر ہم کیوں غلام بن رہے ہیں ہم اپنی زبان کی بات بھی انگلش میں کرتے ہیں۔ وہ کیوں؟؟؟؟
خرم شہزاد خرم
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم خرم شہزاد خرم جی
اسے اک المیہ ہی کہا جا سکتا ہیے ۔
آپ کا لکھا عنوان پڑھ کر ایسی ہی سوچ ابھری تھی ۔
نایاب
 

arifkarim

معطل
ہاہاہاہا، یہی بات میں چیخ چیخ کر ایک اور تھریڈ میں کہہ چکا ہوں۔ لیکن یہاں ایک ممبر ہیں طالوت صاحب۔ جنکو بس انگریزی انگریزی ہی سے دلچسپی ہے!
 

شمشاد

لائبریرین
برادر انگریزی سے دلچسپی نہیں ہے، بات ہے اردو زبان کے قد کر اتنا بڑا کرنے کی کہ ہمارے حکمران اور اور برگر طبقہ اور کو بولتے ہوئے شرمائے نہیں۔
 

arifkarim

معطل
برادر انگریزی سے دلچسپی نہیں ہے، بات ہے اردو زبان کے قد کر اتنا بڑا کرنے کی کہ ہمارے حکمران اور اور برگر طبقہ اور کو بولتے ہوئے شرمائے نہیں۔

انگریزی کی حیثیت گرائیں گے تو ارد وکی حیثیت اپنے آپ بڑھ جائے گی۔ ’’ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے!‘‘
 

محمد وارث

لائبریرین
انگریزی کی حیثیت گرائیں گے تو ارد وکی حیثیت اپنے آپ بڑھ جائے گی۔ ’’ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے!‘‘


یہ ایک غلط استدلال ہے، انگریزی کوئی بدی نہیں اور اردو کوئی اچھائی نہیں کہ بدی کو کم کریں تو اچھائی بڑے گی۔ اسطرح تو جن چند افراد کے دل میں اردو کی محبت ہے آپ اسکی بھی بیخ کنی کر دیں گے!

انگریزی کی اپنی جگہ حیثیت مسلم ہے، اگر مسلم نہیں ہے تو وہ اردو کی حیثیت ہے اور اس میں انگریزی یا انگریزی بولنے والے گوروں کا کوئی قصور نہیں ہے، قصور ہے تو انگریزی بولنے والے کالے صاحبوں کا، جنہیں اپنی زبان، ملک، تہذیب، تمدن، معاشرہ، رسم و رواج، معاشرت وغیرہ سب تھرڈ کلاس لگتے ہیں! کہنے کا مطلب یہ کہ اپنا گھر گندا ہے تو اس کو صاف کریں نہ کہ دوسروں کے صاف گھر میں گند ڈال دیں!
 

arifkarim

معطل
یہ ایک غلط استدلال ہے، انگریزی کوئی بدی نہیں اور اردو کوئی اچھائی نہیں کہ بدی کو کم کریں تو اچھائی بڑے گی۔ اسطرح تو جن چند افراد کے دل میں اردو کی محبت ہے آپ اسکی بھی بیخ کنی کر دیں گے!

انگریزی کی اپنی جگہ حیثیت مسلم ہے، اگر مسلم نہیں ہے تو وہ اردو کی حیثیت ہے اور اس میں انگریزی یا انگریزی بولنے والے گوروں کا کوئی قصور نہیں ہے، قصور ہے تو انگریزی بولنے والے کالے صاحبوں کا، جنہیں اپنی زبان، ملک، تہذیب، تمدن، معاشرہ، رسم و رواج، معاشرت وغیرہ سب تھرڈ کلاس لگتے ہیں! کہنے کا مطلب یہ کہ اپنا گھر گندا ہے تو اس کو صاف کریں نہ کہ دوسروں کے صاف گھر میں گند ڈال دیں!

آپ بات کو غلط طرف لے گئے۔ کہنے کا مطلب یہ تھا کہ اگر اسکولوں ، کالجوں، دفاتر میں اردو زبان کو فروغ دیا جائے اور انگریزی کا استعمال کم کر دیا جائے تو ظاہر ہے اردو کی قدر میں اضافہ ہوگا۔
انگریزی کو صرف ایک مواصلاتی زبان کی حیثیت ہونی چاہیے۔ اسے دفتری زبان بنا کر ہمنے سب سے بڑی غلطی کی تھی!
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
زبان کوئی بھی ہو وہ اچھی ہی ہوتی ہے ترقی کے لیے ہمیں انگلش زبان آنا چاہے انگلش زبان ہمارے لیے ضروری ہیں لیکن میں کہتا ہوں ہم انگلش صرف اس وقت بولے جس وقت اس کی ضرورت ہو اس کے علاوہ اپنی زبان بولنی چاہے اگر ہم بھی اردو نہیں بولے گے تو پھر کون بولے گا
 
Top