محمداحمد
لائبریرین
معذرت کے ساتھ احمد صاحب، لیکن یہ مصطفیٰ زیدی کی نہیں بلکہ فیض احمد فیض کی نظم ہے۔ جس کا عنوان "نوحہ" ہے اور ان کی کتاب "دستِ صبا" میں موجود ہے۔
نوحہ
مجھ کو شکوہ ہے مرے بھائی کہ تم جاتے ہوئے
لے گئے ساتھ مری عمرِ گزشتہ کی کتاب
اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں
اس میں بچپن تھا مرا، اور مرا عہدِ شباب
اس کے بدلے مجھے تم دے گئے جاتے جاتے
اپنے غم کا یہ دمکتا ہوا خوں رنگ گلاب
کیا کروں بھائی ، یہ اعزاز میں کیونکر پہنوں
مجھ سے لے لو مری سب چاک قمیصوں کا حساب
آخری بار ہے، لو مان لو اک یہ بھی سوال
آج تک تم سے میں لوٹا نہیں مایوسِ جواب
آکے لے جاو تم اپنا یہ دمکتا ہوا پھول
مجھ کو لوٹا دو مری عمرِ گزشتہ کی کتاب
18، جولائی 1952
اس معلومات کی فراہمی کا شکریہ فرخ بھائی ! یقیناً ہمیں مغالطہ ہوا ہوگا۔
آدھا مسئلہ حل ہوگیا ۔ کیا یہ شعر آپ کا پڑھا ہوا ہے۔
ہم نے غربت میں فقط ایک نگیں پایا تھا
ہم نے عجلت میں اُسے زیرِ زمیں چھوڑ دیا