آزادی۔ ایک نظم شتر مرغ کے نام

کل ایکسپو سنٹر کراچی میں پرندوں اور مویشیوں کی نمائش کے پہلے روز ایک شتر مرغ مبینہ طور پر بھاگ نکلا۔ وہ پکڑا گیا یا نہیں ، ہمیں اس کا علم نہیں ہوسکا۔
اگلے روز ہم نے بیوی بچوں کو ساتھ لیا اور حقیقتِ حال سےگاہی کے لیے کشاں کشاں ایکسپو سنٹر پہنچے۔ بھاگے ہوئے شتر مرغ کو تلاش کرتے ہوئے اِدھر اُدھر لوگوں سے پوچھ گچھ کرتے پھرے۔ سب سے آخر میں ڈھونڈتے ڈھونڈتے ، بالآخر شتر مرغ اسٹال پر پہنچےاور تمام چھوٹے بڑے شتر مرغوں کی گنتی کرڈالی۔ اس طرح کچھ بھی پتہ نہ چل سکا کہ ہمیں شتر مرغوں کی اصل تعداد کا علم نہ تھا۔ پھر پنجرے کو دیکھا کیے ، وہاں سے بھی مایوس ہوئے تو یہ فرض کرلیا کہ شتر مرغ آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ درج ذیل نظم اسی شتر مرغ کے نام معنون کرتے ہیں۔​
آزادی​
محمد خلیل الرحمٰن​
چلو آؤ بچو تمہیں ہم کھِلائیں​
شتر مرغ کی اِک کہانی سنائیں​
عجیب و غریب اِس کی ہیئت ہے بچو!​
تو معصوم سی اس کی صورت ہے بچو!​
اگر اونٹ کو دو پہ تقسیم کردیں​
ذرا شکل میں اس کی ترمیم کردیں​
پھر اس پر پر و بال بھی کچھ لگادیں​
کہ من موہنی ایک صورت بنادیں​
پھر اِس شکل کو اب شتر مرغ کہیے​
جو ہونا ہے خوش تو اِسے تکتے رہیے​
شتر مرغ اِک تھا کراچی میں رہتا​
وہیں انڈے دیتا وہیں ان کو سہتا​
اگرچہ گرامر کی رو سے غلت ہے​
کہانی کی خاطر غلط بھی بہت ہے​
یہیں پر اسے چھوڑ کر آگے آئیں​
کہانی کو یوں ہی کچھ آگے بڑھائیں​
اچانک یہ اعلان خبروں میں آیا​
نمائش کا منصوبہ ہے اِک بنایا​
نمائش پرندوں چرندوں کی ہوگی​
کہ یوں عید سب چھوٹے بچوں کی ہوگی​
شتر مرغ کو اسکے مالک نے تولا​
ہنسا اور پھر اپنے لوگوں سے بولا​
ذرا ہم بھی سوچیں ، نمائش میں جائیں​
شتر مرغ کو واں گھمائیں پھرائیں​
کوئی اس کا گاہک وہاں پر جو پائیں​
اسے بیچ ڈالیں تو پیسے بنائیں​
شترمرغ گھبرایا اور سوچتا تھا​
اگر مجھ کو مالک نے یوں بیچ ڈالا​
تو گاہک مِرا کاٹ ڈالے گا مجھ کو​
مِرا گوشت بیچے گا، کھالے گا مجھ کو​
یہ سوچا تو اُس نے بہت سر لڑایا​
کوئی حل مصیبت کا اُس نے نہ پایا​
تو چاہا کہیں اپنی گردن چھپالے​
مصیبت سے اِس طرح خود کو بچا لے​
مگر آخرِ کار وہ دِن بھی آیا​
ہوئی صبح ، مالک نے اس کو اُٹھایا​
کہا اس کو مالک نے چل میرے بھائی​
تری آج کردوں گا ورنہ پٹائی​
اِسے لے کے مالک نمائش میں پہنچا​
بڑے سے کٹہرے میں یوں اس کو رکھا​
کٹہرا تھا لکڑی کا اس نے بنایا​
بہت کم تھا خرچ اس کا لکڑی پہ آیا​
ہوئی صبح اور لوگ آئے وہاں پر​
شتر مرغ تھا بند پنجرے کے اندر​
شتر مرغ جیسا پرندہ جو پایا​
تو بچوں نے دیکھا، بہت غُل مچایا​
شتر مرغ کی یوں جو سٹّی ہوئی گُم​
بہت دیر تک وہ رہا یونہی گُم سُم​
اچانک حرارہ اسے پھر جو آیا​
تو سب زور اپنا وہیں پر لگایا​
جہاں ایک نازک سی لکڑی لگی تھی​
وہیں سے یکایک وہ’ٹک‘ کرکے ٹوٹی​
نظارہ یہ دیکھا ، شتر مرغ بھاگا​
ذرا دیر میں اس کا مالک بھی جاگا​
شتر مرغ اُٹھا اور بکٹُٹ جو بھاگا​
تو دیکھا نہیں اس نے پیچھا، نہ آگا​
کہیں اس کے مالک نے پھر پایا اس کو​
شتر مرغ بھاگا ، نہ ہاتھ آیا اسکو​
سبق اس کہا نی سے ملتا یہی ہے​
کہ آزادی سب نعمتوں سے بڑی ہے​
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ شترمرغ واقعی میں بھاگا تھا کہ آپ کی نظم کی لالچ میں نکل بھاگا کہ نظم کی وجہ سے ہی نکل بھاگا؟ :laugh:

تفنن برطرف، بہت اچھی شیئرنگ ہے :)
 

الف عین

لائبریرین
اچھا، اصلاح سخن کے تحت ہے یہ۔ تو بس یہ مشورہ دوں گا کہ اس شعر کو نکال ہی دیں
اگرچہ گرامر کی رو سے غلت ہے
کہانی کی خاطر غلط بھی بہت ہے
 

شوکت پرویز

محفلین
جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب!
ایک سیدھی سادی بچّوں کو آسانی سے سمجھ آ جانے والی "مثنوی" فراہم کرنے کے لئے دل سے شکریہ۔
ویسے ہم بڑی عمر والوں کے لئے بھی یہ بہت مفید ہے، کہ جس طرح آپ نے پہلے شعر میں کئے گئے وعدہ کو آخری شعر تک نبھایا ہے، ہم جیسے نئے لکھنے والوں کے لئے سبق ہے، کہ ہم بھی اختتام کو پہنچتے پہنچتے ابتدائی باتیں نہ بھول جائیں۔ شکریہ!!

مجھے ایک پروف ریڈنگ کا سہو لگ رہا ہے، میرا شک دور کر دیں، اللہ آپ کو جزائے خیر دے-
شتر مرغ جیسا پرندہ جو پایا​
تو بچوں نے دیکھا، بہت غُل مچایا​

اور اگر درج ذیل شعر بھی کچھ بدلیں تو شاید بہتر ہو، کو شترمرغ کا اندازہ گاہک کے ذریعہ بک جانے کا تھا یا اس کا کھانا بننے کا تھا- اگر ہلکا سا کچھ اشارہ مل جائے یا "یا" کہیں لایا جا سکے تو۔۔۔
تو گاہک مِرا کاٹ ڈالے گا مجھ کو
مِرا گوشت بیچے گا، کھالے گا مجھ کو
آپ بھی کہیں گے یہ کل کے چھوکرے اور۔۔۔
لیکین یقین جانئے، میں اردو میں ذرا کمزور ہوں اور بہت ممکن ہے کہ یہ بکنے یا کھانے کا مسئلہ در حقیقت میری کم فہمی کی وجہ سے ہو-
معذرت خواہ ہوں۔
السّلام علیکم!
 

الف عین

لائبریرین
’نے‘ کی کمی تو محض ٹائپو ہے جسے خلیل خود ہی تدوین کر سکتے ہیں۔ ہاں البتہ شوکت کی دوسری بات میں وزن ہے، حالانکہ بہت بھاری کم بھی نہیں۔
 
بہت خوب بھائی آپ نے تو پوری کہانی بیان کر دی اور کمی نہیں چھوڑی۔آپ نے شتر مرغ کی کہانی بیان کی مگر میرا مسئلہ شتر مرغ نہیں بلکہ شترگربہ ہے ۔ اس سے بچنے کا طریقہ بتائیں ۔
 
Top