حسان خان
لائبریرین
مندرجۂ ذیل دو تصاویر آذربائجانی عکّاس عبّاس آتیلائے نے ایک آذربائجانی اخبار کے لیے کھینچی تھیں، جو ۱۹ جون ۲۰۱۳ء کو شائع ہوئی تھیں:
کتیبے کا ترجمہ:
فضولی بغدادی کی قبر
مشہور عراقی شاعر۔ قرنِ دہمِ ہجری کے شعراء میں سے ایک، جنہوں نے امام حُسین علیہ السلام کے سوگ میں عربی، ترکی، کردی اور فارسی زبانوں میں زیبا قصیدے نظم کیے۔
میرا خیال ہے کہ فضولی نے کُردی زبان میں ایک بیت بھی نہیں کہی ہے، اور نہ اُن سے منسوب کوئی کُردی بیت میری نظروں سے گذری ہے۔ البتہ، ترکی، فارسی اور عربی کے وہ یقیناً صاحبِ دیوان شاعر اور صاحبِ تصانیف ادیب تھے، اور تُرکی کے معروف ترین کلاسیکی شاعر ہونے کا اعزاز بھی اُنہیں حاصل ہے۔ (شاید اِس رُتبے میں امیر علی شیر نوائی اُن کے برابر ہوں، لیکن آذربائجان اور تُرکیہ کے لہجے میں فضولی سے معروف تر کوئی شاعر نہیں ہے۔)
نیٹ پر ایک تصویر یہ بھی نظر آئی ہے، لیکن اِس میں کتیبہ مختلف ہے۔ شاید یہ قبر کی قدیمی تر تصویر ہو۔
کتیبے کا ترجمہ:
فضولی بغدادی کی قبر
مشہور عراقی شاعر۔ قرنِ دہمِ ہجری کے شعراء میں سے ایک، جنہوں نے امام حُسین علیہ السلام کے سوگ میں عربی، ترکی، کردی اور فارسی زبانوں میں زیبا قصیدے نظم کیے۔
میرا خیال ہے کہ فضولی نے کُردی زبان میں ایک بیت بھی نہیں کہی ہے، اور نہ اُن سے منسوب کوئی کُردی بیت میری نظروں سے گذری ہے۔ البتہ، ترکی، فارسی اور عربی کے وہ یقیناً صاحبِ دیوان شاعر اور صاحبِ تصانیف ادیب تھے، اور تُرکی کے معروف ترین کلاسیکی شاعر ہونے کا اعزاز بھی اُنہیں حاصل ہے۔ (شاید اِس رُتبے میں امیر علی شیر نوائی اُن کے برابر ہوں، لیکن آذربائجان اور تُرکیہ کے لہجے میں فضولی سے معروف تر کوئی شاعر نہیں ہے۔)
نیٹ پر ایک تصویر یہ بھی نظر آئی ہے، لیکن اِس میں کتیبہ مختلف ہے۔ شاید یہ قبر کی قدیمی تر تصویر ہو۔
آخری تدوین: