ایسے جملے جن میں مجموعی تاثر کا ذکر ہے

الف نظامی

لائبریرین
ریختہ سے جمع کردہ چند ایسے جملے جند میں مجموعی تاثر کا ذکر ہے:

ان کی شاعری کا مجموعی تأثر بلاشبہ جدید شعری حسیت کا حامل نظر آتاہے

رہے حسرتؔ موہانی تواگرچہ ان کے کلام کے مطالعہ سے مجموعی تاثر یہی مرتب ہوتا ‏ہے کہ ان کا روئے سخن بھی ایک ایسی عورت ہی کی طرف ہے، جس پر طوائف پن مسلط ہے

ان کے ہاں سحر کا تذکرہ بکثرت ہے۔ مگر سایہ اور نیم تاریک ملگجاپن ان کے کلام کا مجموعی تاثر ہے۔

فیض کے کلام کے مطالعے سے مجموعی تاثر یہی ملتا ہے کہ فیض درد مندی، انسان دوستی، جبر و استحصال کے خلاف صدائے احتجاج کا عمدہ اشاریہ ہے۔

ان کے لہجے کا مجموعی تاثر دُکھ اور بے زاری کا تھا۔

چنانچہ افسانے کا مجموعی تاثر لڑکی کی مظلومیت سے عبارت ہے۔


اگر آپ کی نظر میں ایسے چند جملے ہوں تو براہ کرم اس لڑی میں اشتراک کیجیے۔

مزید ایک سوال یہ ہے کہ شاعری یا نثر کا مجموعی تاثر کیسے معلوم کیا جاتا ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
غربت اور معاشی ناہمواری میں گزرے بچپن اور لڑکپن کی محرومیوں کے باوجود کتاب کا مجموعی تاثر اُداسی کا نہیں بلکہ ظریفانہ ہے اور بیشتر مقامات پر پڑھتے ہوئے بے اختیار ہونٹوں پر مسکراہٹ آجاتی ہے.

شامل نصاب احمد ندیم قاسمی کی دوسری غزل کا مجموعی تاثر کیا ہے؟

  • سیاسی
  • اخلاقی
  • سائنسی
  • رومانوی

کتاب کا انداز بیان ماتمی قسم کا ہےاور اس کا مجموعی تاثر مایوسی پیدا کرتا ہے۔ کتاب کے مطالعے سےبے بسی و محرومی کا احساس پیدا ہوتا ہے
 

علی وقار

محفلین
شاعری یا نثر کا مجموعی تاثر کیسے معلوم کیا جاتا ہے؟
جیسے آپ کسی گھر کا مجموعی تاثر تب معلوم کرتے ہیں جب آپ باریک بینی سے اُس کا جائزہ لیتے ہیں۔مثلاً، کچن میں صفائی ستھرائی ہے؟ گھر میں پودے موجود ہیں؟ سلیقہ اور قرینہ ہے؟ یوں ہمارے ذہن میں ایک تاثر قائم ہو جاتا ہے، کچھ باتیں اچھی لگیں گی، کچھ پسند نہ آئیں گی مگر چند لفظوں میں آپ بتا پائیں گے کہ گھر کیسا لگا؟ میرے خیال میں وہی چند الفاظ مجموعی تاثر کی نمائندگی کریں گے۔ اسی طرح شعر و نثر میں الفاظ کی نشست و برخاست، زور بیان اور خیالات و افکار وغیرہ سے بھی تاثر قائم ہوتا ہے۔ کسی خاص کلام یا نثر کا مقصد بھی سامنے آتا ہے۔ ان سب عوامل کا بیک وقت جائزہ لیا جائے گا تو اسی کو ہم مجموعی تاثر کہیں گے۔
میں تو آج تک مجموعی تاثر کو یوں ہی سمجھتا آیا ہوں۔ میرے خیال میں ظہیراحمدظہیر بھائی سے رہنمائی لینا ہو گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جیسے آپ کسی گھر کا مجموعی تاثر تب معلوم کرتے ہیں جب آپ باریک بینی سے اُس کا جائزہ لیتے ہیں۔مثلاً، کچن میں صفائی ستھرائی ہے؟ گھر میں پودے موجود ہیں؟ سلیقہ اور قرینہ ہے؟ یوں ہمارے ذہن میں ایک تاثر قائم ہو جاتا ہے، کچھ باتیں اچھی لگیں گی، کچھ پسند نہ آئیں گی مگر چند لفظوں میں آپ بتا پائیں گے کہ گھر کیسا لگا؟ میرے خیال میں وہی چند الفاظ مجموعی تاثر کی نمائندگی کریں گے۔ اسی طرح شعر و نثر میں الفاظ کی نشست و برخاست، زور بیان اور خیالات و افکار وغیرہ سے بھی تاثر قائم ہوتا ہے۔ کسی خاص کلام یا نثر کا مقصد بھی سامنے آتا ہے۔ ان سب عوامل کا بیک وقت جائزہ لیا جائے گا تو اسی کو ہم مجموعی تاثر کہیں گے۔
میں تو آج تک مجموعی تاثر کو یوں ہی سمجھتا آیا ہوں۔ میرے خیال میں ظہیراحمدظہیر بھائی سے رہنمائی لینا ہو گی۔
بہت شکریہ علی وقار صاحب

اسی طرح کلام کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ظرافت ہے ، بشاشت ہے ، خوشی ہے ، امید ہے ، درد مندی ہے ،انسان دوستی ہے یا اداسی ہے ، مایوسی ہے ، بے بسی ہے ، بے زاری ہے وغیرہ وغیرہ

مجموعی تاثر وہ کیفیت ہے جو کلام کو پڑھنے کے بعد قاری پر طاری ہوتی ہے۔

یہ ایک تحقیقی موضوع کا عنوان بھی ہو سکتا ہے جیسے :
دورِ غلامی کی شاعری کا مجموعی تاثر
آزادی کے بعد کی شاعری اور اس کا مجموعی تاثر

متعلقہ:
ایسے اشعار جن میں عین ممکن ہے آیا ہے ، اُن کا تاثر کیسا ہے ؛ ایک جائزہ
 

الف نظامی

لائبریرین
شمس الرحمن فاروقی علی اکبر ناطق کی ایک نظم کا تاثر کیسے بیان کرتے ہیں:

علی اکبر ناطق کی ایک نظم بانسوں کا جنگل مجھے کبھی کبھی خوف زدہ کرتی ہے اور کبھی رنجیدہ کرتی ہے۔ نظم کا پہلا مصرع ہے :

میں بانسوں کے جنگل میں ہوں جن کے نیزے بنتے ہیں

نیزہ نرکل کے ٹکڑے کو بھی کہتے ہیں جسے چھیل کر قلم بناتے ہیں اور نیزہ کے دوسرے معنی ہم سب جانتے ہیں۔ اس جنگل میں نرم ، ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں ، لیکن صد افسوس یہاں کے کالے ناگ قیامت ہیں۔ اب نیزہ بمعنی قلم زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے اور بانسوں کا یہ جنگل انسانی اظہار کی علامت لگتا ہے۔ کالے ناگ اور کالے حروف جنہیں نیزے لکھتے ہیں ، ایک ہی شے بن جاتے ہیں۔ کچھ لوگ سانپ کے اندر خود ہی سانپ بن جاتے ہیں۔ یہ الفاظ کی وہ قوت ہے جو انسان کو مغرور ، دروغ گو اور مفسد بناتی ہے :

وائے کچھ معصوم یہاں سے بچ کر بھاگنے لگتے ہیں
لیکن جنگل بانسوں کا ہے جن سے نیزے بنتے ہیں

ایک لمحے کے اندر یہ جنگل الفاظ کا نہیں بلکہ انسانوں کا جنگل بن جاتا ہے جہاں آلات حرب و ضرب بنتے ہیں ، جن سے کسی کو مفر ہیں۔ جو لوگ بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں وہ معصوم بمعنی احمق ہیں کہ انہیں خبر ہی نہیں کہ یہاں سے بھاگنا غیر ممکن ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
غالب کی شخصیت اور شاعری میں خوش طبعی اور ظرافت نمایاں صفات ہیں۔اگرچہ غالب کی نثر کا مجموعی تاثر کرب انگیز ہے لیکن یہ صفات ان کی نثر میں بھی موجود ہیں۔اسی بنا پر حالی نے غالب کو حیوان ظریف کہا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جب ہم اپنے جسم کے بارے میں سوچتے ہیں تو اندازہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ ہمارا اطمینان اور عدم اطمینان کہاں سے آ رہا ہے۔ لیکن اگر ہم ماضی کی طرف نگاہ دوڑائیں تو شاید ہمیں کچھ لوگوں کے برجستہ فقرے یاد آ جائیں گے۔ بظاہر وہ زیادہ مؤثر نہیں لگیں گے۔ مگر ان کا مجموعی اثر حیرت انگیز طور پر طاقتور ہوتا ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
زیر نظر کتاب میں مرتب رام لعل صاحب نے خواجہ احمد عباس کے ایسے منتخبہ افسانوں کو یکجا کیا ہے۔ جن کے مطالعہ سے ان کے افسانوی فن کا مجموعی تاثر واضح ہوجائے گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
منفی فقروں کے اثرات سے بچوں کو بچانا چاہیے لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ بچوں کے والدین جس لٹریچر کا مطالعہ کرتے ہیں اُس کا مجموعی تاثر منفی یا مایوس کن نہ ہو کیوں کہ لٹریچر انسان کے دماغ کو پروگرام کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں مثبت یا منفی زبان تشکیل پاتی ہے ، جو (زبان) بچوں کے سامنے بولی جاتی ہے۔

Relevant Sentence from literature:
The properties of a person’s I-language derive from the E-language that they have been exposed to, and continue to be exposed to, on a daily basis.
Ref:
The Mental Corpus: How Language is Represented in the Mind by John R. Taylor
page 280​
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر قوم کی تعمیر کرنی ہے تو امید افزا اور ہمت افزا شاعری لکھنی ہوگی بصورت دیگر مایوس کُن شاعری ایک سُست (passive) قوم کی تشکیل کرے گی۔​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
(کچھ) شاعروں کے دیوانوں میں جنون ، دیوانگی ، ویرانی ، وحشت ، گریباں چاک کرنا ، آشفتہ سری ، حیرت ، یاس ، قنوط ، غم و الم ، گریہ و زاری ، صحرا نوردی ، شب بیداری اور عشق وغیرہ کا بہت زیادہ ذکر ہوتا ہے اور چونکہ یہ (کچھ) لوگ دیوانگی پسند ہوتے ہیں اس لئے ان کے دیوان پاگلوں کے ذکر سے بھرے پڑے ہیں۔

مجنوں ، لیلی ، فرہاد ، ہیر ، رانجھا ، سسی ، پنوں وغیرہ اور دیوانگی وغیرہ کے ذکر کے علاوہ ان دیوانوں میں اور کیا دھرا ہے؟

اسی لئے یہ اپنے تخلص بھی سودائی قسم کے پسند کرتے ہیں۔ مجنوں ، وحشت ، ویراں ، بیدم ، بیدل ، داغ ، حسرت، یاس ، زخمی ، محشر ، حشر ، حزیں ، محزوں ، چرکیں ، بوم ، سیماب ، شورش ، سوز ، الم ، آرزو ، دیوانہ ، درد ، سودا ، آتش ، صحرائی ، مضطر ، پریشاں ، بے خود ، فانی ، جنوں ، تنہا ، خلوت، حرماں ، عشقی ، شوقی ، عشق ، عاجز ، بیگانہ ، مجروح ، پروانہ ، ناکارہ وغیرہ جیسے الفاظ بوجہ حسب دیوانگی کے پسند کرتے ہیں۔

بحوالہ: شرح اسماء الحسنی از علامہ عبد الصمد صارم ، صفحہ 442
 

علی وقار

محفلین
اسی لئے یہ اپنے تخلص بھی سودائی قسم کے پسند کرتے ہیں۔ مجنوں ، وحشت ، ویراں ، بیدم ، بیدل ، داغ ، حسرت، یاس ، زخمی ، محشر ، حشر ، حزیں ، محزوں ، چرکیں ، بوم ، سیماب ، شورش ، سوز ، الم ، آرزو ، دیوانہ ، درد ، سودا ، آتش ، صحرائی ، مضطر ، پریشاں ، بے خود ، فانی ، جنوں ، تنہا ، خلوت، حرماں ، عشقی ، شوقی ، عشق ، عاجز ، بیگانہ ، مجروح ، پروانہ ، ناکارہ وغیرہ جیسے الفاظ بوجہ حسب دیوانگی کے پسند کرتے ہیں۔
صد شکر کہ مدفون بچ گیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت سی ایسی تحریریں ہیں جن سے اشتعال پیدا ہوتا ہے۔
---
اشتعال انگیز تحریریں نفرت پھیلانے اور خبث باطن کے اظہار کے لیے لکھی جاتی ہیں۔ دل آزاری کے لیے لکھی جاتی ہیں، فساد کرانے کے لیے لکھی جاتی ہیں۔
(ڈاکٹر اسلم فرخی)
 
Top