ی بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر: 19 گدگدی
پرانی اقساط کے لئے یہاں کلک کریں۔
چڑیل ایک دم رکی اور پیچھے ہٹ گئی ۔
"جیلر تم تو بہت ہی کم حوصلے کے مالک ہو" چڑیل بڑبڑائی ۔ "تم لوگوں کا کیا مسئلہ ہے ؟ " چڑیل نے اعلان کرنے کے انداز میں پوچھا۔
"ڈارلنگ چھمک چھلو! بات یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔" جیلر نے خشک گلے اور کانپتی آواز کے ساتھ بات شروع کی
"بڑے میاں ! تم رہنے دو جاؤ ذرا تم دودھ وودھ پی کر آؤ پہلے! " چڑیل نے جیلر کو بیچ میں روکتے ہوئے کہا۔
"چھمک چھلو جی میں عرض کرتا ہوں، اگر اجازت ہو تو" حوالدار نے لجاجت اور خوف کے ساتھ کہا
"ہاں کوئی تو بولو" چڑیل نے لاپروائی سے کہا
حوالدار نے ہمت کر کے ویلنٹائن کا جیل پہنچنے سے لیکر اب تک کا سارا قصہ چڑیل کو سنا دیا۔
"بس اتنی سی بات ہے ، ابھی چل کر ان کا قصہ تمام کرتی ہوں، حوالدار اور سپاہی تم کو پتا ہے وہ کہاں ہیں چلو تم میرے ساتھ" ۔ چڑیل نے حوالدار اور سپاہی کو حکم دے دیا ۔ دونوں نے ایک دوسرے کو فکر مندی کے ساتھ دیکھا اور سر جھکا کر چل پڑے۔
"وہاں جا کر کوئی بے غیرتی مت دکھانا" حوالدار نے سپاہی کے کان میں غصیلی سرگوشی کی
"اپنی بے غیرتی دبا کے رکھنی ہے یا بے غیرتی کرنی ہی نہیں یا نظر نہیں آنے دینی؟ " سپاہی نے جوابی سرگوشی کی ۔ حوالدار نے سپاہی کو حیرت سے یوں دیکھا گویا سمجھنے کی کوشش کر رہا ہو کہ سپاہی اصل میں جاننا کیا چاہتا کیا ہے !
"یہ تم دونوں نے کیا کھسر پھسر لگا رکھی ہے؟" چڑیل نے دونوں کو ماتھے پر تیوڑی ڈال کر پوچھا؟
"جی ڈارلنگ میڈم ، میں سپاہی کو خبردار کر رہا تھا کہ کوئی الٹی سیدھی حرکت نہ کرنا جس سے ڈارلنگ میڈم ناراض ہوں" حوالدار نے مؤدب ہو کر کہا
"الٹی سیدھی حرکتوں سے میں ناراض نہیں ہوتی، میں الٹی حرکتیں پسند نہ کروں تو مجھے چڑیل کون کہے گا " چڑیل شیطانی قہقہہ لگا کر بولی
"اور ہاں مجھے میڈم چھمک چھلو یا چھمک چھلو ڈارلنگ کہا کرو، چھمک چھلو کا خطاب مجھے بہت اچھا لگا ہے" فضا میں چڑیل کا ایک اور شیطانی قہقہہ گونجا۔
"ہی ہی ہی" حوالدار کی ہنسی میں ابھی تک خوف شامل تھا۔
"وہ دیکھیں چھمک چھلو ڈارلنگ میڈم جی ، مولا جٹ!" سپاہی نے دور سے مولا جٹ کو آتے دیکھ کر کہا
چڑیل سپاہی کے خطابات سن کر محظوظ ہوتی ہوئی مولا جٹ پر حملہ آور ہوئی
چڑیل نے مولا جٹ پر بجلی پھینکی، مولا جٹ ہل کر دوسری طرف مڑ گیا ۔ چڑیل نے پھر بجلی پھینکی مولا جٹ پھر مڑ گیا۔ چڑیل اڑ کر مولا جٹ کے قریب پہنچ گئی ۔ پھر اس پر بجلی پھینکی ۔ مولا جٹ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہونے لگا۔
چڑیل اسے حیرت سے دیکھنے لگی۔ ۔ ۔
"اچھا تے توں اودوں دی مینہوں کتکتاریاں کر رہی سیں" مولا جٹ نے ہنستے ہوئے کہا
"میں تمہیں گدگدی نہیں کر رہی تھی، تمہیں جلا کر بھسم کر رہی تھی، کیونکہ میں ایک چڑیل ہوں" چڑیل نے جل کر کہا
"ہا ہا ہا کوئی گل نئیں توں مینہوں وی بھوت ہی سمجھ" مولا جٹ کی ہنسی ابھی تک ختم نہیں ہوئی تھی ۔ ۔ ۔
"ایسے خوشی اچ ہتھ ملا" مولا جٹ نے چڑیل کی طرف ہاتھ بڑھا دیا
چڑیل نے بھی جوابا ہاتھ بڑھا دیا
"ویسے میں غیر اورتاں نال بوہتا فری نئیں ہوندا ، پر پتہ نئیں کیوں تیرے نال ہتھ ملان نوں دل کیتا، ہاہاہا" مولا جٹ ہاتھ ملاتے ہوئے بولا
"چھمک چھلو نے تمہیں گدگدی جو کی تھی" سپاہی طنزیہ لہجے میں بولا
چڑیل نے بے اختیار سپاہی کو گھور کر دیکھا ۔ سپاہی تڑپ کر بے ہوش ہوگیا
میں نے اسے کہا بھی تھا کوئی بے غیرتی نہ کرنا ، حوالدار بڑبڑایا
پرانی اقساط کے لئے یہاں کلک کریں۔
چڑیل ایک دم رکی اور پیچھے ہٹ گئی ۔
"جیلر تم تو بہت ہی کم حوصلے کے مالک ہو" چڑیل بڑبڑائی ۔ "تم لوگوں کا کیا مسئلہ ہے ؟ " چڑیل نے اعلان کرنے کے انداز میں پوچھا۔
"ڈارلنگ چھمک چھلو! بات یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔" جیلر نے خشک گلے اور کانپتی آواز کے ساتھ بات شروع کی
"بڑے میاں ! تم رہنے دو جاؤ ذرا تم دودھ وودھ پی کر آؤ پہلے! " چڑیل نے جیلر کو بیچ میں روکتے ہوئے کہا۔
"چھمک چھلو جی میں عرض کرتا ہوں، اگر اجازت ہو تو" حوالدار نے لجاجت اور خوف کے ساتھ کہا
"ہاں کوئی تو بولو" چڑیل نے لاپروائی سے کہا
حوالدار نے ہمت کر کے ویلنٹائن کا جیل پہنچنے سے لیکر اب تک کا سارا قصہ چڑیل کو سنا دیا۔
"بس اتنی سی بات ہے ، ابھی چل کر ان کا قصہ تمام کرتی ہوں، حوالدار اور سپاہی تم کو پتا ہے وہ کہاں ہیں چلو تم میرے ساتھ" ۔ چڑیل نے حوالدار اور سپاہی کو حکم دے دیا ۔ دونوں نے ایک دوسرے کو فکر مندی کے ساتھ دیکھا اور سر جھکا کر چل پڑے۔
"وہاں جا کر کوئی بے غیرتی مت دکھانا" حوالدار نے سپاہی کے کان میں غصیلی سرگوشی کی
"اپنی بے غیرتی دبا کے رکھنی ہے یا بے غیرتی کرنی ہی نہیں یا نظر نہیں آنے دینی؟ " سپاہی نے جوابی سرگوشی کی ۔ حوالدار نے سپاہی کو حیرت سے یوں دیکھا گویا سمجھنے کی کوشش کر رہا ہو کہ سپاہی اصل میں جاننا کیا چاہتا کیا ہے !
"یہ تم دونوں نے کیا کھسر پھسر لگا رکھی ہے؟" چڑیل نے دونوں کو ماتھے پر تیوڑی ڈال کر پوچھا؟
"جی ڈارلنگ میڈم ، میں سپاہی کو خبردار کر رہا تھا کہ کوئی الٹی سیدھی حرکت نہ کرنا جس سے ڈارلنگ میڈم ناراض ہوں" حوالدار نے مؤدب ہو کر کہا
"الٹی سیدھی حرکتوں سے میں ناراض نہیں ہوتی، میں الٹی حرکتیں پسند نہ کروں تو مجھے چڑیل کون کہے گا " چڑیل شیطانی قہقہہ لگا کر بولی
"اور ہاں مجھے میڈم چھمک چھلو یا چھمک چھلو ڈارلنگ کہا کرو، چھمک چھلو کا خطاب مجھے بہت اچھا لگا ہے" فضا میں چڑیل کا ایک اور شیطانی قہقہہ گونجا۔
"ہی ہی ہی" حوالدار کی ہنسی میں ابھی تک خوف شامل تھا۔
"وہ دیکھیں چھمک چھلو ڈارلنگ میڈم جی ، مولا جٹ!" سپاہی نے دور سے مولا جٹ کو آتے دیکھ کر کہا
چڑیل سپاہی کے خطابات سن کر محظوظ ہوتی ہوئی مولا جٹ پر حملہ آور ہوئی
چڑیل نے مولا جٹ پر بجلی پھینکی، مولا جٹ ہل کر دوسری طرف مڑ گیا ۔ چڑیل نے پھر بجلی پھینکی مولا جٹ پھر مڑ گیا۔ چڑیل اڑ کر مولا جٹ کے قریب پہنچ گئی ۔ پھر اس پر بجلی پھینکی ۔ مولا جٹ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہونے لگا۔
چڑیل اسے حیرت سے دیکھنے لگی۔ ۔ ۔
"اچھا تے توں اودوں دی مینہوں کتکتاریاں کر رہی سیں" مولا جٹ نے ہنستے ہوئے کہا
"میں تمہیں گدگدی نہیں کر رہی تھی، تمہیں جلا کر بھسم کر رہی تھی، کیونکہ میں ایک چڑیل ہوں" چڑیل نے جل کر کہا
"ہا ہا ہا کوئی گل نئیں توں مینہوں وی بھوت ہی سمجھ" مولا جٹ کی ہنسی ابھی تک ختم نہیں ہوئی تھی ۔ ۔ ۔
"ایسے خوشی اچ ہتھ ملا" مولا جٹ نے چڑیل کی طرف ہاتھ بڑھا دیا
چڑیل نے بھی جوابا ہاتھ بڑھا دیا
"ویسے میں غیر اورتاں نال بوہتا فری نئیں ہوندا ، پر پتہ نئیں کیوں تیرے نال ہتھ ملان نوں دل کیتا، ہاہاہا" مولا جٹ ہاتھ ملاتے ہوئے بولا
"چھمک چھلو نے تمہیں گدگدی جو کی تھی" سپاہی طنزیہ لہجے میں بولا
چڑیل نے بے اختیار سپاہی کو گھور کر دیکھا ۔ سپاہی تڑپ کر بے ہوش ہوگیا
میں نے اسے کہا بھی تھا کوئی بے غیرتی نہ کرنا ، حوالدار بڑبڑایا
آخری تدوین: