شکیب
محفلین
گیارہویں سالگرہ کے موقع پر محفل کو زعفران زار بنانے کی یہ جھٹ پٹ والی کوشش ہے۔ جن احباب کو اس کا پس منظر نہیں پتہ ہے، وہ شاید حظ نہ اٹھا سکیں، اس کے لیے اس لڑی کا مطالعہ فرمائیں، امید ہے افاقہ ہوگا۔
کیا بتاؤں آپ کو میں، کیا ہوا منگل کے دن
اک عجب بھونچال سا برپا ہوا منگل کے دن
بر کیلنڈر جون کی تاریخ اٹھائیس تھی
صبح کے وقت اک حسینہ داخلِ محفل ہوئی
زمرۂ شعر و سخن میں چند لمحوں بعد ہی
دستِ نازک کے ذریعے ایک لڑی شامل ہوئی
پورٹل کے پیج پر پھر جگمگائی اک غزل
راوی کہتے ہیں حقیقت میں غزل بھی خوب تھی
”کیا غزل ہے!“ یا ”بہت ہی خوب!“ یا بس ”واہ! واہ!“
جس نے بھی دیکھا تو حسبِ استطاعت داد دی
پھر تو گویا اس لڑی میں منظر اک دنگل کا تھا
نائن الیون کی طرح وہ دن بھی تو منگل کا تھا
دستِ نازک میں قلم تلوار گویا ہو گیا
ایسے ترش الفاظ پھر قرطاس پر بکھرے کہ بس!
صنفِ نازک ہو کہ ہو مردِ ”پہلواں“ یا بزرگ
اس حسینہ نے کسی پر بھی نہیں کھایا ترس
پانچ حرفی ایک تمغہ اس کو پہنایا گیا
شامتِ اعمال سے جس نے بھی کچھ تعریف کی
عزت افزائی پہ پھر ان سب نے یوں سوچا کہ کاش
داد کے ہمراہ ہم کہہ دیتے ”آپا جان“ بھی
کچھ تو جزباتی ہوئے قدریں اُدھڑتے دیکھ کر
کچھ ہوئے حیراں دہن سے پھول جھڑتے دیکھ کر
اسلحہ گو کم نہیں تھا اس پری پیکر کے پاس
لیکن اس کا ایک وار احباب کو کاری لگا
ڈھیروں ریٹنگز اور دیگر قیمتی تمغوں میں بس
پانچ حرفی لفظ کا تمغہ بڑا بھاری لگا
یہ تو اچھا ہے لغت میں لفظ وہ شامل نہیں
چیونٹیاں ورنہ لپٹ جاتیں، تھی کچھ ایسی مٹھاس
شعر گوئی سے اگر احباب کچھ مانوس ہوں
آپ کر سکتے ہیں اس کو بر وزن ”فاعل“ قیاس
ہو سکے تو بوجھیے وہ لفظِ صد ذی احترام
”ٹ“ سے ہے آغاز اور ”ی“ پر ہے اس کا اختتام
اک عجب بھونچال سا برپا ہوا منگل کے دن
بر کیلنڈر جون کی تاریخ اٹھائیس تھی
صبح کے وقت اک حسینہ داخلِ محفل ہوئی
زمرۂ شعر و سخن میں چند لمحوں بعد ہی
دستِ نازک کے ذریعے ایک لڑی شامل ہوئی
پورٹل کے پیج پر پھر جگمگائی اک غزل
راوی کہتے ہیں حقیقت میں غزل بھی خوب تھی
”کیا غزل ہے!“ یا ”بہت ہی خوب!“ یا بس ”واہ! واہ!“
جس نے بھی دیکھا تو حسبِ استطاعت داد دی
پھر تو گویا اس لڑی میں منظر اک دنگل کا تھا
نائن الیون کی طرح وہ دن بھی تو منگل کا تھا
دستِ نازک میں قلم تلوار گویا ہو گیا
ایسے ترش الفاظ پھر قرطاس پر بکھرے کہ بس!
صنفِ نازک ہو کہ ہو مردِ ”پہلواں“ یا بزرگ
اس حسینہ نے کسی پر بھی نہیں کھایا ترس
پانچ حرفی ایک تمغہ اس کو پہنایا گیا
شامتِ اعمال سے جس نے بھی کچھ تعریف کی
عزت افزائی پہ پھر ان سب نے یوں سوچا کہ کاش
داد کے ہمراہ ہم کہہ دیتے ”آپا جان“ بھی
کچھ تو جزباتی ہوئے قدریں اُدھڑتے دیکھ کر
کچھ ہوئے حیراں دہن سے پھول جھڑتے دیکھ کر
اسلحہ گو کم نہیں تھا اس پری پیکر کے پاس
لیکن اس کا ایک وار احباب کو کاری لگا
ڈھیروں ریٹنگز اور دیگر قیمتی تمغوں میں بس
پانچ حرفی لفظ کا تمغہ بڑا بھاری لگا
یہ تو اچھا ہے لغت میں لفظ وہ شامل نہیں
چیونٹیاں ورنہ لپٹ جاتیں، تھی کچھ ایسی مٹھاس
شعر گوئی سے اگر احباب کچھ مانوس ہوں
آپ کر سکتے ہیں اس کو بر وزن ”فاعل“ قیاس
ہو سکے تو بوجھیے وہ لفظِ صد ذی احترام
”ٹ“ سے ہے آغاز اور ”ی“ پر ہے اس کا اختتام