نیوٹن کی مذہبی تحریریں

سید رافع

محفلین
نیوٹن نے لاطینی زبان میں کم و بیش 22 لاکھ الفاظ مذہب اور بائبل سے متعلق لکھے۔ یہ بات اب تک ایک راز ہے کہ اس نے یہ تحریریں کس کے لیے لکھیں۔ بے شمار مذہبی موضوعات پر نیوٹن کی یہ لاطینی زبان کی تحریریں اسکے رشتے داروں، دوستوں اور دیگر حاملین میں کئی سو سال سے بکھری ہوئی تھیں۔ اب پندرہ برس کی محنت کے بعد یہ تحریریں ان لوگوں سے حاصل کر کے انگریزی میں موضوع وار دستیاب ہیں۔

نیوٹن نے ان تحریروں میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کیسے چرچ اس سے قبل بھی بعض عقائد کو داخل کر کے اصل مذہب کو مجروح کر چکا ہے۔ اپنے نکات کو ثابت کرنے کے لیے وہ ہر قسم کی بحث سے گریز کر کے محض پادریوں کی لکھی متضاد تاریخی دستاویزات کے حوالے لاتا ہے۔ اس کا مقصد اصل مذہب کو واضح کرنا ہے۔ وہ دسیوں مقبول مذہبی فکشن کو غیر عیسائ کہتا ہے جسکا بائبل میں کوئی وجود نہیں ہے۔

نیوٹن اصل مسیحی مذہب تک پہنچنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے اس نے چرچ کی تاریخ پڑھنی شروع کی۔ مختلف پادریوں کی لکھی بائبل کی تفاسیر پڑھیں۔ وہ یہودی اور عیسائی مذہبی پیشنگوئیوں کو پڑھنے میں اس لیے دلچسپی رکھتا تھا تاکہ مختلف تفاسیر سے ان کے پورا ہونے یا نہ ہونے کے متعلق متضاد رائے سے اصل مذہب تک پہنچ سکے۔ نیوٹن بالآخر اس نتیجے پر پہنچا کہ اصل مسیحی مذہب جناب مسیح کی پیدائش کے چار سو سال بعد مجروح ہوا جب مسیحی کے بارہ حواریوں کی تعلیمات کے نام پر سیدنا عیسی علیہ السلام کی تعلیمات سے ہٹ کر چرچ قائم ہوا۔ یہ منحرف چرچ ہی اصل میں بگڑے ہوئے رومن کیتھولک چرچ کی بنیاد ہے۔

جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:
اگر ہر قسم کے تعصبات سے پاک ہو کر سچائی کی تلا ش کی جائے تو آخر کار انسان سچائی کو پا لیتا ہے
سائنس کی بنیاد ہی یہی ہے اور ایک سچا سائنسدان ہی ایسی بات کہ سکتا ہے
 

سید رافع

محفلین
نیوٹن لکھتا ہے کہ مسیح کی پیدائش کے چار سو سال بعد اصل مذہب میں جو تبدیلیاں ہوئیں وہ خود شیطان نے کیں تھیں۔ ان میں سرفہرست ثلثیت یا Trinity کے عقیدے کی شمولیت ہے۔ وہ سمجھتا تھا کہ اس غلط عقیدے نے ساری مغربی دنیا کو جکڑا ہوا ہے۔ ثلثیت کی اس گتھی کو سلجھانے میں نیوٹن کے ایک دوست ہینری مور نے اسکی مدد کی جوبائبل کی تفسیر لکھنے والے ایک بڑے عالم جوزف میڈ کا شاگرد تھا۔ نیوٹن سمجھتا تھا کہ ثلثیت وہ بنیادی بدعنوانی ہے جس کی مدد سے جناب مسیح کے اصل مذہب کو انکی پیدائش کے چار سو سال بعد اکھاڑ پھینکا گیا۔ نیوٹن کے دل میں بتوں سے شدید نفرت تھی اور اسی لیے وہ ثلثیت کا شدید مخالف تھا۔

نیوٹن اصل مسیحی مذہب کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ ایک سادہ سا مذہب تھا۔ وہ مذہب عام لوگوں کے لیے تھا جسکی بنیاد اپنی ضرورت سے زائد چیز دوسروں کو دے دینا تھا۔ جناب مسیح کے بارے میں نیوٹن کہتا ہے کہ انہوں نے انسانوں سے انکی تکلفیں دور کرنے میں اپنی توانائی صرف کی۔

اٹھارویں صدی کے آغاز میں نیوٹن قدیم دنیا، مذہب اور سیاست کا ماہر بن چکا تھا۔ یہ اصل مذہب تک پہچنے کے لیے ضروری تھا۔ نیوٹن تفسیر کا بھی ماہر بن چکا تھا اور اس واضح نتیجے پر پہنچ چکا تھا کہ ثلثیت ایک عظیم ترین مذہبی بدعنوانی ہے۔ وہ سمجھتا تھا کہ بائبل کی موجودہ تمام تفاسیر میں یا تو غافل پادری ثلثیت کو داخل کرتے ہیں یا سازشی منصوبہ ساز سیاسی پادری اسے جان بوجھ کر لکھتے ہیں۔

جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
اپنی ایک تحریر میں نیوٹن ہیکل سلیمانی کی حجم و رقبے کی تفصیلات بیان کرتا ہے۔ نیوٹن نے سخت محنت کر کے ہیکل کی ایک ایک تفصیلات جمع کی تھیں۔ کون سا چبوترہ کہاں تھا؟ کتنا اوپر تھا؟ اسکی لمبائی چوڑائی کیا تھی۔ کونسا گیٹ کہاں تھا؟ کل کتنے گیٹ تھے۔ یہودی پادری کہاں بیٹھا کرتے تھے، سب سے بڑا پادری کہاں بیٹھتا تھا اور بادشاہ کس دروازے سے داخل ہوتا تھا؟ اس نے ہیکل کا یہ نقشہ ترتیب دیا تھا جو ان تصاویر (1، 2، 3) میں دکھائی دیتا ہے۔ پیمائش کیوبٹ کے یونٹ میں کی گئی ہے جو کہنی سے لے کر سب سے بڑی انگلی کی آخری پور تک کا فاصلہ ہے۔ یہ عام طور پر ڈیڑھ فٹ ہوتا ہے۔ نیوٹن کی صرف اسی ایک تحریر سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ مذہبی نتائج پر انتہائی سائنسی دیدہ ریزی کے بعد پہنچا کرتا تھا۔

نیوٹن کی تحریر سمجھنے کے لیے یہ ویڈیو کافی معاون رہے گی۔


جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
یروشلم میں نیشنل لائبریری آف اسرئیل میں نیوٹن کی بائبل سے متعلق ایک لاطینی تحریر کا انگریزی ترجمہ کیا گیا ہے۔ یہ تحریر بائیبل کی دو آیات سے متعلق ہے۔ جیسے قرآن میں کل 114 سورتیں ہیں ایسے ہی بائیبل میں کل 66 سورتیں ہیں۔ ان 66 میں سے 39 عبرانی زبان کی بائبل کے عہد نامہ قدیم کی سورتیں ہیں جبکہ 27 عہد نامہ جدید کی سورتیں ہیں جن کو عیسائی سیدنا عیسی علیہ السلام پر نازل کردہ کلام مانتے ہیں۔ سمجھنے کے لیے بائیبل کی کتابوں کو سورتیں اور اسباق کو رکوع بھی کہا جا سکتا ہے۔

2-Kings-17-15-436x480.jpg


2-Kings-17-16-512x480.jpg


نیوٹن نے اپنی اس تحریر میں عہد نامہ قدیم کی سورہ سلاطین دوئم کے 17 رکوع کی آیت 15 اور 16 کی تفسیر لکھی ہے۔ سورہ سلاطین دوئم میں بنی اسرائیل کی تباہی کا تذکرہ ہے۔ آیتیں یہ ہیں:

17۔2۔15 اور اُس کے آئین کو اور اُس کے عہد کو جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا اور اُسکی شہادتوں کو جو اُس نے اُنکو دی تھیں رد کیا اور باطل باتوں کے پیرو ہو کر نکمے ہوگئے اور اپنے آس پاس کی قوموں کی تقلید کی جنکے بارے میں خُداوند نے اُنکو تاکید کی تھی کہ وہ اُنکے سے کام نہ کریں ۔

17۔2۔16 اور اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کے سب احکام ترک کر کے اپنے لیے ڈھالی ہوئی مورتیں یعنی دو بچھڑے بنا لیے اور یسیرت تیار کی اور آسمانی فوج کی پرستش کی اور بعل کو پوجا

ظاہر ہے نیوٹن ان آیت پر تفسیر لکھ کر بنی اسرائیل کی تباہی کی بنیاد جاننا چاہتا تھا۔ وہ لکھتا ہے کہ بنی اسرائیل اس حد تک سجاوٹ اور نمود و نمائش کے عادی ہوئے کہ اس زمانے کے کافروں کے گائے نما بچھڑے کے بت پوجنے لگے۔

11863-13596-bible-2-kings-sparrowstock.jpg
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
نیوٹن کی کچھ تحریریں یا اسکے کچھ حصے ابھی بھی لاطینی زبان میں ہیں۔ جیسا کہ عیسائیوں کے پہلے اجتماع سے متعلق یہ تحریر ابھی بھی لاطینی زبان میں ہے۔ نیوٹن کی یہ تحریر اپنی اصل حالت میں کیمبرج برطانیہ کے کنگز کالج میں موجود ہے۔ اس تحریر میں نیوٹن کی دلچسپی کی وجہ عقیدہ ثلثیت ہے۔ سلطنت روما کے بادشاہ کونٹس ٹائن اول نے نیسی ترکی میں عیسائی بشپ پادریوں کی ایک نشست کا اہتمام کیا۔ اس نشست کا مقصد سیدنا عیسی علیہ السلام کے خدا ہونے یا نہ ہونے سے متعلق بحث تھی۔ نیوٹن عقیدہ ثلثیت کے خلاف تھا چنانچہ اس بحث کی تفصیل جاننا اسکے لیے ضروری تھا۔

مشرق کے ایک عیسائی راہب ایرس نے جناب عیسی علیہ السلام کے خدا ہونے کا انکار کیا تھا۔ یہ بات بادشاہ کے لیے درد سر بن گئی تھی اور اس بحث میں اس نے خود شامل ہو کر نیسی کا معاہدہ حاصل کیا جسکی وجہ سے تمام عیسائی دنیا ایک عقیدہ ثلثیت پھیلانے پر مجتمع ہو گئی۔ اس معاہدے کے تحت عیسی خدا کے بیٹے ٹہرے یعنی Light from Light, true God from true God۔ نیوٹن کو اسی وجہ سے بعض لوگ ایرس کا ماننے والا بھی کہتے ہیں۔

کونسل میں بادشاہ کے ساتھ جمع بشپ
1024px-Nicea.jpg


بادشاہ معاہدہ حاصل کرنے کے بعد
Nicaea_icon.jpg
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
یروشلم کی نیشنل لائبریری آف اسرئیل میں نیوٹن کی ایک تحریر عہدنامہ جدید کی آخری سورہ مکاشفہ سے متعلق ملی ہے۔ یہ تحریر نیوٹن کی بائبل پر گہری نظر کی عکاس ہے۔ وہ تحریر کی ابتداء بائبل کی ایک آیت کو اپنے جملے میں استعال کرتے ہوئے کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ مجھے جو معلومات حاصل ہوئی ہے میں اسکو دوسروں کے فائدئے کے لیے ان تک پہچانے میں اپنی ضمیر کو جواب دہ ہوں ورنہ میں اسکے انجام سے باخبر ہوں جو 'اپنا ہنر رومال میں چھپا کر رکھتا ہے'۔ نیوٹن نے یہ ٹکڑا بائبل کی سورہ لوقا کے 19 ویں رکوع کی 20 آیت سے لیا ہے۔ پورا قصہ 16 آیات پر مشتمل ہے اور بہت دلچسپ ہے لیکن آیت 20 کچھ یوں ہے:

لوقا: 19-20: پھر ایک اَور غلام نے آ کر کہا:‏ ”‏مالک،‏ یہ رہی آپ کی چاندی۔‏ مَیں نے اِسے کپڑے میں لپیٹا اور سنبھال کر رکھا۔‏

نیوٹن لکھتا ہے میری یہ کوشش ان کے لیے ہے جو عیسائیوں کے طے شدہ عقائد میں خوش و مطمئن نہیں رہ سکتے جیسا کہ بارہ حواریوں کے بیان، رسم بپتسمہ، ہاتھ رکھنا اٹھانا، مردہ کا بروز قیامت جی اٹھنا اور روز محشر۔ یہ اور اس طرح کے دیگر عقائدکو دلائل کے ذریعے بہترین صورت میں لانا چاہیے۔ وہ اس بات کی دلیل کے لیے بائبل کی سورہ عبرانیوں کے رکوع 5 آیت 12 سے دلیل لاتا ہے کہ وہ اللہ کے کلام کی بنیادی باتیں انہیں سمجھا رہا ہے۔

عبرانیوں: 5-12: اب تک تو آپ کو اُستاد بن جانا چاہیے تھا لیکن آپ ٹھوس غذا کھانے کی بجائے دوبارہ سے دودھ پینے لگے ہیں اور اب پھر سے ضرورت ہے کہ آپ کو خدا کے کلام کی بنیادی باتیں سمجھائی جائیں

رسم بپتسمہ
370wstob5ftpr0ywo3zs2pko0ol.JPG


ہاتھ رکھنا اٹھانا
Laying_on_of_hands_Finnish_Lutheran_ordination_in_Oulu.JPG
 

سید رافع

محفلین
یروشلم کی نیشنل لائبریری آف اسرئیل میں نیوٹن کی ایک تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ وہ قیامت کے وقت کا تعین کرنا چاہتا تھا۔ وہ ان پیشنگوئیوں کو بھی سمجھنا چاہتا تھا جن کے متعلق نیوٹن خود لکھتا ہے کہ وہ آخری وقت میں ہی سمجھ آئیں گی۔ ‏یہ سورہ دانی ایل کے 12 ویں رکوع کی چوتھی، نویں اور دسویں آیت ہے۔

لیکن تو اے دانی ایل ان باتوں کو بند کر رکھ اور کتاب پر آخری زمانے تک مہر لگا دے۔ بہترے اس کی تحقیق و تفتیش کریں گے اور دانش افرون ہو گی۔—‏دانی ایل 12:‏4۔‏

اے دانی ایل تو اپنی راہ لے کیونکہ یہ باتیں آخری وقت تک بند و سربمہر رہیں گی۔ ‏دانی ایل 12:‏9۔‏

اور بہت سے لوگ پاک کیے جائیں گے اور صاف و براق ہوں گے لیکن شریر شرارت کرتے رہیں گے اور شریروں میں سے کوئی نہ سمجھے گا پر دانشور سمجھیں گے۔ ‏دانی ایل 12:‏10۔‏

نیوٹن لکھتا ہے کہ اگر خدا نے پیشنگوئیاں سمجھنے کے لیے نازل نہیں کیں تو اور انکا کیا مقصد ہو سکتا ہے اور جیسا کہ دانی ایل میں لکھا ہے کہ اسکو دانشور سمجھ سکیں گے تو اس سے ظاہر ہے کہ مکار اسے نہیں سمجھ سکیں گے۔ چنانچہ ہمیں کسی کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے اور خوب غور و فکر اور مراقبے کے ذریعے انکو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ عجب نہیں کہ خدا انکے معنی سے ہم کو آگاہ کرے۔

808c3833c221bd1d8681f0bb39eb58b6.jpg
 

سید رافع

محفلین
نیوٹن کی ایک تحریر پتہ چلتا ہے کہ وہ بائبل کی پیشن گوئیوں کو نظر انداز کر دینے کو سخت مہلک جانتا تھا۔ اس نے درجنوں صفحات ان پیشن گوئیوں کو سمجھنے میں خرچ کیے۔ اس کی تحقیق کا ایک بڑا حصہ چرچ کی تاریخ سمجھنے میں لگا۔ اسکی یہ تحریر فی الحال لاطینی زبان میں ہے۔ اسی طرح بعض مذہبی نوٹس لاطینی زبان میں ہی میسر ہیں۔

اس کا ایک مذہبی نوٹ انگریزی میں ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ تنازعات عام طور پر لوگوں کے پہلے سے طے شدہ عقائد سے پیدا ہوتے ہیں ، اور اگر ہم ان عقائد سے ناواقف ہیں تو ہمیں ان کے اصل ماخذ، سمت اور بنیادی معاملے کی واضح تفہیم حاصل نہیں ہوگی۔ میں چرچ کی تاریخ مسیح کی پیدائش سے پہلے چار سو سال میں اور اس سے زیادہ تاریخ کو بیان کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ، اور خاص طور پر چوتھی صدی میں اس کی تاریخ جب ایوسیبیوں اور اتھانسیوں کے مابین خدا اور اس کے بیٹے کے بارے میں تنازعات پیدا ہوئے جس نے پوری دنیا کو شدید پریشان کردیا ہے۔ اس وجہ سے یہ حق بجانب ہوگا کہ میں اپنی تاریخ کا آغاز خدا اور اس کے بیٹے کے بارے میں ان عقائد کے ساتھ کروں جو چرچ میں ان تنازعات کے شروع ہونے سے عین قبل ہی چرچ میں پروان چڑھے تھے۔

یاد رہے کہ ایوسیبیوں ایرس کے خلاف تھے اور مسیح علیہ السلام کو خدا کا بیٹا مانتے تھے۔ عیسائی راہب ایرس نے جناب عیسی علیہ السلام کے خدا ہونے کا انکار کیا تھا۔

نیوٹن کے اس مذہبی نوٹ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مذہب کی صاف اور اصل حالت کو جاننے کی سخت خواہش رکھتا تھا اور اسکے لیے شدید محنت سے گزرا۔

سینٹ اتھانیسیس
Ikone_Athanasius_von_Alexandria.jpg


راہب ایرس
Arius_p%C3%BCsp%C3%B6k.jpg


مؤرخ ایوسیبس
827px-Eusebius_of_Caesarea.jpg
 
آخری تدوین:
Top