پھر وقت ہو گیا ہے اذانِ بلال کا
صحرائے زندگی مجھے سُونا دکھائے دے
سوچوں تمام دن درِ اقدس کو میں قمرؔ
آتے ہی نیند گنبدِ خضریٰ دکھائی دے
صحرائے زندگی مجھے سُونا دکھائے دے
سوچوں تمام دن درِ اقدس کو میں قمرؔ
آتے ہی نیند گنبدِ خضریٰ دکھائی دے
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا | ا ور اک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا | |
مسِ خام کو جس نے کندن بنایا | کھرا اور کھوٹا الگ کر دکھایا | |
عرب جس پہ قرنوں سے تھا جہل چھایا | پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا |