بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 2

بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 1 یہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

قسط نمبر 2
ویلنٹائن جیل میں بیٹھا سوچ رہا تھا کہ اچانک کیوں وہ یکایک ایک معزز مقام سے گرا اور جیل میں قید ہوگیا؟ ۔ کیا واقعی وہ قصور وار تھا؟ صرف ایک لڑکی کو ہی دیکھا تھا کیا لڑکی کو دیکھنا اتنا بڑا جرم ہے کہ جیل میں ڈال دیا جائے؟
دنیا میں فساد کی وجہ کیا کیا ہے؟ "زن"، " زر"، "زمین"
تو میں "زن" کی وجہ سے "زنننن" کر کے جیل میں پہنچ گیا۔ تو کیا عورتیں واقعی اتنی ہی بری ہوتی ہیں؟ ، اگر اتنی ہی بری ہیں تو دنیا میں آئیں ہی کیوں؟ ، شاید فساد پھیلانے کے لئے!! لیکن !! اسے دیکھ کر مجھے برا کیوں نہیں لگا؟ کوئی تکلیف کیوں نہیں ہوئی؟
"دیکھا ! اب سمجھ میں آیا؟ میں تو پہلے ہی کہتا تھا اسی سے تو دنیا میں رنگ ہیں!!" دل میں کوئی چلایا، اس رنگ کا نتیجہ بھی دیکھ لو۔ کیا کہے گی دنیا ؟ جب پتا چلے گا کہ پریسٹ صاحب جیل کی ہوا تناول فرما رہے ہیں" دل میں دوسری آواز گونجی۔
ویلنٹائن کو یاد آیا کہ اس وقت بھی انہی جذبات کے جھگڑے میں ہی وہ کشمکش کا شکار ہو کر بالآخر جیل میں پہنچا۔ اسے غصہ آنے لگا اس سے پہلے کہ وہ کوئی فیصلہ کرتا ایک دم ایک اور زوردار آواز گونجی
"اچھا تو تم ہو ویلنٹائن"
ویلنٹائن نے بے اختیار گھوم کر دیکھا۔
بے اختیار اس کے منہ سے نکلا "پھر زنننن"
"کیا" قید خانے کی جالیوں سے باہر کھڑی لڑکی نے پوچھا؟
"کیا کہ رہے ہو تم؟ "
"ک کچھ نہیں" ، "آپ سے کچھ نہیں کہا " ویلنٹائن نے ہڑبڑا کر جواب دیا۔
"تو" ؟ لڑکی نے قدرے حیرت سے پوچھا؟
"اس بات کو چھوڑیں، یہ بتائیں آپ کون ہیں" ؟ ویلنٹائن نے سنبھل کر پوچھا؟
ساتھ ہی اس نے ادھر ادھر نظریں دوڑا کر بھی دیکھا کہ کہیں پھر کوئی سزا دینے کے لئے اس پر پردہ غیب سے مامور تو نہیں ہے؟ کوئی نظر نہیں آیا، دل کو تسلی ہوگئی۔
"میرا نام جولیانا فٹر واٹر ہے لوگ مجھے صرف "جولیا" بھی کہتے ہیں۔"
"بتاو کیسا لگ رہا ہے جیل میں؟" جولیا نے ذرا مسکرا کر پوچھا؟
"کیا مطلب؟ " آپ مجھے یہ بتائیں کہ مجھے یہاں سے کب چھوڑا جائے گا" ؟
ویلنٹائن نے جوابی سوال داغا
"مجھے کیا پتا؟ " میں نا تو پولیس میں ہوں نا جیلر " جولیا بولی۔
"تو آپ یہاں کیوں آئی ہیں؟ " ویلنٹائن نے پوچھا؟
"وہ تو ساقی۔ نے فرمائیش کی تھی میری موجودگی کی یہاں، اس لئے تمہیں دیکھنے آئی ہوں"
جولیا نے کہا
"ساقی! وہ کون ہے؟" ویلنٹائن نے پوچھا؟
"ایک لڑکا ہے اردو محفل پر لکھتا ہے" جولیا بولی۔
"میں سمجھا نہیں" اردو محفل پر لکھتا ہے، اور اسکی فرمائش پر مجھے دیکھنے آگئیں آپ؟ " ویلنٹائن نے کہا
"تم نے سمجھ کر کرنا بھی کیا ہے؟ " جولیا ہنسی
"اتنا تو تمہیں سمجھ نہیں آتا کہ لڑکی کو دیکھنا چاہئے یا نہیں۔" جولیا مزید بولی۔
"دیکھیں! مجھ پر ہنسیں مت" میں ویسے ہی بہت پریشان ہوں۔ ویلنٹائن شرمندگی اور خفگی کی ملی جلی کیفیت میں بولا۔
"ظاہر ہے قید ہوکر خوش کون ہوگا؟" جولیا بولی۔
"آپ میرے لئے کچھ کر سکتی ہیں؟، میرا مطلب یہاں سے باہر نکلنے میں میری مدد کر سکتی ہیں؟" ویلنٹائن نے ذرا پر امید لہجے میں پوچھا؟
"تم نے باہر نکل کر کیا کرنا ہے ؟ پھر اسی لڑکی کو تاڑنے جانا ہے؟ پہلے ہی تم اپنی ان حرکتوں کی بدولت جیل میں پہنچ چکے ہو!" جولیا نے لاپروائی دکھاتے ہوئے کہا۔
"ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے میرا" جیل میں کون خوش ہوسکتا ہے۔ میں صرف رہائی چاہتا ہوں" ویلنٹائن بولا۔
"اور رہائی کے بعد کیا کروگے؟ جیلر کے گھر کا رخ کرو گے؟" جولیا بولی۔
"اوفوہ، آپ کو کیوں مجھ پر شک ہے کہ میں اسی طرف جاؤں گا" ویلنٹائن جھلا گیا۔
"میرا بہت تجربہ ہے اس معاملے میں" اب اسی ساقی کو دیکھ لو " صرف میری کہانیاں پڑھ پڑھ کر میرے پیچھے پڑ گیا ہے، اوپر سے حق بھی جتا رہا ہے مجھ پر ، کہتا ہے ، "میری جولیا" ، اور تم !! تم نے تو تسلی سے گھورا ہے جیلر کی بیٹی کو" تم اسکے پیچھے نہیں جاؤ گے تو اور کیا کروگے؟ اچھی طرح سمجھتی ہوں تم مردوں کی فطرت کو۔" جولیا نے غصے اور طنز کی آمیزش کر کے کہا۔
"مجھے لگتا ہے آپ ساقی کا غصہ مجھ پر نکال رہی ہیں۔ اسی لئے میری مدد نہیں کرنا چاہتیں۔" ویلنٹائن بے چارگی سے بولا
"خیر ایسی بھی بات نہیں، مجھے اس پر غصہ کیوں ہوگا بھلا! میں تو مردوں کی عمومی بات کر رہی ہوں" ویسے بھی مجھے پتاہے ساقی اچھا لڑکا ہے دل کا برا نہیں ہے۔ مجھے تو فین ٹائپ لگتا ہے۔" جولیا قدرے مسکرا کر بولی۔
"تو آپ مردوں کو عموماً برا سمجھتی ہیں" وینٹائن نے سوال کیا؟
"مردوں کے کام بھی تو بہت الٹے ہیں نا ، اسی لئے غصہ آہی جاتا ہے۔ پھر خود ہی پھنستے ہیں۔ بے چارے" جولیا استہزائیہ انداز میں کچھ سوچ کر ہنسی۔
"مثلاً کون سے الٹے کام ہیں ہمارے" ویلنٹائن ذرا متجسس ہوگیا۔
"کوئی ایک ہو تو بتاؤں۔ دنیا میں سارا فساد تم ہی تو کرتے ہو، سارے لڑائی جھگڑے، جنگیں، تباہی وغیرہ سب کچھ ، کون کرتا ہے؟ مرد یا عورتیں؟ " جولیا نے سنجیدگی سے ویلنٹائن پر دباؤ ڈالتے ہوئے پوچھا۔
" تم جیسی عورتیں ہی کہتی ہیں درجن بچے ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک سچا پیار نہیں ملا" اچانک ایک تیسری شرارت بھری آواز ایک مرد کی گونجی۔
"آپ کون ہیں؟" ویلنٹائن نے نو آمود سے پوچھا
"مجھے عمران کہتے ہیں" عمران نے جواب دیا۔
 

ساقی۔

محفلین
حد ہو گئی یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویلٹائن کیا سوچے گا میرے بارے میں ۔۔۔ کہ ساقی بھی میرے جیسا چغد بندہ ہے اسی لیے جولیا اس کی فرمائش پر جیل خانے آ پہنچی۔۔ اوپر سے سر عام مجھے اچھا بھی کہہ رہی ہے۔۔۔ شرم سے میری ناک گلاب جیسی ہو گئی ہے۔۔۔۔پر لگتا ہے جولیا کا بھی کوئی نٹ ڈھیلا ہو گیا ہے۔۔۔۔ میں نے کتنی دفعہ اسے کہا ہے مجھے فین شین نہ سمجھا کرے۔۔ایک دفعہ اسے ہتھ پنکھے سے ہوا کیا دے دی اس نے مجھے پاک فین والوں کا رشتے دار ہی سمجھ لیا۔۔۔۔خیر سمجھ لیتا ہوں اس سے بھی ۔۔۔۔۔ عمران کا روپ دھارے میں نے ہی نزول فرمایا ہے ویلٹائن کی کوٹھری میں۔
 
حد ہو گئی یار۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
ویلٹائن کیا سوچے گا میرے بارے میں ۔۔۔ کہ ساقی بھی میرے جیسا چغد بندہ ہے اسی لیے جولیا اس کی فرمائش پر جیل خانے آ پہنچی۔۔ اوپر سے سر عام مجھے اچھا بھی کہہ رہی ہے۔۔۔ شرم سے میری ناک گلاب جیسی ہو گئی ہے۔۔۔ ۔پر لگتا ہے جولیا کا بھی کوئی نٹ ڈھیلا ہو گیا ہے۔۔۔ ۔ میں نے کتنی دفعہ اسے کہا ہے مجھے فین شین نہ سمجھا کرے۔۔ایک دفعہ اسے ہتھ پنکھے سے ہوا کیا دے دی اس نے مجھے پاک فین والوں کا رشتے دار ہی سمجھ لیا۔۔۔ ۔خیر سمجھ لیتا ہوں اس سے بھی ۔۔۔ ۔۔ عمران کا روپ دھارے میں نے ہی نزول فرمایا ہے ویلٹائن کی کوٹھری میں۔
اچھا تو یہ اب آپکا اور جولیا کا آپسی معاملہ ہوگیا۔ مجھے ڈر ہے کہ کہیں جولیا اور آپکے قصے میں ویلنٹائن کی نئی تاریخ ہی نا بن جائے۔
 
ویلن ٹائن ساقی سے کیوں دوستی کر لیتا ہے ؟۔
کیا جولیا ساقی سے شادی کر لیتی ہے ؟
عمران کیوں آیا کباب میں ہڈی بننے ؟
کیا جولیا جیل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی ۔
یہ جاننے کے لئے پڑھئے اگلی قسط آئندہ شمارے میں ۔:)
 
ویلن ٹائن ساقی سے کیوں دوستی کر لیتا ہے ؟۔
کیا جولیا ساقی سے شادی کر لیتی ہے ؟
عمران کیوں آیا کباب میں ہڈی بننے ؟
کیا جولیا جیل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی ۔
یہ جاننے کے لئے پڑھئے اگلی قسط آئندہ شمارے میں ۔:)
:eek:یہ سارے نتیجے آپ نے کیسے اخذ کر لئے؟
 
مجھے اسی بات کا شک ہوا تھا۔ :D
شاید طولت کی وجہ آپ نے پوری قسط پڑھنے سے احتراز کیا ہوگا۔
اسی لئے میں یہ کہانی قسط وار پیش کررہا ہوں تا کہ قارئین طولت دیکھ کر اکتاہٹ محسوس نا کریں۔
میری خاطر ایک دفعہ مکمل پڑھ کر رائے سے نوازیں :)
 
مجھے اسی بات کا شک ہوا تھا۔ :D
شاید طولت کی وجہ آپ نے پوری قسط پڑھنے سے احتراز کیا ہوگا۔
اسی لئے میں یہ کہانی قسط وار پیش کررہا ہوں تا کہ قارئین طولت دیکھ کر اکتاہٹ محسوس نا کریں۔
میری خاطر ایک دفعہ مکمل پڑھ کر رائے سے نوازیں :)
میں نے پہلی قسط نہیں پڑھی تھی دوسری قسط پڑھی ۔لیکن اس کا بالکل بھی احساس نہیں ہوا کہ ایک قسط چھوٹ گئی ہے ۔یہی کمال تھا ابن صفی کا بھی ۔آپ جاری رکھئے ۔ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔
 
میں نے پہلی قسط نہیں پڑھی تھی دوسری قسط پڑھی ۔لیکن اس کا بالکل بھی احساس نہیں ہوا کہ ایک قسط چھوٹ گئی ہے ۔یہی کمال تھا ابن صفی کا بھی ۔آپ جاری رکھئے ۔ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔
پہلی قسط کا لنک دیا ہے، میری رائے میں پہلی زیادہ پر مزاح تھی :)
 

ساقی۔

محفلین
ویلن ٹائن ساقی سے کیوں دوستی کر لیتا ہے ؟۔
کیا جولیا ساقی سے شادی کر لیتی ہے ؟
عمران کیوں آیا کباب میں ہڈی بننے ؟
کیا جولیا جیل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی ۔
یہ جاننے کے لئے پڑھئے اگلی قسط آئندہ شمارے میں ۔:)

یا پھر۔۔۔۔۔۔

کیا ویلٹائن نے عشق بازی سے توبہ کر لی؟
جیلر کی بیٹی نے عمران کو شادی کی پیشکش کیوں کی؟
کیا ویلنٹائن ٹی ٹی پی سے جا ملا؟ یا بھیس بدل کر افغانستان کا صدر بنا؟
دانش منزل آ کر جولیا نے ساقی کی کیسے چھترول کی ؟
یہ جاننے کے لیے اگلا شمارہ پڑھنا مت بھولیے
 
اس سے آگے کی کہانی کیلئے ایک مبہم سا خاکہ۔۔۔۔

ابھی ویلنٹائن اور جولیا یہ پیار بھری باتیں ہی کر رہے تھے کہ اچانک جیل میں فائرنگ اور چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں اور ساتھ ہی سائرن بھی بج اٹھے۔۔۔۔۔شور اتنا تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ ایک بھگدڑ سی مچ گئی۔۔۔ایک سنتری اسی اثناّ میں ان دونوں کی کوٹھری کے پاس سے بھاگتے ہوئے گذرا اور اونچی آواز میں چلانے لگا کہ "طالبان طالبان۔۔۔۔طالبان نے جیل پر حملہ کردیا ہے"۔۔۔
یہ دونوں دم بخود سے رہ گئے ابھی صورتحال کو پوری طرح سمجھ ہی نہ پائے تھے کہ عمران خوشی نے وفورِ جذبات میں اللہ اکبر کا نعرہ بلند کردیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے تین چار طالبان بھی اسی بیرک میں گھ آئے اور تالے پر فائرنگ کرکے ان دونوں کو گرفتار کرلیا۔ دونوں نے شاکی اور زخمی نظروں سے عمران کی جانب دیکھا لیکن اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا :
"میں کیا کر سکتا ہوں، تبدیلی آنہیں رہی ، تبدیلی آگئی ہے"۔۔
ابھی یہ بات انکے منہ سے ہی نکلی تھی کہ عمران صاحب طالبان اور جیل کے سپاہیوں کے کراس فائر کی زد میں آگئے۔۔۔۔
دونوں اس سرپرائز کی تاب نہ لاسکے اور لڑکھڑا کر طالبان کے قدموں میں جاگرے اور جب آنکھ کھلی تو ویلنٹائن نے اپنے آپکو ایک غار میں بندھے ہوئے پایا، جبکہ ملا فضل اللہ مدظلہ جولیا کے چہرے پر پانی کی چھینٹیں مار کر اسے جگانے کی کوششیں کر رہے تھے اور قربان ہوجانے والی نظروں سے دیکھ رہے تھے، اچانک ویلنٹائن سے جو نکاہ ملی تو ویلنٹائن کو محسوس ہوا کہ یہ قربان ہوجانے والی نہیں بلکہ قربان کردینے والی نظر تھی ۔۔۔۔
اسکے بعد ویلنٹائن کو کبھی نہیں دیکھا گیا لیکن جولیا نے طالبان کے حسن سلوک سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا اور تحریک کے امیر کے عقدِ لاثانی تاحکمِ ثانی میں آگئیں۔۔۔سنبا ہے آجکل وہ اپنی سرگزشت پر مبنی ایک کتاب بھی لکھ رہی ہیں۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
اس سے آگے کی کہانی کیلئے ایک مبہم سا خاکہ۔۔۔ ۔

ابھی ویلنٹائن اور جولیا یہ پیار بھری باتیں ہی کر رہے تھے کہ اچانک جیل میں فائرنگ اور چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں اور ساتھ ہی سائرن بھی بج اٹھے۔۔۔ ۔۔شور اتنا تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ ایک بھگدڑ سی مچ گئی۔۔۔ ایک سنتری اسی اثناّ میں ان دونوں کی کوٹھری کے پاس سے بھاگتے ہوئے گذرا اور اونچی آواز میں چلانے لگا کہ "طالبان طالبان۔۔۔ ۔طالبان نے جیل پر حملہ کردیا ہے"۔۔۔
یہ دونوں دم بخود سے رہ گئے ابھی صورتحال کو پوری طرح سمجھ ہی نہ پائے تھے کہ عمران خوشی نے وفورِ جذبات میں اللہ اکبر کا نعرہ بلند کردیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے تین چار طالبان بھی اسی بیرک میں گھ آئے اور تالے پر فائرنگ کرکے ان دونوں کو گرفتار کرلیا۔ دونوں نے شاکی اور زخمی نظروں سے عمران کی جانب دیکھا لیکن اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا :
"میں کیا کر سکتا ہوں، تبدیلی آنہیں رہی ، تبدیلی آگئی ہے"۔۔
ابھی یہ بات انکے منہ سے ہی نکلی تھی کہ عمران صاحب طالبان اور جیل کے سپاہیوں کے کراس فائر کی زد میں آگئے۔۔۔ ۔
دونوں اس سرپرائز کی تاب نہ لاسکے اور لڑکھڑا کر طالبان کے قدموں میں جاگرے اور جب آنکھ کھلی تو ویلنٹائن نے اپنے آپکو ایک غار میں بندھے ہوئے پایا، جبکہ ملا فضل اللہ حفظہ اللہ جولیا کے چہرے پر پانی کی چھینٹیں مار کر اسے جگانے کی کوششیں کر رہے تھے اور قربان ہوجانے والی نظروں سے دیکھ رہے تھے، اچانک ویلنٹائن سے جو نکاہ ملی تو ویلنٹائن کو محسوس ہوا کہ یہ قربان ہوجانے والی نہیں بلکہ قربان کردینے والی نظر تھی ۔۔۔ ۔
اسکے بعد ویلنٹائن کو کبھی نہیں دیکھا گیا لیکن جولیا نے طالبان کے حسن سلوک سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا اور تحریک کے امیر کے عقد میں آگئیں۔۔۔ سنبا ہے آجکل وہ اپنی سرگزشت پر مبنی ایک کتاب بھی لکھ رہی ہیں۔۔۔ ۔
جولیا نے اپنی خود نوشت میں کیا لکھا ہے ؟
کیا یہ سارا کرائے کے لکھاریوں کا کارنامہ ہے ؟
آخر میڈیا میں یہ بات کہاں سے آئی کہ یہ کتاب برطانیہ اور انڈیا کے رائٹروں نے مل کر لکھی ہے؟
اس کے لئے سرمایہ کس نے دیا تھا؟
امریکہ کا وہ نوجوان کون تھا جو جولیا سے ملنے آیا تھا ؟
ساقی نے کیا کیا؟
کیا جولیا ملا فضل اللہ کے ساتھ خوش تھی یہ جاننے کے لئے ملاحظہ کیجئے چوتھی قسط :)
 
Top