محمداحمد
لائبریرین
فکر نہ کریں۔۔۔۔ آپ دیتے تو انکار کرتے
چونکہ ہم آپ کو بھی دے دیتے اور لوگوں سے دھاندلی برداشت نہیں ہوتی۔
فکر نہ کریں۔۔۔۔ آپ دیتے تو انکار کرتے
سچ کہاں برداشت ہوتا ہے لوگوں سے۔۔ ہائے کیسا زمانہ آگیاچونکہ ہم آپ کو بھی دے دیتے اور لوگوں سے دھاندلی برداشت نہیں ہوتی۔
اور نہیں تو کیا؟ شاعر بهائیوں کی شاعری بهی بہنا معصوم کو بهگتنی پڑتی ہے
دیکها آپ بهی مان گئے آخرکاراب یہ توکرنا ہی پڑے گا۔ معصوم کہلانے کی قیمت تو چُکانی پڑے گی نا۔
مجھ معصوم کے سر پر۔
چلو جی! شاعر بهی کبهی معصوم ہوئے ہیں؟
یا تو شاعری کریں یا معصوم بنیں۔۔ چوائس از یورز
سچ کہاں برداشت ہوتا ہے لوگوں سے۔۔ ہائے کیسا زمانہ آگیا
دیکها آپ بهی مان گئے آخرکار
اففففففف میرا پیٹ درد کر رہا۔۔۔ ہنس ہنس کے
آپ شاعری چهوڑ دیں تو اچهے خاصے بهیا ہیںہمیں پتہ جو ہے کہ بالآخر مانتے ہی بنے گی۔
آپ شاعری چهوڑ دیں تو اچهے خاصے بهیا ہیں
ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔۔ ویسے آپ بهیا زیادہ اچهے لگتے ہیں۔۔۔ شاعر نہیںہم اگر بھیا نہ ہوتے تو اچھے خاصے شاعر ہوتے۔
ہی ہی ہی ہی ہی۔۔۔۔ ویسے آپ بهیا زیادہ اچهے لگتے ہیں۔۔۔ شاعر نہیں
شاید آپ کی ہی نظر لگ گئی ہماری شاعری کو۔ اسی لئے ہم کل وقتی بھیا بنے ہوئے ہیں آج کل۔
جی مسکان پری!سعود بهائی
تھینک گاڈ فور دیٹ لولززززشاید آپ کی ہی نظر لگ گئی ہماری شاعری کو۔ اسی لئے ہم کل وقتی بھیا بنے ہوئے ہیں آج کل۔
کیا کر رہے ہیںجی مسکان پری!
ایک پیپر لکھ رہے ہیں۔ سوموار کو اس کی ڈیڈ لائن ہے۔ ابھی تک پہلا ڈرافٹ بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ بس کوشش میں لگے ہیئں کہ کسی طرح آج اس کا ڈرافٹ پروفیسر کو نظر ثانی کے لیے دے سکیں۔ گو کہ ایک غیر مکمل ڈرافٹ پہلے سے پروفیسر کے پاس موجود ہے، لیکن اس میں کافی کچھ لکھنا باقی تھا۔ قصہ مختصر ایکہ ناک تک مصروف ہیں، بلکہ شاید ناک سے بھی کچھ اوپر تک۔کیا کر رہے ہیں
مجهے کہا ہوتا تو کب کا لکه کے دے چکی ہوتی۔۔۔ سست بهیاایک پیپر لکھ رہے ہیں۔ سوموار کو اس کی ڈیڈ لائن ہے۔ ابھی تک پہلا ڈرافٹ بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ بس کوشش میں لگے ہیئں کہ کسی طرح آج اس کا ڈرافٹ پروفیسر کو نظر ثانی کے لیے دے سکیں۔ گو کہ ایک غیر مکمل ڈرافٹ پہلے سے پروفیسر کے پاس موجود ہے، لیکن اس میں کافی کچھ لکھنا باقی تھا۔ قصہ مختصر ایکہ ناک تک مصروف ہیں، بلکہ شاید ناک سے بھی کچھ اوپر تک۔
بٹیا کی تحریر کی رفتار کے تو ہم ہمیشہ سے قائل رہے ہیں۔ یہاں ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ ڈھیر سارے خیالات ذہن میں باہم دگر ہو رہے ہوتے ہیں اور صورت تحریر ہونے کے لیے ان میں جنگ چھڑی ہوتی ہے، نتیجتاً کوئی بھی باہر نہیں آ پاتا اور ہم اٹھ کر چہل قدمی کرنے لگ جاتے ہیں۔ ہمارے ایک کولیگ بار بار فرماتے ہیں، "وائی آر یو پیسنگ سو مچ؟"مجهے کہا ہوتا تو کب کا لکه کے دے چکی ہوتی۔۔۔ سست بهیا
بٹیا کی تحریر کی رفتار کے تو ہم ہمیشہ سے قائل رہے ہیں۔ یہاں ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ ڈھیر سارے خیالات ذہن میں باہم دگر ہو رہے ہوتے ہیں اور صورت تحریر ہونے کے لیے ان میں جنگ چھڑی ہوتی ہے، نتیجتاً کوئی بھی باہر نہیں آ پاتا اور ہم اٹھ کر چہل قدمی کرنے لگ جاتے ہیں۔ ہمارے ایک کولیگ بار بار فرماتے ہیں، "وائی آر یو پیسنگ سو مچ؟"